عمران خان ایک بار پھر 'سرٹیفائیڈ جھوٹے' ثابت ہوگئے، وزیر اعظم

اپ ڈیٹ 02 اگست 2022
وزیر اعظ، نے کہا کہ قوم کو عمران خان کی سیاست کے مضمرات پر غور کرنا چاہیے —فائل/ٖفوٹو: ڈان
وزیر اعظ، نے کہا کہ قوم کو عمران خان کی سیاست کے مضمرات پر غور کرنا چاہیے —فائل/ٖفوٹو: ڈان

الیکشن کمیش کی جانب سے پی ٹی آئی کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ 7 سال بعد آج سنائے جانے پر وزیر اعظم شہباز شریف نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان ایک بار پھر سرٹیفائیڈ جھوٹے ثابت ہوگئے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیراعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کا فیصلہ عمران خان پر آئین کی خلاف ورزی، جھوٹے حلف نامے جمع کرانے اور غیر ملکی رقم قبول کرنے کی چارج شیٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک بار پھر ثابت ہوا کہ عمران خان سرٹیفائیڈ جھوٹے ہیں، قوم کو ان کی سیاست کے مضمرات پر غور کرنا چاہیے جو غیر ملکیوں کی فنڈنگ سے چلائی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی پر ممنوعہ فنڈنگ ثابت، الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنادیا

قبل ازیں نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز نے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے کہا کہ 'بیشک اللہ حق ہے'۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مریم نواز نے کہا کہ 'فتنہ خان پاکستان کا پہلا اور واحد سیاستدان ہے جو ایک ہی فیصلے میں ناقابلِ تردید ثبوتوں کے ساتھ بیک وقت جھوٹا، کرپٹ، منی لانڈرر اور بیرونی قوتوں کے ایما پر کام کرنے والا ثابت ہوا ہے، اس کا اپنا ہی بنایا ہوا جھوٹا ایمانداری اور حب الوطنی کا بُت آج اوندھے منہ گر گیا، بیشک اللہ حق ہے!'۔

اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ 'قوم کو غلامی سے نجات کا بھاشن دینے والا خود بیرونی طاقتوں کا غلام ثابت ہوا، ان سے پیسہ لیتا رہا اور اس پیسے کو ملک میں فتنہ، فساد اور بربادی کے لیے خرچ کرتا رہا'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'اس فارن ایجنٹ کو پاکستان کی ترقی کو روکنے اور سی پیک کے خاتمے کے لیے لانچ کیا گیا تھا، سر شرم سے جھک گیا'۔

ثابت ہوگیا سب سے بڑی چور جماعت پی ٹی آئی ہے، شاہد خاقان عباسی

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

دوسری جانب سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے میں یہ ثابت ہوگیا کہ دوسروں کو چور کہنے والا عمران خان اس ملک کا سب سے بڑا چور اور سب سے بڑی چور جماعت پی ٹی آئی ہے۔

اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے خلاف 2014 میں ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ دائر کرنے والے اکبر ایس بابر کوئی عام آدمی نہیں، ان کا اسی پی ٹی آئی سے واسطہ رہا اور انہوں نے جو کچھ وہاں دیکھا اس کے بعد تمام ثبوتوں کے ساتھ یہ درخواست دائر کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ آج 2022 ہے، 8 سال یہ معاملہ الیکشن کمیشن میں زیرسماعت رہا، عمران خان اور پی ٹی آئی نے ہر طریقے سے کوشش کی کہ یہ معاملہ آگے نہ چل سکے، حکومت میں رہتے ہوئے الیکشن کمیشن پر دباؤ بھی ڈالا۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے خلاف کیس کو ’ممنوعہ فنڈنگ کیس‘ قرار دے دیا

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج کے فیصلے میں یہ ثابت ہوگیا کہ دوسروں کو چور کہنے والا عمران خان اس ملک کا سب سے بڑا چور ہے، سب سے بڑی چور جماعت پی ٹی آئی ہے، یہ معمولی چوری نہیں ہے، الیکشن کمیشن کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 150 کروڑ روپیہ ان ذرائع سے حاصل کیا جس کی اجازت پاکستان کا قانون نہیں دیتا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو فنڈز دینے والوں میں بھارتی اور اسرائیلی شہری بھی شامل ہیں، دوسرو ں پر غداری کا الزام لگانے والے آج اس بات کا جواب دیں کہ بھارتیوں اور اسرائیلیوں سے فنڈنگ حاصل کرکے وہ کس کا کام کر رہے تھے؟

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی کو فنڈنگ دینے والوں میں بھارتی اور اسرائیلی شہریوں سمیت غیر ملکی شہری اور غیر ملکی کمپنیاں شامل ہیں، پاکستان کا قانون کسی ایک بھی غیر ملکی کمپنی یا شہری سے فنڈنگ لینے کی اجازت نہیں دیتا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی آج سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہو گی

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے سنایا گیا فیصلہ 68 صفحات پر مشتمل ہے، اس کا تفصیل سے جائزہ لے کر ہم حقائق عوام کے سامنے رکھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام تفصیلات 2014 تک کی ہیں، 2014 کے بعد کیا ہوا یہ بھی ایک روز پاکستان کے عوام کے سامنے آئے گا۔

شاہد خاقان نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کے دستخط کے ساتھ جمع کروائے گئے 'فارم ون' کو الیکشن کمیشن نے جعلی قرار دے دیا، جو شخص ملک کا وزیراعظم رہا ہو اس سے متعلق یہ انکشاف کیا ثابت کرتا ہے؟ کیا اس سے ثابت نہیں ہوگیا کہ کون صادق اور کون امین ہے؟

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے باہر 4 اگست کو احتجاج کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ کیا آج کے فیصلے کے بعد عمران خان کو صادق اور امین کہا جا سکتا ہے جو جھوٹے 'فارم ون' اور جھوٹے بیان حلفی جمع کرواتا رہا، یہ میں نہیں یہ الیکشن کمیشن کہہ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک کی سپریم کورٹ نے خود ٹرائل کورٹ بن کر ملک کے منتخب وزیر اعظم کو صرف اس بات پر نااہل کیا کہ اس نے اپنے بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہیں لی تو کیا آج عمران خان صادق اور امین ہے، عمران خان تو جھوٹے بیان حلفی دے رہا ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد عدالت اور قانون اپنا راستہ چنیں گے لیکن یہ معاملہ صرف آئین اور قانون توڑنے کا نہیں ہے بلکہ غیر ملکی کمپنیوں اور شہریوں سے فنڈنگ لے کر پاکستان میں سیاست کرنا ایک سازش کے مترادف ہے، اب فیصلہ عوام کو کرنا ہے کہ ایک جھوٹے سازشی شخص کو پاکستان میں سیاست کی اجازت ہونی چاہیے یا نہیں۔

اب وفاقی حکومت کو اس فیصلے کی بنیاد پر سپریم کورٹ جانا ہے، خرم دستگیر

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد میں سینیٹر کامران مرتضیٰ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئےوفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا کہ جو شخص صادق اور امین ہونے کا دعویٰ کر رہا تھا آج اس کا حلف نامہ جھوٹا ثابت ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ آج الیکشن کمیشن کے فیصلے کے ہر صفحے پر یہی لکھا ہے کہ صاف اور شفاف چلنے والی جماعت غیر ملکی شہریوں کے گند میں لتھڑی ہوئی ہے، اس فیصلے میں لکھا ہے کہ امریکی سازش کا شکار بننے کے دعویدار امریکی پیسے کے سامنے بھیگی بلی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فارن فنڈنگ کیس: اسکروٹنی کمیٹی نے پی ٹی آئی کی دستاویزات واپس لے لیں

خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان کے قانون ایک ایسا حصہ آج روشن ہوگیا جو اب تک تاریک تھا کہ پاکستانی کی سیاسی جماعتیں بیرونی پیسے پر نہیں چلیں گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی جماعتوں کو بیرونی فنڈنگ سے اس لیے منع کیا گیا ہے کیونکہ جن سے آپ فنڈنگ لیں گے ان کی سیاسی اور خارجہ پالیسی کے ایجنڈے کے مطابق آپ پاکستان میں کام کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان پہلے بھی صادق اور امین نہیں تھے، آج اس پر مہر بھی لگ گئی، آنے والے روز میں حکومت کا اس معاملے میں اہم کردار ہوگا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد ہمیں کس طرح آگے بڑھنا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 2014 سے جس فاشزم کا آغاز ہم نے اس ملک میں دیکھا تھا آج یہ بات سامنے آگئی کے اس کے پیچھے سرمایہ کہاں سے آیا تھا؟ 2014 کے بعد کے کھاتے جب کھلیں گے تو مزید انکشافات سامنے آئیں گے۔

مزید پڑھیں: اسکروٹنی رپورٹ میں پی ٹی آئی کی اہم دستاویزات، بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات چھپانے کا انکشاف

انہوں نے کہا کہ اب وفاقی حکومت کو اس فیصلے کی بنیاد پر سپریم کورٹ جانا ہے، سپریم کورٹ کے لیے ایسے سیاسی فیصلے ہمیشہ امتحان ہوتے ہیں، اس لیے اور بھی ضروری ہوگیا ہے کہ ایسے معاملات کو پورا فُل بینچ دیکھے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزارت اور قانونی مشیر ان صفحات کا بغور جائزہ لے رہے ہیں، قانون ہمیں اجازت دیتا ہے کہ اس فیصلے کے مطابق ان پر زیادہ سے زیادہ تعزیرات ہونی چاہیے۔

خرم دستگیر نے کہا کہ انصاف میں بہت تاخیر ہوچکی ہے، ان شا اللہ اس کو بہت جلد ہم نمٹانے کی کوشش کریں گے، سپریم کورٹ میں جو بھی حالات ہوں لیکن وہاں اب ایک قانونی جنگ حکومت اور دیگر جماعتوں بھی لڑنی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی آج سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہو گی

اس موقع پر کامران مرتضیٰ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ اب کابینہ اس بات پر غور کرے گی کہ اگر اس فیصلے میں لکھی ساری باتیں درست ہیں تو آرٹیکل 17 کا اطلاق کب اور کیسے ہوگا تاکہ پاکستان کے عوام آئین کے مطابق اس معاملے ک منطقی انجام تک پہنچتا دیکھ سکے۔

انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کو مختصراً سمجھنے کے لیے پیرا 44 اور پیرا 50 پڑھ لیں، اس سارے معاملے میں صرف عمران خان نہیں بلکہ دیگر پارٹی رہنما بھی ملوث ہیں جن میں پارٹی کے اُس وقت کے جنرل سیکریٹری بھی شامل ہیں، لیکن میں ان کا نہیں لوں گا کیونکہ اس وقت وہ ملک کے اہم عہدے پر فائز ہیں۔

کامران مرتضیٰ نے کہا کہ 2014 سے 2018 تک اور 2018 سے 2022 تک کا ڈیٹا جب سامنے آئے گا تو اس سے بھی زیادہ شرمناک حقائق سامنے آئیں گے کہ لوگوں کو اسے ہضم کرتے ہوئے تکلیف ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ عدالت کو عمران خان کو صادق اور امین قرار دینے کے اپنے فیصلے کا دوبارہ جائزہ لینا چاہیے کیونکہ الیکشن کمیشن کے مطابق اب چیئرمین پی ٹی آئی صادق اور امین نہیں رہے۔

تبصرے (0) بند ہیں