بلوچستان: وزیراعظم کا سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ، متاثرین کو فوری معاوضہ فراہم کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 01 اگست 2022
وزیر اعظم کا قلعہ سیف الله میں سیلاب متاثرین سے اظہار یکجہتی —فوٹو:اے پی پی
وزیر اعظم کا قلعہ سیف الله میں سیلاب متاثرین سے اظہار یکجہتی —فوٹو:اے پی پی
بلوچستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 9 افراد جاں بحق ہوچکے—فوٹو:اے پی پی
بلوچستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 9 افراد جاں بحق ہوچکے—فوٹو:اے پی پی

وزیر اعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کا جائزہ لینے کے لیے مختلف اضلاع کا دورہ کیا جہاں حالیہ دنوں میں موسلادھار بارشوں کے بعد سیلاب سے شدید تباہی ہوئی ہے جبکہ جاں بحق افراد کی تعداد 130سے تجاوز کرگئی ہے۔

سیلاب زدہ علاقوں اور امدادی کیمپوں کے دورے کے بعد قلعہ سیف اللہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ دورے کے دوران یہ جان کر بہت دکھ ہوا کہ کیمپوں میں موجود لوگوں کا کوئی ریکارڈ دستیاب نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ کیمپوں میں موجود سیلاب زدگان لوگوں نے کھانے اور پینے کے پانی کی قلت اور عدم دستیابی کی بھی شکایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ، متاثرین کیلئے امداد کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں نے سہولیات کی کمی کی شکایت کی ہے اور میں نے ہدایت کی ہے کہ متاثرین کی شکایات کو جلد از جلد دور کیا جائے اور ان کو مطلوبہ سہولیات فراہم کی جائیں۔

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے فی الفور انتظامیہ کے خلاف ایکشن لینا ہے جس نے یہاں موجود متاثرین کو کھانا نہیں پہنچایا، وزیر اعلیٰ بلوچستان عبد القدوس بزنجو نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ملوث افراد کے خلاف کارروائی کریں گے اور متاثرین کی بھرپور مدد کی جائے گی اور اس سلسلے میں پائی جانی والی تمام خامیوں اور کوتاہیوں کو دور کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے جاں بحق افراد کے اہل خانہ کو وفاق کی جانب سے 10 لاکھ روپے دیے جارہے ہیں، آج بھی یہاں چیک تقسیم کیے جائیں گے، جن لوگوں کے مکان مکمل طور پر منہدم ہوگئے ہیں ان کو 5 لاکھ روپے اور جن کے گھروں کو جزوی نقصان ہوا ہے ان کو 2 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے تباہ ہونے والی فصلوں اور دیگر نقصانات کا جائزہ لینے کے بعد مزید متاثرین کی بھی مدد کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: بلوچستان، خیبر پختونخوا میں سیلاب سے تباہی، مزید 19 افراد جاں بحق

ان کا کہنا تھا سیلاب متاثرین کی بحالی چیلنج بڑا ہے جس کا مل کر مقابلہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ بحالی اور امداد کے لیے این ایچ اے کی کوششیں لائق تحسین ہیں، میڈیکل کیمپ کا جال پھیلایا جائے، غیر معمولی بارشوں سے وسیع پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ قیمتی انسانی جانوں کے نقصان کےساتھ انفرااسٹرکچر تباہ ہوا، وفاق اور بلوچستان حکومت قومی جذبے سے بحالی اور آباد کاری کے لیے پرعزم ہیں، آخری گھر جب تک آباد نہیں ہوتا چین سے نہیں بیٹھیں گے، مخیر حضرات بھی متاثرین کی مدد کے لیے آگے آئیں۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ یہاں دورے کے دوران کئی مسائل کی نشاندہی ہوئی، ہمیں بتایا گیا تھا کہ یہاں موجود لوگوں کو راشن فراہم کیا گیا ہے اور اگر راشن فراہم نہیں کیا گیا جیسا کہ لوگ کہہ رہے ہیں تو ان کے خلاف فوری کارروائی ہوگی اور تمام ذمہ دار افسران کو معطل کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں : بلوچستان میں سیلاب، ڈوبتے بچوں کی تصاویر نے دل دہلادیے

عبد القدوس بزنجو نے گفتگو کے دوران چیف سیکریٹری بلوچستان کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ وہ معاملے کی تحقیقات کریں اور غفلت کے ذمہ داران معطل ہیں اور ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔

اس موقع پر انہوں نے ایک بار پھر انتظامیہ کو ہدایت کی کہ متاثرین کو فوری امداد اور تمام سہولتیں فراہم کی جائیں۔

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

بعد ازاں کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، اس سلسلے میں ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے کے لیے ایئر فورس اور نیوی کے ہیلی کاپٹرز بھی مہیا کیے جا رہے ہیں، پینے کے صاف پانی کے لیے ایم ڈی ایم نے 2 واٹر پلانٹ لگائے ہیں جو آئندہ ایک دو روز میں فعال ہوجائیں گے جبکہ اس دوران متاثرین کے لیے بوتلوں میں پانی کا انتظام کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے این ڈی ایم اے کو ہدایت کی ہے کہ آئندہ 24 گھنٹے کے دوران بارشوں کے دوران جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین میں امدادی چیکس پورے پاکستان میں تقسیم کردیے جائیں اور اسی طرح جو لوگ زخمی ہیں ان کو فوری طور پر چیک فراہم کیے جائیں۔

جاں بحق افراد کی تعداد 136 ہوگئی

وزیر اعظم کا دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب بلوچستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بارش سے متعلقہ حادثات میں مزید 9 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں سیلاب زدہ علاقوں میں پاک فوج کی امدادی کارروائیاں جاری

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق یکم جون سے اب تک بارشوں سے متعلقہ حادثات میں جاں بحق افراد کی تعداد 136 ہو گئی ہے۔

وزیر اعظم کے ہمراہ وزیر دفاعی پیداوار اسرار ترین، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس مولانا عبدالواسع، وزیر نارکوٹکس کنٹرول شاہ زین بگٹی، وزیر مملکت برائے توانائی محمد ہاشم نوتیزئی، متحدہ مجلس عمل کے ایم این اے صلاح الدین ایوبی اور قومی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز بھی موجود تھے۔

کوئٹہ جانے والی پرواز کے دوران این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز نے وزیراعظم شہباز شریف کو بلوچستان میں جاری ریلیف اور ریسکیو سرگرمیوں سے متعلق بریفنگ دی۔

سرکاری ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق کوئٹہ پہنچنے کے بعد این ڈی ایم اے کی جانب سے تفصیلی بریفنگ دی گئی، جس کے بعد بارشوں اور سیلاب سے جان کی بازی ہارنے والوں کے لواحقین کو فوری طور پر مالی امداد فراہم کرنے کی ہدایات جاری کی گئیں۔

اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپوں کی تعداد بڑھانے کی ہدایت بھی کی تاکہ لوگوں کو بروقت طبی امداد فراہم کی جاسکے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ہیضے کی وبا پھوٹ پڑی، 10 افراد ہلاک

ایک روزہ دورہ بلوچستان کے دوران وزیراعظم کا چمن میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ بھی متوقع ہے۔

امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے ایک ہفتے کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف کا بلوچستان کا یہ دوسرا دورہ ہے۔

انہوں نے 2 روز قبل بھی صوبے کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا تھا اور سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد اور بحالی میں تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے 10 لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا تھا۔

بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب کی تباہی

پی ڈی ایم اے کے مطابق بلوچستان میں یکم جون سے اب تک بارشوں سے متعلقہ حادثات میں 136 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جب کہ اس دوران 70 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ جانی نقصان کے علاوہ، صوبے میں بارشوں کے باعث کئی سڑکیں اور پل سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، لسبیلہ اور سندھ کو ملانے والا پل جو کہ 7 روز قبل ٹوٹا تھا، تاحال اس کی مرمت نہیں کی نہیں کی جاسکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: ڈیرہ بگٹی کے علاقے پیرکوہ میں آلودہ پانی کے استعمال سے 4 افراد جاں بحق

پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ کوئٹہ کو زیارت، چمن اور سبی سے ملانے والی سڑکیں بھی بارشوں سے متاثر ہوئیں ہیں۔

اس میں کہا گیا ہے کہ یکم جون سے اب تک صوبے میں بارشوں سے 13 ہزار 535 مکانات کو نقصان پہنچا ہے جن میں سے 10 ہزار 129 کو جزوی اور 3 ہزار 406 مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔

اتھارٹی نے کہا کہ صوبے میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

پی ڈی ایم اے کی جانب سے متاثرہ اضلاع میں ریلیف آپریشن بھی جاری ہے، قلعہ سیف اللہ، نوشکی، جھل مگسی، قلات، خضدار، نصیر آباد، جعفر آباد اور واشک میں امدادی سامان پہنچایا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں