ایٹم بم تیار کرنے کی تکنیکی صلاحیت ہے لیکن بنانے کا ارادہ نہیں، ایران

اپ ڈیٹ 02 اگست 2022
ایرانی جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ نے پریس کانفرنس کی—فوٹو: رائٹرز
ایرانی جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ نے پریس کانفرنس کی—فوٹو: رائٹرز

ایران کی جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا ہے کہ ایران کے پاس ایٹم بم تیار کرنے کی تکنیکی صلاحیت موجود ہے مگر ایسا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی ’فارس‘ کی ایک روپرٹ میں بتایا گیا ہے کہ محمد اسلامی نے جولائی میں ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے سینئر مشیر کمال خرازی کے بیان کا اعادہ کیا۔

مزید پڑھیں: جوہری سائنسدان کے قتل کیلئے اسرائیلی اسلحہ استعمال ہوا، ایرانی ٹی وی کا دعویٰ

مشیر کمال خرازی کے بیان سے یہ مطلب لیا گیا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی جوہری ہتھیار بنانے میں دلچسپی ہے، جبکہ ایران طویل عرصے اس حوالے سے انکار کرتا رہا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار نہیں بنا رہا۔

محمد اسلامی نے مشیر کمال خرازی کی بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ’جیسا کہ کمال خرازی نے ذکر کیا تھا کہ ایران کے پاس جوہری بم بنانے کی تکنیکی صلاحیت موجود ہے مگر یہ پروگرام ان کے ایجنڈا میں شامل نہیں ہے‘۔

رپورٹ کے مطابق ایران پہلے ہی یورینیم 60 فیصد تک جوہری خالصیت تک افزود کر چکا ہے جو کہ عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت طے شدہ 3.67 فیصد سے کئی گنا زیادہ ہے جبکہ جوہری بم بنانے کے لیے 90 فیصد یورینیم موزوں ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران جوہری معاہدے کو مزید التوا میں نہیں رکھا جاسکتا، جرمنی

2018 میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے کیے گئے جوہری معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت ایران نے بین الاقوامی معاشی پابندیوں میں نرمی کے بدلے یورینیم افزودگی کا کام روک دیا تھا۔

اتوار کو اعلیٰ جوہری مذاکرات کار نے یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار جوزپ بوریل کی تجویز کا جواب دیا تھا، جس کا مقصد جوہری معاہدے کو بچانا ہے اور مذاکرات کے لیے تیزی سے نتیجہ اخذ کرنے کی خواہش شامل ہے۔

یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار جوزپ بوریل نے کہا کہ انہوں نے معاہدے کی بحالی کے لیے ایک نیا مسودہ تیار کر لیا ہے۔

مزید پڑھیں:ایرانی جوہری معاہدے کی بحالی کے قریب پہنچ گئے ہیں، امریکا

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے کہا کہ گزشتہ ہفتے پیغامات کے تبادلے اور مسودے کا جائزہ لینے کے بعد اس بات کا امکان ہے کہ مستقبل قریب میں ہم جوہری مذاکرات کے نئے دور کے وقت کے بارے میں کسی نتیجے پر پہنچ سکیں گے۔

اس سے قبل تہران اور امریکی صدر جو بائیڈن انتظامیہ کے درمیان ویانا میں 11 ماہ کے مذاکرات کے بعد مارچ میں بحال ہونے والے معاہدے کے وسیع مسودے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

امریکی صدر جو بائیڈن اس کا وعدہ نہیں کر سکتے تھے کیونکہ جوہری معاہدہ ایک غیر پابند سیاسی معاملہ ہے، جو قانونی طور پر پابند کوئی معاہدہ نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں