سات شہروں سے پانی کے نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق

03 اگست 2022
اسلام آباد، لاہور، راولپنڈی، پشاور، بنوں، نوشہرہ اور سوات سے نمونے مثبت پائے گئے—تصویر: پاک فائٹ پولیو ٹوئٹر
اسلام آباد، لاہور، راولپنڈی، پشاور، بنوں، نوشہرہ اور سوات سے نمونے مثبت پائے گئے—تصویر: پاک فائٹ پولیو ٹوئٹر

حکومت کے اس دعوے کے برعکس کہ پولیو وائرس صرف خیبر پختونخوا کے اضلاع تک محدود ہے، 7 شہروں سے لیے گئے ماحولیاتی نمونے مثبت آئے ہیں، جو بڑے شہری مراکز میں وائرس کی موجودگی کی نشاندہی کرتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد اور لاہور سے 16 ماہ کے وقفے کے بعد جمع کیے گئے سیوریج کے نمونوں میں بھی یہ وائرس رپورٹ ہوا جبکہ مارچ 2021 میں دونوں شہروں کو پولیو سے پاک قرار دیا گیا تھا۔

قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسلام آباد، لاہور، راولپنڈی، پشاور، بنوں، نوشہرہ اور سوات سے نمونے مثبت پائے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں رواں سال کا 14واں پولیو کیس رپورٹ

انہوں نے کہا کہ 18 سے 20 جولائی تک نمونے اکٹھے کیے گئے اور ٹیسٹ کے لیے پولیو وائرولوجی لیب میں بھیجے گئے۔

عہدیدار نے کہا کہ چونکہ یہ وائرس دوبارہ اسلام آباد اور لاہور تک پہنچ گیا ہے، ہمیں ساتوں شہروں سے پولیو کیسز کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

دوسری جانب ایک بیان میں وفاقی وزیر برائے صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ حکومت وائرس کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور اس نے اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے حکمت عملی تیار کی ہے۔

مزید پڑھیں: افسوسناک ہے کہ ہم اب تک پولیو کو ختم نہیں کرسکے، شہباز شریف

ان کا کہنا تھا ہم ان ساتوں شہروں میں وائرس پر قابو پانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں جن کے ماحولیاتی نمونے مثبت آئے ہیں، میں والدین سے اپیل کرتا ہوں کہ ہر انسداد پولیو مہم کے دوران اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں۔

وفاقی وزیر نے وائرس کے خلاف شعور اجاگر کرنے کے لیے سول سوسائٹی، مذہبی اسکالرز اور میڈیا سے تعاون کی درخواست کی۔

عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ رواں سال کے آغاز سے خیبرپختونخوا میں پولیو کے 14 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے 13 شمالی وزیرستان اور ایک لکی مروت میں سامنے آیا، اس لیے حکومت نے 15 اگست سے صوبے میں انسداد پولیو مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ 22 اگست سے ملک گیر مہم کا آغاز کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی وزیرستان: پولیو وائرس سے 8 ماہ کا بچہ معذور ہوگیا

صوبائی محکمہ صحت کی نگرانی میں ملک بھر کے 58 مقامات سے ماہانہ بنیادوں پر سیوریج کے پانی کے نمونے جمع کیے گئے اور اسلام آباد میں قومی ادارہ صحت میں قائم ریجنل پولیو ریفرنس لیبارٹری سے ٹیسٹ کیے گئے۔

اگر پولیو وائرس سیوریج کے پانی میں پایا جاتا ہے تو نمونے کو 'مثبت' کہا جاتا ہے، انسداد پولیو مہم کی کامیابی کا تعین کرنے کے لیے علاقے کے سیوریج کے پانی کے نمونے ایک بنیادی پیرامیٹر ہیں۔

مزید یہ کہ سیوریج میں وائرس کی موجودگی سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ علاقے میں بچوں کی قوت مدافعت میں کمی آئی ہے اور ان میں بیماری لگنے کا خطرہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں