پنجاب: 28 مئی کو پی ٹی آئی مارچ کے دوران پولیس کارروائی کی رپورٹ طلب

اپ ڈیٹ 29 جولائ 2022
سیاسی قیادت اور پارٹی کارکنوں کے خلاف درج مقدمات، آزادی مارچ کے دوران اور بعد میں ہونے والی گرفتاریوں کا ڈیٹا بھی طلب کر لیا گیا — فائل فوٹو
سیاسی قیادت اور پارٹی کارکنوں کے خلاف درج مقدمات، آزادی مارچ کے دوران اور بعد میں ہونے والی گرفتاریوں کا ڈیٹا بھی طلب کر لیا گیا — فائل فوٹو

پنجاب حکومت نے اس سال 25 مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 'حقیقی آزادی مارچ' کے دوران ان کے رہنماؤں اور حامیوں کے خلاف صوبے بھر میں کی گئی مجرمانہ کارروائیوں کے بارے میں صوبائی پولیس سے تفصیلی رپورٹس طلب کرلی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ سیاسی قیادت اور پارٹی کے کارکنوں کے خلاف درج مقدمات، آزادی مارچ کے دوران اور بعد میں ہونے والی گرفتاریوں کا ڈیٹا بھی طلب کر لیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: آزادی مارچ کے شرکا پر پولیس تشدد قابل مذمت، ناقابل برداشت ہے، عمران خان

محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبائی پولیس افسر کو بتایا کہ یہ ڈیٹا، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو پیش کیا جانا تھا جس نے جون اور جولائی میں ہونے والے اپنے کچھ اجلاسوں میں یہ معاملہ اٹھایا تھا۔

صوبائی محکمہ داخلہ نے آئی جی پنجاب کو بتایا کہ اسے چیئرمین قائمہ کمیٹی کی طرف سے خط موصول ہوا ہے کہ اس حوالے سے جلد از جلد ڈیٹا فراہم کیا جائے۔

سرکاری مراسلے کے ذریعے محکمہ داخلہ نے تفصیلی رپورٹ طلب کی کہ صوبے کے مختلف شہروں میں پولیس کی جانب سے تحریک انصاف کے مظاہرین کے خلاف طاقت کا بے تحاشہ استعمال کیوں کیا گیا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے ان سے کہا کہ وہ پنجاب پولیس کی جانب سے استعمال کیے جانے والے آنسو گیس کے گولوں، مضر صحت کیمیکل (اگر کوئی ہے) یا ربڑ کی گولیوں کی تعداد کے بارے میں بھی رپورٹ پیش کریں۔

یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ کے بعد دائر مقدمات ختم کروانے کیلئے پی ٹی آئی کی کمیٹی تشکیل

پولیس سے کہا گیا کہ وہ پی ٹی آئی رہنماؤں اور حامیوں کی رہائش گاہوں پر مارے گئے چھاپوں کی تعداد اور اگر اس وقت لیڈی پولیس ساتھ تھی تو اس کی تفصیلات بھی پیش کی جائیں۔

انہوں نے پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں بشمول پروفیسر یاسمین راشد، راشد خرم اور سینیٹر اعجاز چوہدری کے خلاف پولیس کی جانب سے کی گئی کارروائیوں کے بارے میں بھی الگ الگ تفصیلات طلب کی ہیں۔

راوی پُل پر مظاہرین کے قتل اور انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج ایف آئی آر کے بارے میں بھی معلومات مانگی گئیں۔

اس کے علاوہ پنجاب پولیس سے کہا گیا ہے کہ صحافی عمران ریاض خان کو پولیس کی جانب سے ہراساں کیے جانے اور ان کی رہائش گاہ کے باہر جعلی مقابلے کے حوالے سے جن شکایات کا اظہار کیا گیا، ان کی رپورٹس جمع کرائیں۔

مزید پڑھیں: لانگ مارچ کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کو ملک بھر میں مقدمات کا سامنا

ایک سینئر پولیس افسر نے اس پیشرفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب پولیس لاہور اور دیگر علاقوں واضلاع کے متعلقہ پولیس افسران سے معلومات اکٹھا کرنے کے بعد ڈیٹا پیش کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں