پنجاب کے ضمنی انتخابات میں بدترین شکست کی وضاحت کیلئے حمزہ لندن روانہ

اپ ڈیٹ 05 اگست 2022
حمزہ کو وزارت اعلیٰ کا منصب برقرار رکھنے میں ناکامی پر لندن طلب کیا گیا ہے— فائل فوٹو: ٹوئٹر/مسلم لیگ(ن)
حمزہ کو وزارت اعلیٰ کا منصب برقرار رکھنے میں ناکامی پر لندن طلب کیا گیا ہے— فائل فوٹو: ٹوئٹر/مسلم لیگ(ن)

وزیر اعظم شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز جمعرات کو مبینہ طور پر مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو عمران خان کی پی ٹی آئی کے ہاتھوں پنجاب کے اہم ضمنی انتخابات میں پارٹی کی ذلت آمیز شکست کے بارے میں 'وضاحت دینے' کے لیے لندن پہنچ گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی-مسلم لیگ (ق) کے اتحاد کے سبب پنجاب میں شکست پر ناراض نواز شریف نے حمزہ کو وزارت اعلیٰ کا منصب برقرار رکھنے میں ناکامی پر لندن طلب کیا ہے۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ(ق) کے ووٹ مسترد، حمزہ شہباز دوبارہ پنجاب کے وزیراعلیٰ منتخب

مسلم لیگ (ن) کے اندرونی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ نواز شریف گزشتہ ماہ پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پارٹی کی عبرتناک شکست پر ناراض ہیں جس نے ان کی حکومت کا تختہ الٹ کر صوبے میں اسے غیر محفوظ بنا دیا، جو کبھی ان کا گڑھ سمجھا جاتا تھا، حمزہ کو ضمنی انتخابات کے دوران عمران خان کی جارحانہ مہم کے نتیجے میں بطور وزیر اعلیٰ اپنی ناقص کارکردگی اور والد شہباز شریف کی ناقص حکمت عملی کے لیے اپنے چچا کو مطمئن کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ نواز شریف کو پارٹی اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی شکست کی ‘وجوہات’ کے بارے میں بتایا گیا تھا لیکن وہ اس حوالے سے ‘ذاتی وضاحت’ چاہتے تھے، حمزہ کو اپنی کزن مریم نواز کے ساتھ اپنے بطور وزیر اعلیٰ مختصر عرصے کے دوران ناقص ہم آہنگی کی وضاحت بھی کرنا ہوگی، حمزہ نے اپنی کابینہ میں مریم کے تجویز کردہ اراکین اسمبلی کو شامل کرنے کی تجویز کا خیر مقدم نہیں کیا تھا، اس کے علاوہ جب وہ وزیر اعلیٰ تھے تو انہوں نے فوری طور پر نواز شریف کی ہدایات پر عمل بھی نہیں کیا تھا۔

پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کو ٹکٹ دینے کے سبب مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کو مایوسی ہوئی اور انہوں نے انتخابی مہم میں دلچسپی نہیں دکھائی، مخلوط حکومت کے پیٹرولیم اور بجلی کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے کے غیر مقبول فیصلے، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور اس سے متعلقہ معاملات 17 جولائی کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں پنجاب اسمبلی کی 20 میں سے 15 نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کی شکست کی بڑی وجوہات ہیں۔

مریم نواز نے مبینہ طور پر پارٹی کی شکست کی ذمہ داری لینے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ ان کا خیال تھا کہ انہوں نے جارحانہ مہم چلا کر جو کچھ ہو سکتا تھا وہ کیا، تاہم پارٹی میں ان کے ناقدین کا کہنا تھا کہ انہوں نے کم از کم ایک ہفتہ یہ سوچنے میں ضائع کیا کہ آیا پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کے لیے مہم چلانی ہے یا نہیں جبکہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے اس مہم کا آغاز بہت پہلے کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز 197 ووٹ حاصل کرکے پنجاب کے وزیراعلیٰ منتخب

حمزہ کے سیاسی سیکریٹری عمران گورایا کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ جمعرات کو نجی ایئرلائن کی پرواز سے لندن روانہ ہوئے، اپنے قیام کے دوران حمزہ شہباز چچا نواز شریف سے ملاقات کریں گے، تاہم عمران گورایا نے یہ نہیں بتایا کہ وزیر اعظم کا بیٹا کب وطن واپس آئے گا۔

مرکز میں اتحادی حکومت کی جانب سے ان کا نام نو فلائی لسٹ سے ہٹائے جانے کے بعد حمزہ بیرون ملک جانے میں کامیاب ہو گئے، گزشتہ اپریل میں مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت حکومت کے اقتدار سنبھالنے سے پہلے حمزہ کو پی ٹی آئی حکومت نے ایئرپورٹ پر لندن جانے سے روک دیا تھا۔

گزشتہ ہفتے حمزہ کے وکیل راؤ اورنگزیب نے منی لانڈرنگ کیس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی خصوصی عدالت کو بتایا تھا کہ ان کے مؤکل کی کمر میں شدید درد ہے، اس لیے وہ اس کے سامنے پیش نہیں ہو سکتے، خصوصی عدالت نے ایف آئی اے کی جانب سے 16 ارب روپے کے منی لانڈرنگ کیس میں وزیر اعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو فرد جرم کے لیے 7 ستمبر کو طلب کر لیا تھا۔

ان دونوں کو پہلے ہی کیس میں قبل از گرفتاری ضمانت مل چکی ہے اور انہوں نے ہفتے کی سماعت میں شرکت نہیں کی تھی کیونکہ ان کے وکیل نے ذاتی حاضری سے ایک بار استثنیٰ کی تحریری درخواستیں دائر کی تھیں۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ مسترد، چوہدری پرویز الہٰی وزیر اعلیٰ پنجاب قرار

وزیراعلیٰ پرویز الہٰی نے حمزہ کی لندن روانگی کا مذاق اڑایا اور کہا کہ نواز شریف کا ایک ضامن لندن بھاگ گیا اور دیکھتے ہیں کہ دوسرا (شہباز) کب جاتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں