اسرائیلی فوج نے غزہ کے قریبی علاقوں کو فلسطینیوں کیلئے بند کر دیا

اپ ڈیٹ 03 اگست 2022
جنین اور قریبی شہر نابلس میں اسلامیک جہاد تنظیم کے حامیوں نے اظہار یکجہتی کیا—فوٹو: اے ایف پی
جنین اور قریبی شہر نابلس میں اسلامیک جہاد تنظیم کے حامیوں نے اظہار یکجہتی کیا—فوٹو: اے ایف پی

اسرائیلی فوج نے غزہ کی سرحد کے قریب واقع علاقوں کو عام فلسطینی شہریوں کے لیے بند کر دیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق فوجی اور فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ فلسطینئن اسلامک جہاد نامی تنظیم کے 2 سینئر ارکان کی گرفتاری کے بعد جوابی کارروائیوں کے خطرے کے پیش نظر علاقے کو بند کیا گیا ہے۔

مغربی کنارے کے ضلع جنین میں ایک چھاپہ مار کارروائی کے دوران اسرائیلی فوج نے 17 سالہ فلسطینی نوجوان کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فوج کی جارحیت میں پھر تیزی، 24 گھنٹے کے دوران مزید 3 فلسطینی شہید

اسلامک جہاد نے جاں بحق نوجوان کی شناخت دیرار الکفرینی کے نام سے کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمارا کارکن اور بہادر شہید ہے۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے پولیس کے ساتھ مل کر مشترکہ آپریشن کیا اور 2 مشتبہ مطلوب دہشت گرد افراد کو گرفتار کیا۔

گرفتاریوں سے متعلق فلسطینی سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ زیر حراست افراد میں سے ایک باسم السعدی بھی ہیں جو مغربی کنارے میں اسلامک جہاد کے شعبہ سیاست کے سینئر رہنما ہیں۔

ذرائع نے حراست میں لیے گئے دوسرے شخص کی شناخت سے متعلق بتایا کہ وہ باسم السعدی کے داماد ہیں جو جنین میں گروپ کے لیے فنڈز جمع کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: غزہ پر اسرائیلی جارحیت روکنے کی کوششیں تاحال ناکام، تازہ حملوں میں 6 افراد جاں بحق

اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے براہ راست خطرات کی وجہ سے غزہ کے قریب کے علاقوں میں شہریوں کو جانے سے روکا ہے۔

فوج کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 'فلسطینئن اسلامک جہاد دہشت گرد تنظیم کی جانب سے دہشت گردانہ سرگرمیوں کی نشاندہی کے بعد غزہ کی پٹی کی حفاظتی باڑ سے ملحقہ علاقوں اور راستوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا'۔

اسرائیل نے غزہ میں داخل ہونے اور اس سے باہر جانے والے لوگوں کے لیے اپنا واحد سرحدی بارڈر بھی بند کر دیا ہے جب کہ حکومت کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم یائر لاپڈ سیکیورٹی کا جائزہ لے رہے ہیں۔

جیسے ہی ہلاکت خیز چھاپے کی خبر پھیلی تو جنین میں واقع پناہ گزین کیمپ اور قریبی شہر نابلس میں عوام جمع ہونا شروع ہوگئے جب کہ اسلامی جہاد تنظیم کے حامیوں نے اظہار یکجہتی کیا۔

یہ بھی ہپڑھیں: اسرائیل نے کب اور کیسے فلسطین پر قبضہ کیا، کتنی زندگیاں ختم کیں؟   اسلامی جہاد تنظیم نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے الرٹ جاری کردیا ہے اور اپنے مجاہدین کو تیار رہنے کے لیے کہا ہے۔

فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ سالم السعدی گرفتاری کے دوران اسرائیلی فوج کے کتے کے کاٹے جانے کے باعث زخمی بھی ہوگئے تھے۔

غزہ میں تقریباً 23 لاکھ فلسطینی شہری آباد ہیں، جس کی 2007 سے اسرائیل نےناکہ بندی کر رکھی ہے جب کہ اسلامی گروپ حماس نے فلسطینی صدر محمود عباس کی حمایتی افواج کو علاقے سے بے دخل کردیا تھا۔

بجلی کی کمی

غزہ میں فلسطینیوں کے لیے گرمی کی شدید لہر کو بجلی کی بندش نے مزید بدتر بنا دیا ہے جہاں شہری روزانہ 10 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا سامنا کر رہے ہیں۔

مقامی حکام کے مطابق غزہ میں عمومی طور پر گرمیوں میں تقریباً 500 میگا واٹ بجلی کی ضرورت ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی فورسز کا غزہ میں قطری ہلال احمر کے دفتر پر حملہ

علاقوں کو اسرائیل سے 120 میگا واٹ بجلی فراہم کی جاتی ہے جب کہ مقامی پاور پلانٹ مزید 60 میگا واٹ بجلی فراہم کرتا ہے۔

غزہ کی پاور ڈسٹری بیوشن کمپنی کے محمد ثابت نے اپریل میں کہا تھا کہ معتدل موسم کے دوران وہ یومیہ 20 گھنٹے تک بجلی فراہم کر سکتے ہیں لیکن زیادہ درجہ حرارت اور ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے سپلائی متاثر ہوئی ہے۔

پاور پلانٹ کو چلانے کے لیے ایندھن کے لیے رقم قطر سے آتی ہے، جو اسے اسرائیل سے خریدنے کے لیے ایک کروڑ ڈالر فراہم کرتا ہے لیکن ایندھن کی بڑھتی قیمتوں کے باعث مقامی کمپنی کو تقریباً 30 لاکھ ڈالر کی کمی کا سامنا کرنا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں