میرا مقصد جیولین تھرو میں عالمی ریکارڈ قائم کرنا ہے، ارشد ندیم

اپ ڈیٹ 09 اگست 2022
ارشد ندیم نے کہا کہ میں نے گولڈ میڈل حاصل کیا ہے جو کہ میرے لیے سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے —فوٹو: اے ایف پی
ارشد ندیم نے کہا کہ میں نے گولڈ میڈل حاصل کیا ہے جو کہ میرے لیے سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے —فوٹو: اے ایف پی

پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم کو برمنگھم میں اپنی رگوں پر اٹل یقین تھا کہ دوسرے حریف چاہے کچھ بھی کریں یا ان کی زخمی کہنی کی حالت کچھ بھی ہو مگر وہ گولڈ میڈل اپنے گلے میں ڈالیں گے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق کامن ویلتھ گیمز کے جیولین فائنل میں ارشد ندیم نے 90.18 میٹر تک جیولین پھینکنے کا جو ریکارڈ بنایا وہ 56 سال بعد پاکستان کے حصے میں آیا۔

مزید پڑھیں: ارشد ندیم کی ریکارڈ ساز کارکردگی، پاکستان نے جیولین تھرو میں طلائی تمغہ جیت لیا

یہ قابل فہم ہے کہ اس سے قبل پاکستان کا ایتھلیٹکس میں گولڈ میڈل کا انتظار مزید طویل ہوگیا تھا۔ مگر اتوار سے پہلے، 60 سال پہلے آخری بار ملک کا جھنڈا بلند کیا گیا تھا اور کامن ویلتھ گیمز کے ٹریک اینڈ فیلڈ وینیو پر قومی ترانہ 60 سال پہلے بجایا گیا تھا۔

ارشد ندیم، جنہوں نے سیشن کے دوران تین بار اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا، وہ اپنی جیت کے بعد آبدیدہ ہوگئے تھے لیکن قومی ترانے کی پیش کش کے اختتام پر ان کے چہرے پر ایک توانا مسکراہٹ تھی اور جس تمغے کے وہ بہت خواہش مند تھے اور وعدہ کیا تھا کہ وہ یہ تمغۃ حاصل کریں گے بالآخر انہوں نے گولڈ میڈل اپنے گلے میں ڈالا۔

ایک اور گولڈ میڈل کی آرزو

ایک بار اسٹیج سے باہر، یہ ان کے ڈوپ ٹیسٹ کا وقت تھا اور ایک بار اپنی کارکردگی دکھانے کے لیے تقریبا آدھی رات تھی.

یہ بھی پڑھیں: کامن ویلتھ گیمز: محمد شریف کا فری اسٹائل ریسلنگ میں سلور میڈل

پیر کی شام ارشد ندیم کے لیے اپنا سامان پیک کرنے اور ترکی کے لیے فلائٹ پکڑنے کا وقت تھا جہاں وہ اسلامک سالیڈیرٹی گیمز میں ایک اور گولڈ میڈل حاصل کرنے کے منتظر ہیں۔

ایئر پورٹ کی طرف جاتے ہوئے ارشد ندیم نے ڈان کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایک ایتھلیٹ کی زندگی میں ایک اور دن آنے والا ہے اور کہا کہ قونیا کے لیے اپنی پرواز میں پہلے ہی انہیں تاخیر ہو گئی ہے۔

ارشد ندیم اوریگون میں عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں حصہ لینے کے بعد انگلینڈ پہنچے تھے جہاں وہ پانچویں نمبر پر رہے۔

ان کا پہلا اسٹاپ کیمبرج یونیورسٹی تھا جہاں ڈاکٹر علی شیر باجوہ نے ان کی کہنی میں لگی چوٹ کا معائنہ کیا۔ وہ افتتاحی تقریب میں پاکستانی دستے کے مارچ کا حصہ نہیں تھے اور پیر کی اختتامی تقریب کے آغاز سے قبل ان کی فلائٹ تھی۔

ارشد ندیم نے کہا کہ میں نے گولڈ میڈل حاصل کیا ہے جو کہ میرے لیے سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔

مزید پڑھیں:کامن ویلتھ گیمز سے سری لنکن دستے کے 10 ارکان غائب

برمنگھم میں ارشد ندیم کی جیت کے بارے میں زیادہ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان کے ساتھ ان کا کوچ نہیں تھا۔ تاہم سلمان بٹ ارشد ندیم کو ٹیلی ویژن پر اپنی کارکردگی دکھاتے ہوئے دیکھ رہے تھے کیونکہ وہ وقت پر اپنا ایکریڈیٹیشن حاصل نہ کر سکے۔

سلمان بٹ کے لیے یہ حیرت کی بات نہیں کہ ارشد ندیم 90 میٹر کا فاصلہ عبور کرنے والے جنوبی ایشیا کے پہلے جیولن پھینکنے والے کھلاڑی بن گئے ہیں۔

مگر سلمان بٹ نے ڈان کو بتایا کہ ارشد ندیم اس سے بھی بہتر کر سکتے ہیں اور مجھے یقین تھا کہ وہ یہ کر سکتا ہے۔

ارشد ندیم کو بھی یقین تھا کہ میں لڑے بغیر ہار نہیں ماننے والا، مجھے معلوم تھا کہ میں جیت جاؤں گا۔

ارشد ندیم نے سب سے طویل عرصے تک مقابلہ کیا لیکن ایسا لگا کہ گرینیڈین ورلڈ چیمپیئن اینڈرسن پیٹرز نے جب اپنے آخری تھرو سے جیولن کو 88.64 میٹر تک پہنچایا تو اس مقابلے کا رخ موڑ دیا تھا۔

لیکن ارشد ندیم نے فوری طور پر اس تھرو کا جواب دیا جس نے گیمز کا ریکارڈ قائم کیا اور گولڈ میڈل پاکستان کے نام کیا۔

جیت کا جشن

ارشد ندیم کی اس عالمی کامیابی نے ملک بھر میں وسیع تقریبات کو جنم دیا لیکن سب سے زیادہ خوشی کا جشن ارشد ندیم کے آبائی شہر میاں چنوں میں تھا جہاں خاندان کے تمام افراد ایک ٹیلی ویژن سیٹ کے گرد جمع ہوکر ارشد ندیم کی کارکردگی دیکھ رہے تھے۔

ان کے بھائی علیم ارشد نے ڈان کو بتایا کہ یہ خاندان کے لیے بہت اچھا لمحہ تھا مگر اسی لمحے ہم اس بارے میں فکر مند تھے کہ اس کی کہنی کس طرح بھاری پٹی میں جکڑی ہوئی ہے۔

ارشد ندیم نے انکشاف کیا کہ وہ بہت تکلیف میں تھے لیکن جیتنے کی خواہش کے لیے وہ تمام درد بھول گئے۔

مزید پڑھیں:ماس ریسلنگ ورلڈ چمپئن شپ میں پاکستان کی تیسری پوزیشن

تاہم، انہیں احساس تھا کہ اگر وہ اپنے بلند عزائم کو پورا کرنا چاہتے ہیں تو کہنی کا درد زیادہ دیر تک جاری نہیں رہ سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر علی شیر باجوہ نے میری کہنی کا اچھی طرح معائنہ کیا ہے لیکن مجھے نہیں بتایا کہ ہمیں کیا کرنے کی ضرورت ہے مگر ایک بار جب ہم اسلامک گیمز سے فارغ ہو جائیں گے، تو ہم اس کا علاج شروع کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ چین میں اگلے سال ہونے والے ایشین گیمز تک ہمارے پاس کچھ وقت ہے اور میں امید کرتا ہوں کہ میں اس کے ساتھ ساتھ 2024 کے پیرس اولمپکس کے لیے بھی درد سے نجات حاصل کر لوں۔

ڈاکٹر علی شیر باجوہ نے ارشد کی جیت کو ایک ’معجزہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم جلد ہی ان کے کوچ سلمان بٹ اور پاکستان کی ایتھلیٹکس فیڈریشن کے ساتھ بیٹھ کر ان کی جلد صحت یابی کے لیے طریقہ کار کو حتمی شکل دیں گے مگر ارشد ندیم کو گھٹنے کا ایک پرانا مسئلہ بھی ہے جس کا بھی ہم معائنہ کر رہے ہیں۔

سلمان بٹ کا کہنا ہے کہ ایک بار زخم ٹھیک ہو جائے پھر ارشد ندیم مزید پانچ میٹر کے فاصلے کے اضافے کے ساتھ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:برمنگھم: شاندار تقریب کے ساتھ کامن ویلتھ گیمز 2022 اختتام پذیر

ٹوکیو میں گزشتہ سال کے اولمپکس میں پانچویں نمبر پر رہنے والے ارشد ندیم نے ورلڈ چیمپئن شپ میں حصہ لینے سے قبل کوچ ٹرسیئس لیبنبرگ کی قیادت میں جنوبی افریقا میں دو ماہ کی تربیت حاصل کی تھی۔

جنوبی افریقا میں رہنے کے دوران ارشد کی ملاقات جمہوریہ چیک کے جیولین ورلڈ ریکارڈ ہولڈر جان زیلینزی سے ہوئی تھی جنہوں نے 1996 میں 98.26 میٹر کے فاصلے پر جیولین پھینک کر عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔

ارشد ندیم کا کہنا ہے کہ میرا مقصد عالمی ریکارڈ قائم کرنا ہے، اور ز جان زیلینزی نے مجھے کہا تھا کہ سخت محنت اور تربیت جاری رکھو یہ ضرور ہوگا اور میں جانتا ہوں کہ مجھ میں عالمی ریکارڈ قائم کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔

پاک۔بھارت مقابلہ

ارشد ندیم کا جیولین نشانہ 2008 میں نارویجن اینڈریاس تھورکلڈسن کے اولمپک ریکارڈ سے 39 سینٹی میٹر کم تھا لیکن بھارت کے نیرج چوپڑا کی ٹوکیو میں 87.86 میٹر کی جیت کی کوشش سے بہت زیادہ تھا۔

بھارت کے نیرج چوپڑا چوٹ لگنے کی وجہ سے کامن ویلتھ گیمز میں حصہ نہ لے سکے لیکن انہوں نے سوشل میڈیا پر ارشد ندیم کو مبارکباد دی۔

یہ بھی پڑھیں:کامن ویلتھ گیمز 2022: پاکستانی ریسلرز نے 2 چاندی کے تمغے جیت لیے

دونوں ایتھلیٹس 2016 سے ایک دوسرے کے خلاف مقابلہ کر رہے ہیں اور جب کہ نیرج چوپڑا ارشد ندیم سے اوپر تھے، مگر پاکستانی ایتھلیٹس نے انہیں 90 میٹر کے نشان تک ہرا کر آنے والے سالوں میں جیولن کی ٹاپ ٹیبل پر ریکارڈ قائم کرنے کے لیے جنوبی ایشیائی مقابلے کی امیدیں بڑھا دی ہیں۔

ارشد ندیم کے کوچ سلمان بٹ نے کہا کہ انہوں نے بہت اچھی طرح سے چیزیں ترتیب دی ہیں اور آنے والے کھیلوں میں ان کے درمیان ایک دلچسپ مقابلہ ہونے والا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں