شہباز گل کو اسلام آباد کے بنی گالا چوک سے ’اغوا‘ کیا گیا، پی ٹی آئی رہنماؤں کا دعویٰ

اپ ڈیٹ 09 اگست 2022
مراد سعید نے کہا کہ شہباز گل کی گاڑی کی کھڑکیوں کے شیشے توڑے گئے — فوٹو:ڈان نیوز
مراد سعید نے کہا کہ شہباز گل کی گاڑی کی کھڑکیوں کے شیشے توڑے گئے — فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے نائب صدر فواد چوہدری اور دیگر رہنماؤں کے مطابق پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو اسلام آباد کے بنی گالا چوک سے 'اغوا' کر لیا گیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ شہباز گل کو بنی گالا چوک سے بغیر لائسنس نمبر پلیٹ والی گاڑیوں میں سوار لوگوں نے اٹھایا۔

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے ٹوئٹر پر واقعے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اسے گرفتاری کے بجائے 'اغوا' قرار دیا۔

سابق وزیراعظم نے ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ کیا ایسی شرمناک حرکتیں کسی جمہوریت میں ہو سکتی ہیں؟ سیاسی کارکنوں کے ساتھ دشمن جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ یہ سب بیرونی پشت پناہی سے مسلط کی جانے والی مجرموں کی سرکار کو ہم سے تسلیم کروانے کے لیے کیا جارہا ہے۔

پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شہباز گل کے اسسٹنٹ کی ایک ویڈیو شیئر کی گئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ پارٹی رہنما کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ جس طرح سے شہباز گل کو گرفتار کیا گیا، ان کے اور ان کے اسٹاف کے ساتھ جس طرح کا برتاؤ کیا گیا وہ شرمناک ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کا اغوا خلاف قانون ہے، اس کی پرزور مذمت کے ساتھ ان کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

بعد ازاں، ایک اور پوسٹ کی گئی ویڈیو میں گرفتاری کے وقت شہباز گل کے ہمراہ موجود ان کے معاون کا کہنا تھا کہ بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں نے اسلحے کے ساتھ شہباز گل کی گاڑی پر حملہ کیا اور تشدد کے بعد بغیر وارنٹ کے انہیں ساتھ لے گئے، اسسٹنٹ نے کہا کہ اس دوران مجھے بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

دوسری جانب منگل کی شام کو پاکستان تحریک انصاف اسلام آباد کے صدر علی اعوان نے اسلام آباد پولیس کو خط لکھا ہے کہ شہباز گِل کی گرفتاری پر فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کی کاپی فراہم کی جائے۔

خط میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ شہباز گِل پر تشدد کیا گیا ہے۔

'انسانی حقوق کی خلاف ورزی'

شہباز گِل کی مبینہ گرفتاری پر پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں نے اس واقعے کی مذمت کی۔

پی ٹی آئی کے سینئر رہنما مراد سعید نے بھی اس دعوے کو دہراتے ہوئے الزام لگایا کہ شہباز گل کی گاڑی کی کھڑکیوں کے شیشے توڑے گئے جبکہ ان کے اسسٹنٹ پر بھی حملہ کیا گیا۔

اپنے ٹوئٹر پیغام میں مراد سعید نے مزید کہا کہ کس کس کو گرفتار کریں گے؟ کتنے صحافیوں پر پابندی لگائیں گے؟ شہباز گل کی گاڑی کے شیشے بھی توڑے گئے، کل رات ایک خوفناک منصوبہ تھا لیکن عمران خان کے جاں نثاروں نے واضح پیغام دیا کہ عمران خان ریڈ لائن ہے۔

سابق وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ شہباز گِل کا مبینہ اغوا اور نجی نیوز چینل 'اے آر وائی' کی نشریات کی بندش امریکی حکومت کی تبدیلی کی سازش اور اس کے سہولت کاروں کے بڑے منصوبے کا حصہ ہے۔ 

پی ٹی آئی رہنما اور سابق وزیر مملکت فرخ حبیب نے بھی ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں شہباز گل کی گرفتاری کی مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ فاشسٹ حکومت کی جانب سے شہباز گل کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں، ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے ڈرایا اور دبایا نہیں جاسکتا، انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔

پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان نے بھی واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ یہ اقدام ثابت کرتا ہے کہ حکومت کس قدر خوفزدہ ہے۔

ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں بابر اعوان نے کہا کہ اغوا کے انداز میں شہباز گل کی گرفتاری انتہائی قابلِ مذمت ہے، اِس بات کا ثبوت بھی کہ لوگوں کو ڈرانے والے خود کس قدر خوف زدہ ہیں۔

سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے اپنے بیان میں کہا کہ شہباز گل کی گرفتاری کی پرزور مذمت کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ بغیر مقدمہ درج کیے اور بغیر نمبر پلیٹ کی گاڑیوں میں اغوا کرنے جیسے اقدامات سے سیاست میں مزید بےامنی پھیلے گی۔

مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کے صاحبزادے و سابق وفاقی وزیر مونس الہٰی نے دعویٰ کیا کہ بنی گالا کے اطراف میں کچھ موومنٹ ہے، ہم تحفظ کے لیے پنجاب پولیس روانہ کر رہے ہیں۔

ادھر وزیر اعلیٰ پنجاب کے مشیر عمر سرفراز چیمہ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پی ٹی آئی توقع کرتی ہے کہ ملک کی اعلیٰ عدالتیں شہباز گل کی گرفتاری کا فوری نوٹس لیں گی۔

انہوں نے اس واقعے کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کو بھی اس طرح سے گرفتار نہیں کیا جاتا۔

عمر سرفراز چیمہ نے متنبہ کیا کہ اگر اس طرح کے اقدامات نہ روکے گئے تو صورتحال کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہوگی۔

پنجاب کے وزیر برائے کوآپریٹو اور پبلک پراسیکیوشن محمد راجا بشارت نے کہا کہ پنجاب پولیس کی ایلیٹ فورس سیکیورٹی کے لیے بنی گالا بھیجی جارہی ہے۔

ٹوئٹر پر ایک بیان میں راجا بشارت کا کہنا تھا کہ میں بنی گالہ پہنچ گیا ہوں، ہم اپنے لیڈروں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں، ہمارے صبر کا امتحان نہ لیا جائے۔

شہباز گل کا بیان نشر کرنے پر 'اے آر وائی نیوز' کی نشریات معطل

گزشتہ روز پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے نجی ٹی وی چینل 'اے آر وائی' نیوز کو اپنے شو میں سابق وزیرِا عظم عمران خان کے ترجمان شہباز گل کا تبصرہ نشر کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان کا بیان 'مسلح افواج کی صفوں میں بغاوت کے جذبات اکسانے کے مترادف تھا'۔

اے آر وائی کے ساتھ گفتگو کے دوران ڈاکٹر شہباز گل نے الزام عائد کیا تھا کہ حکومت، فوج کے نچلے اور درمیانے درجے کے لوگوں کو تحریک انصاف کے خلاف اکسانے کی کوشش کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'فوج میں ان عہدوں پر تعینات اہلکاروں کے اہل خانہ عمران خان اور ان کی پارٹی کی حمایت کرتے ہیں جس سے حکومت کا غصہ بڑھتا ہے'۔

انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کا ’اسٹریٹجک میڈیا سیل‘ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور مسلح افواج کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کے لیے غلط معلومات اور جعلی خبریں پھیلا رہا ہے۔

شہباز گل نے کہا تھا کہ جاوید لطیف، وزیر دفاع خواجہ آصف اور قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر ایاز صادق سمیت دیگر حکومتی رہنماؤں نے ماضی میں فوج پر تنقید کی تھی اور اب وہ حکومتی عہدوں پر ہیں۔

پیمرا کی جانب سے نوٹس میں کہا گیا کہ اے آر وائی نیوز پر مہمان کا دیا گیا بیان آئین کے آرٹیکل 19 کے ساتھ ساتھ پیمرا قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔

'پی ٹی آئی کی فوج کے خلاف سازش'

دوسری طرف حکومتی اتحاد کے رہنماؤں نے شہباز گل کے ریمارکس کو ملک دشمنی اور ریاستی اداروں پر حملہ قرار دیا۔

وفاقی وزیر اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ پاک فوج کو ٹارگٹ کرکے عمران خان اور اس کے حواری پاکستان کے دشمن ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ شہباز گل نے فوج کے خلاف پی ٹی آئی کی سازش کو بے نقاب کر دیا، ہم شہباز گل کی جانب سے فوجیوں کو (فوجی قیادت کے خلاف) اکسانے کی کوشش کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز گِل لیکچرار ہیں، انہیں اس بات سے آگاہ ہونا چاہیے تھا کہ کس قسم کے بیانات دینے چاہئیں۔

سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے اور مطالبہ کیا کہ پاکستان تحریک انصاف کو وضاحت کرنا چاہیے کہ کیا شہباز گِل کا بیان پارٹی پالیسی ہے؟

تبصرے (0) بند ہیں