آئی ایم ایف پروگرام کے سبب پاکستان معاشی بحران سے نکل جائے گا، مفتاح اسمٰعیل

اپ ڈیٹ 01 اگست 2022
مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ جولائی میں درآمدات 35 فیصد کم کرکے 5 ارب ڈالر کی ہیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز
مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ جولائی میں درآمدات 35 فیصد کم کرکے 5 ارب ڈالر کی ہیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض بحالی پروگرام اور اخراجات میں کٹوتیوں کے سبب پاکستان ڈیفالٹ ہوئے بغیر موجودہ معاشی بحران سے نکل جائے گا۔

بلومبرگ کو ٹیلی فون پر دیے گئے انٹرویو میں وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ عالمی منڈی میں اشیائے خوردونوش کی بُلند قیمتوں، روس۔یوکرین جنگ کے سبب تیل اور گیس کی بہت زیادہ قیمتوں کی وجہ سے پاکستان سمیت دیگر ممالک کو شدید بحران کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف پروگرام، بجٹ میں سخت اقدامات کرکے اور درآمدات کی طلب میں کمی کر کے اس طوفان کا مقابلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روپے کی بےقدری میں سیاسی صورتحال کا بڑا ہاتھ ہے، مفتاح اسمٰعیل

بلومبرگ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ وہ آئی ایم ایف کے ساتھ 6 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی بحالی پر اسٹاف کی سطح پر ہونے والے معاہدے کا ذکر کر رہے تھے، پاکستان کو موجودہ مالی سال میں 33.5 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، تاہم اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی پریزنٹیشن کے مطابق پاکستان کو اس عرصے کے دوران 35.9 ارب ڈالر کے فنڈز دستیاب ہوں گے۔

وزیرخزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ پاکستان مکمل طور پر ہر بانڈ اور واجب الادا ہر ادائیگی کرے گا۔

شارجہ اسلامی بینک کے قرض کیپٹل مارکیٹ کے سربراہ علی وہاب نے بتایا کہ بینک کو جنوری میں جاری ہونے والے پاکستان کے 1ارب ڈالر کے سکوک ہولڈنگز کے لیے کوپن کی طے شدہ ادائیگی موصول ہوگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ یہ ادائیگی سرمایہ کاروں کے خوف کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔

مفتاح اسمٰعیل نے بتایا کہ پاکستان نے جولائی کے مہینے میں اپنی درآمدات 35 فیصد کم کرکے 5 ارب ڈالر کی ہیں جس سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے میں مدد ملے گی، اسی طرح آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکیج لینے کے لیے توانائی کی قیمتوں میں 50 فیصد اضافے کی وجہ سے بھی ایندھن کی طلب اور درآمدات میں کمی ہوگی، جس کی وجہ سے کرنسی پر دباؤ پڑتا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کے ساتھ ایک ارب 17 کروڑ ڈالر کا معاہدہ طے پا گیا، آئی ایم ایف

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جولائی میں پاکستانی روپے کی قدر میں 14 فیصد سے زائد کی کمی ہوئی ہے، بلومبرگ نے 1989 میں ڈیٹا جمع کرنا شروع کیا ہے اس وقت سے اب تک ماہانہ بنیادوں پر پاکستانی کرنسی میں یہ سب سے زیادہ کمی ہے، یہ گزشتہ ماہ کے لیے عالمی سطح پر کرنسی کی بدترین گرواٹ میں سے ایک ہے۔

رپورٹ کے مطابق 31 جولائی کو مرکزی بینک اور محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں بتایا گیا کہ پاکستانی روپے کی قدر میں عارضی طور پر کمی ہوئی ہے لیکن توقع ہے کہ اگلے چند مہینوں میں اس کی قدر بڑھے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں