حکومت کا روزانہ کی شرح تبادلہ کی بنیاد پر تیل کی قیمتیں مقرر کرنے کا منصوبہ

اپ ڈیٹ 02 اگست 2022
حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

حکومت نے اصولی طور پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین کے طریقہ کار کو تبدیل اور اس کی مدت کو کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ تیزی سے بدلتی کرنسی کی شرح تبادلہ کو دیکھتے ہوئے ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ریفائنریز کے نقصانات کو کم کیا جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت پر اپنے مارجن کو ڈیلرز کے برابر بڑھانے کا عزم بھی کیا ہے اور اب وہ پیٹرول پر مارجن میں 43 فیصد اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 70 فیصد اضافے کے ساتھ 7 روپے فی لیٹر تک حاصل کر سکیں گے اور اس کا اطلاق یکم اگست سے ہوگا۔

مزید پڑھیں: پیٹرول 3.05 روپے سستا، ڈیزل 8.95 روپے مہنگا کرنے کا اعلان

آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے اب زیادہ ٹیکس کے اثرات کی تلافی کے لیے مارجن کی مانگ میں 9 روپے فی لیٹر اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔

اعلیٰ حکومتی عہدیداروں نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ایک حالیہ اجلاس میں وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل، وزیر اعظم کے مشیر احد چیمہ، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے چیئرمین مسرور خان، سیکریٹری پیٹرولیم علی رضا بھٹہ اور پاکستان کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے منیجنگ ڈائریکٹر نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ حالیہ مہینوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں زبردست گراوٹ کے بعد جولائی 2020 میں قیمتوں کے تعین کا موجودہ طریقہ کار غیر مؤثر ہو گیا ہے۔

پالیسی ایجنڈے میں موجودہ پندرہ روزہ کے بجائے ہفتہ وار یا روزانہ کی بنیاد پر قیمتوں کی ایڈجسٹمنٹ یا ہر ماہ کے آغاز میں حکومت کی طرف سے مختلف ٹیکسوں کے تعین کے بعد صنعت کو اپنی قیمتیں ازخود طے کرنے کے معاملے پر بھی گفتگو کی گئی۔

ریگولیٹر سے کہا جائے گا کہ وہ مارکیٹ میں قیمتوں کے تعین کے طریقہ کار کی نگرانی کے لیے مقرر کردہ عوامل کی بنیاد پر مارکیٹ کے کھلاڑیوں کی طرف سے قیمتوں کی بے ترتیبی کی نگرانی کرے۔

صرف پچھلے پندرہ دن میں شرح تبادلہ میں بہت تیزی سے کمی ہوئی ہے، 14 جولائی کو پچھلے پندرہ روزہ قیمت کے تعین میں استعمال ہونے والی شرح ایک ڈالر کے مقابلے میں 209.725 روپے تھی، اگست کے ابتدائی پندرہ دن (یکم اگست سے 15 اگست) کے لیے اوگرا کی جانب سے استعمال کی جانے والی شرح تبادلہ 236.0394 روپے فی ڈالر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا مستقبل قریب میں تیل کی قیمتوں میں کمی ممکن ہے؟

زرمبادلہ کی شرح میں تیزی سے کمی کے مضمرات کا جائزہ لیتے ہوئے اجلاس کے دوران یہ تجویز کیا گیا کہ جولائی 2020 کی قیمتوں کے تعین کے طریقہ کار کے لیے آخری دن کی شرح کے بجائے گزشتہ قیمتوں کی اوسط انٹربینک شرح کو لیا جانا چاہیے، شرکا کا خیال تھا کہ یہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر روپے کی قدر میں کمی کے اثرات کو ہموار کرے گا۔

اجلاس میں یہ بات نوٹ کی گئی کہ پی ایس او کے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) کی ریٹائرمنٹ کے لیے استعمال ہونے والی اصل شرح کی بنیاد پر قیمتوں کے تعین کی اگلی مدت میں حقیقی شرح کو شامل کیا گیا تھا، لہٰذا آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ریفائنریوں کی آمدنی پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

اس کے بعد اس معاملے پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ریفائنریز کے نمائندوں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا گیا جنہوں نے یکم اگست سے قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ کے موقع پر قیمتوں کے جائزے کے دوران کسی قسم کی تبدیلی کی مخالفت کی اور قیمتوں کا تعین کرنے کے طریقہ کار کے حوالے سے حتمی فیصلہ کرنے کے لیے کچھ وقت مانگا۔

تبصرے (0) بند ہیں