چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی ہدایت پر جوڈیشل کونسل کے دو اراکین کے اختلافی خطوط پر اجلاس کی آڈیو جاری کر دی گئی۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) کے چیئرمین اور چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی ہدایت پر پبلک ریلیشن آفیسر نے جوڈیشل کمیشن پر مؤقف جاری کیا تھا، جس سے دو معزز جج صاحبان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس طارق مسعود نے اختلاف کیا جس کے سبب پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا میں تنازع کھڑا ہوا۔

مزید بتایا گیا کہ ایک بج کر 29 منٹ سے ایک بج کر 38 منٹ کے درمیان اٹارنی جنرل پاکستان اشتر اوصاف کا دیا جانے والا آڈیو بیان جاری کیا گیا ہے، جس میں وہ بتا رہے ہیں کہ زیر بحث معاملات کو مناسب قواعد وضع کرنے کے لیے مؤخر کیا جانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کا حکومتی شخصیات کے کیسز میں 'مداخلت کے تاثر' پر از خودنوٹس

اعلامیے میں مزید بتایا گیا کہ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے ہائی کورٹ کے کسی جج سے متعلق میرٹ پر ہونے یا نہ ہونے پر رائے کا اظہار نہیں کیا، جس کے نتیجے میں جوڈیشل کمیشن کے 5 اراکین کے کہنے پر اجلاس مؤخر کیا گیا۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ ان غیر معمولی حالات کے پیش نظر جوڈیشل کمیشن کے چیئرمین نے جوڈیشل کمیشن کے رولز 2010 کے ضابطے 5(4) کے تحت پابندی میں نرمی کر دی اور 28 جولائی کو جوڈیشل کمیشن کی کارروائی کی آڈیو ریکارڈنگ ویب سائٹ پر جاری کردی گئی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطابندیال کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں چیف جسٹس کے نامزد کسی بھی جج کو سپریم کورٹ لانے کی منظوری نہیں ہو سکی تھی۔

جوڈیشل کمیشن نے زیر غور تمام ناموں کو 4 کے مقابلے میں 5 کی کثرت رائے سے مسترد کردیا تھا۔

اجلاس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق مسعود، اٹارنی جنرل پاکستان اشتر اوصاف، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور نمائندہ بار اختر حسین نے مخالفت میں ووٹ دیا تھا۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال، جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی نے حق میں ووٹ دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں