تجارت کو مزید آسان بنانے کے لیے پاکستان کا افغانستان کے ساتھ معاہدہ

اپ ڈیٹ 24 جولائ 2022
نئے معاہدے کے تحت خیبرپختونخوا میں خرلاچی، غلام خان کے کسٹم اسٹیشنز سے بھی کوئلے کی درآمد شروع ہوجائے گی—فوٹو:ڈان
نئے معاہدے کے تحت خیبرپختونخوا میں خرلاچی، غلام خان کے کسٹم اسٹیشنز سے بھی کوئلے کی درآمد شروع ہوجائے گی—فوٹو:ڈان

عالمی منڈی میں فرنس آئل مہنگا ہونے کے تناظر میں پاکستان اور افغانستان نے دوطرفہ تجارت خاص طور پر کوئلے کی تجارت کو سہولت فراہم کرنے کے لیے معاہدہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دوطرفہ معاہدے کا مقصد پاکستان میں بجلی کی کمی کے پیش نظر پیداوار کے لیے مہنگے فرنس آئل کے استعمال کے بجائے نِسبتاً سستے کوئلے کا حصول ہے۔

اس معاہدے سے قبل ہی بلوچستان میں چمن بارڈر اسٹیشن کے ذریعے بجلی کی پیداوار کے لیے کم مقدار میں کوئلہ درآمد کیا جا رہا ہے جب کہ نئے معاہدے کے تحت خیبرپختونخوا میں خرلاچی اور غلام خان کے کسٹم اسٹیشنز سے بھی کوئلے کی درآمد شروع ہوجائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو افغانستان سے کوئلے کی درآمد شروع

درآمد شدہ کوئلہ 2 پلانٹس حبکو اور ساہیوال پلانٹس میں بجلی کی پیداوار کے لیے استعمال کیا جائے گا، 5 جولائی کو حکومت نے زمینی راستوں سے پاکستانی روپے کے ذریعے خریدی جانے والی تمام اشیا کی تجارت کی اجازت دی تھی۔

سرکاری ذرائع کے مطابق کوئلے کی درآمد سے ملک کی توانائی کی کمی کا مسئلہ کافی حد تک حل ہو جائے گا۔

عہدیدار نے مزید کہا کہ زمینی راستوں سے ٹرکوں کے ذریعے کوئلہ درآمد کرنے کے لیے کابل کے ساتھ پہلے ہی معاہدہ طے پاچکا ہے۔

اگست 2021 میں طالبان کے کابل پر کنٹرول کے بعد سے پاکستان افغانستان سے اشیا درآمد کرنے والا بڑا ملک بن چکا، اس عرصے کے دوران بینکنگ چینلز کے ذریعے قابل تجارت کرنسی کی عدم دستیابی کی وجہ سے افغانستان کو پاکستان کی برآمدات میں کافی کمی دیکھی گئی۔

مزید پڑھیں: کوئلے کی قیمت میں اضافہ: ‘حکومت درآمدی ڈیوٹی ختم کرے’

یہ فیصلے پاکستان کے تجارتی وفد کے کابل کے 18 جولائی سے 20 جولائی تک ہونے والے 3 روزہ دورے کے دوران ہوئے۔

پاکستان کے سیکریٹری تجارت صالح فاروقی نے وفد کی سربراہی کی، دورے کے دوران دو طرفہ تجارت، ٹرانزٹ اور رابطوں کو بڑھانے کے لیے دوطرفہ اقدامات پر بات چیت کی گئی اور ضروری تجارتی سہولتوں کی فراہمی سے متعلق اقدامات کیے گئے۔

جواب میں پاکستان نے افغانستان سے درآمدات کو فروغ دینے کے لیے کئی سہولتی اقدامات کی پیشکش کی ہے، کابل کے بڑے مطالبات میں سے ایک افغانستان سے ڈیوٹی فری درآمدات کا مطالبہ ہے، مطالبات میں خاص طور پر اشیائے خورونوش کی بڑھی ہوئی قیمتوں سے نمٹنے کے لیے کھانے پینے کی اشیا کی ڈیوٹی فری درآمدات کرنا شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: رہائشی علاقے میں کوئلے کی ڈمپنگ سے ماحول کو خطرہ

سرکاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ رواں مالی سال کے دوران دو طرفہ تجارت اور ٹرانزٹ میں اضافہ ہوا ہے جب کہ باہمی تجارت کی رفتار دوطرفہ فائدے کی بنیادوں پر برقرار رکھنے اور اس کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔

دورے کے دوران حکام کے درمیان تجارت اور ٹرانزٹ ٹریفک کی جلد کلیئرنس کو یقینی بنانے، رکاوٹوں اور مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لیے بارڈر کراسنگ پوائنٹس کو مزید جدید بنانے پر اتفاق کیا گیا۔

دونوں ممالک نے عبوری داخلہ دستاویز (ٹی اے ڈی) معاہدے کو لاگو کرنے پر اتفاق کیا جس سے تجارتی گاڑیوں کی آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت حاصل ہوگی اور بارڈر کراسنگ پوائنٹس پر سامان کی لوڈنگ اور ان لوڈنگ نہیں کی جائے، اس اقدام کا مقصد بھی دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو مزید فروغ دینا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں