حلیم عادل شیخ کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کیلئے سندھ اسمبلی میں درخواست جمع

اپ ڈیٹ 28 جولائ 2022
پارلیمانی لیڈر خرم شیر زمان کی جانب سے درخواست سیکریٹری اسمبلی کو جمع کراوائی گئی ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
پارلیمانی لیڈر خرم شیر زمان کی جانب سے درخواست سیکریٹری اسمبلی کو جمع کراوائی گئی ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حلیم عادل شیخ کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے سے متعلق درخواست سندھ اسمبلی میں جمع کروا دی گئی ہے۔

گزشتہ روز جامشورو سے گرفتار کیے جانے والے پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ کے پروڈکشن آرڈرز کے لیے درخواست پارلیمانی لیڈر اور تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی خرم شیر زمان کی جانب سے سیکریٹری اسمبلی کو جمع کروائی گئی ہے۔

درخواست میں خرم شیر زمان نے مؤقف اپنایا کہ 27 جولائی کو اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کو اینٹی کرپشن پولیس سندھ نے گرفتار کیا، اپوزیشن لیڈر کی اہم اجلاس اور کمیٹی میں موجودگی لازمی ہے۔

خرم شیر زمان نے درخواست میں استدعا کی کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی، اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کے پروڈکشن آرڈرز فوری جاری کریں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ جامشورو سے گرفتار

دریں اثنا چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’سندھ حکومت کی جانب سے سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ کی گرفتاری قابل مذمت ہے‘۔

اپنی ایک ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ ’یہ کھلی فسطائیت ہے جو آصف زرداری اور شریف مافیا کی اس سوچ کی عکاسی کرتی ہے کہ جسے خرید نہ سکو اسے ختم کردو، ایسا کسی بھی جمہوریت میں ناقابل قبول ہوتا ہے‘۔

قبل ازیں دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں نے بھی حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’نام نہاد‘ جمہوری حکومت کی جانب سے کی گئی ’ناانصافی کے نظام‘ کا حصہ قرار دیا۔

سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی اسد عمر نے اپنی ایک ٹوئٹ میں حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے حکومت کو ’بدترین ظالم‘ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا، یہ نام نہاد جمہوریت پسند بدترین ظالم ہیں، ان کی ناانصافی کا نظام تباہ ہو رہا ہے، عوام کی طاقت سے اس نظام کو اپنے انجام تک پہنچانے میں کچھ ہی دیر باقی ہے‘۔

مزید پڑھیں: حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی

سابق وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ سندھ میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کو ایک بار پھر گرفتار کرلیا گیا ہے، فاشزم کی عملی تصویر اس وقت سندھ حکومت میں نظر آتی ہے جہاں سچ بولنے پر صحافیوں کو قتل کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کا پیسہ دوسرے صوبوں میں حکومتیں بنانے اور گرانے کے لیے استعمال ہو رہا ہے اور عام آدمی کی زندگی اجیرن ہے۔

سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کی گرفتاری سندھ حکومت کی بوکھلاہٹ کی نشانی ہے۔'

انہوں نے لکھا کہ ’پنجاب میں ہمنواؤں کے بوریا بستر لپٹنے کے بعد سندھ کے ٹھگ پریشان ہیں، اپوزیشن لیڈر کو بار بار گرفتار کرنے سے ظاہر ہے ان پر خوف سوار ہوچکا ہے، حلیم عادل عمران خان کے ہراول دستے کے سپاہی ہیں‘۔

والد کو 30 سال پرانے کیس میں گرفتار کیا گیا ہے، دعا شیخ

دریں اثنا ٹوئٹر پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں حلیم عادل شیخ کی صاحبزادی عائشہ حلیم نے الزام عائد کیا کہ ان کے والد کو 30 سال پرانے کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے میرے والد کے اپوزیشن لیڈر بننے کے بعد ان کے خلاف کئی مقدمات بنائے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کے کیس میں سندھ ہائی کورٹ پہلے ہی حکم امتناع جاری کر چکی ہے۔

ان کا مؤقف تھا کہ ان کے والد کو پیپلز پارٹی کے قائدین آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کے کہنے پر ایک سازش کے تحت جھوٹے مقدمات میں پھنسایا جارہا ہے، انہوں نے کہا تھا کہ اے سی ای جامشورو میں جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا۔

حلیم عادل شیخ کی گرفتاری

حلیم عادل شیخ کو گزشتہ روز جامشورو سے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) کے اہلکاروں نے ملیر میں زمین کی لین دین کے الزام میں حراست میں لے لیا تھا، بعد ازاں انہیں کراچی لایا گیا اور عزیز بھٹی تھانے منتقل کر دیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز حلیم شیخ، اے سی ای جامشورو کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کروانے کے لیے پیش ہوئے تھے جس کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا، اے سی ای افسر ذیشان حیدر نے تھانہ بولا خان میں 63 ایکڑ سرکاری اراضی کے لین دین کے معاملے میں اے سی ای پولیس اسٹیشن کوٹری میں اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے انہیں طلب کیا تھا۔

بعد ازاں انہیں قائد آباد میں 70 ایکڑ اراضی کی منتقلی سے متعلق ایک مقدمے میں حراست میں لیا گیا جو اے سی ای سرکل افسر عبدالوہاب نے درج کرایا تھا، اس کیس میں کچھ سرکاری افسران بھی شریک ملزم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اینٹی کرپشن یونٹ نے پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ کو تحویل میں لے لیا

کراچی کے ملیر پولیس اسٹیشن میں گزشتہ رات درج کی گئی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں کہا گیا ہے کہ حلیم عادل شیخ کے خلاف دفعہ 409 (سرکاری ملازم، یا بینکر، مرچنٹ یا بینکر کے ذریعے اعتماد کی مجرمانہ خلاف ورزی)، دفعہ 420 (دھوکہ دہی اور بے ایمانی سے جائیداد کی ترسیل پر آمادہ کرنا)، دفعہ 467، دفعہ 468 (دھوکہ دہی کے مقصد سے جعلسازی)، دفعہ 471 (جعلی دستاویز کا استعمال) اور دفعہ 34 (مشترکہ مقصد کو آگے بڑھانے کے لیے متعدد افراد کی جانب سے عمل) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ’پی ٹی آئی رہنما نے 60 سے 100 ایکڑ اراضی جعلی ریونیو انٹری کے ذریعے حاصل کی تھی، یہی زمین تھانہ بولا خان میں بھی 30 سال کے لیے لیز پر دی گئی تھی‘۔

اس میں مزید کہا گیا کہ حلیم عادل شیخ نے سرکاری ریکارڈ میں ہیرا پھیری، دھوکہ دہی اور جعلسازی کے ذریعے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچایا۔

مزید پڑھیں: رکن سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ اور دعا بھٹو کے ہاں بچے کی پیدائش

حلیم عادل شیخ کی گرفتاری کے فوراً بعد پی ٹی آئی کے کارکنان جمع ہوئے اور نیشنل ہائی وے کے ایک حصے کو بلاک کر دیا۔

قبل ازیں اپنا بیان ریکارڈ کروانے کے بعد حلیم عادل شیخ نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ شریف خاندان ایسے عدالتی فیصلے چاہتے ہیں جو ان کے مطابق ہوں اور انہوں نے ہمیشہ اداروں اور عدلیہ پر حملے کیے ہیں۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں اے اسی ای جامشورو کے سادہ لباس میں ملبوس اہلکاروں نے لاہور میں پی ٹی آئی رہنما کو نصف شب میں حراست میں لیا تھا۔

بعد ازاں 7 جولائی کو لاہور ہائی کورٹ نے انہیں اراضی اسکینڈل کیس میں 18 جولائی تک ذاتی مچلکے جمع کروانے کے حکم کے ساتھ حفاظتی ضمانت دی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں