مودی کی پارٹی اہم بھارتی ریاست ’بہار‘ میں اقتدار سے ہاتھ دھو بیٹھی

اپ ڈیٹ 10 اگست 2022
بہار میں تریندرمودی کی پارٹی کا اتحاد ٹوٹ گیا— تصویر: رائٹرز
بہار میں تریندرمودی کی پارٹی کا اتحاد ٹوٹ گیا— تصویر: رائٹرز

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی پارٹی بھارت کی تیسری سب سے زیادہ آبادی والی ریاست بہار میں اقتدار سے ہاتھ دھو بیٹھی، جب اس کے علاقائی اتحادی نے اپوزیشن میں شامل ہونے کے لیے اتحاد ختم کردیا، جس کے پاس اب اگلی حکومت بنانے کے لیے اکثریت ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بہار وہ چوتھی ریاست ہے جو سب سے زیادہ منتخب قانون سازوں کو پارلیمنٹ میں بھیجتی ہے اور وہاں کی حکومت گرنا نریندر مودی کی بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیے ایک جھٹکا ہے، جو ملک کی سیاست پر حاوی ہے۔

بہار کا اتحاد 2024 کے عام انتخابات سے پہلے ٹوٹ گیا ہے، جس میں بی جے پی کو اب بھی تیسری بار جیتنے کی امید ہے جب تک کہ اپوزیشن جماعتیں مودی کی مقبولیت پر قابو پانے کےلیے اکھٹے نہ ہوجائیں۔

یہ بھی پڑھیں: مودی کی جماعت کا بھارت کی سب سے بڑی ریاست میں اقتدار برقرار رہنے کا امکان

بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار، جن کا تعلق علاقائی جنتا دل (یونائیٹڈ) پارٹی سے ہے، نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کی پارٹی کے ساتھیوں کی جانب سے بی جے پی اتحاد سے نکلنے کی سفارش کے بعد انہوں نے استعفیٰ دے دیا۔

انہوں نے بی جے پی پر الزام لگایا کہ وہ ان کی پارٹی کو کمزور کرنے کی کوشش کررہی ہے، جس کی بی جے پی نے تردید کی ہے۔

نتیش کمار کا کہنا تھا کہ ان کے نئے اتحاد، علاقائی راشٹریا جنتا دل کے ساتھ، کو واضح اکثریت حاصل ہےاور جلد ہی ایک نئی حکومت تشکیل دی جائے گی۔

بی جے پی نے کہا کہ نتیش کمار نے 2020 میں آخری ریاستی الیکشن جیتنے کے بعد، اسے اور بہار کے لوگوں کو دھوکا دیا گیا۔

مزید پڑھیں: بھارت: مغربی بنگال کے انتخابات میں خونریزی، 5 افراد ہلاک

بی جے پی اتحاد نے 2019 کے عام انتخابات میں بہار کی 40 پارلیمانی نشستوں میں سے 39 پر کامیابی حاصل کی، جس سے مودی کو کئی دہائیوں میں بھارت میں سب سے بڑا مینڈیٹ جیتنےمیں مدد ملی۔

بی جے پی کے سربراہ سنجے جیسوال کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ بہار کے لوگ نتیش کمار کو سبق سکھائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم لڑتے رہیں گے، ہم نہ صرف 2024 میں اچھی کارگردگی کا مظاہرہ کریں گے بلکہ 2025 کے اگلے ریاستی انتخابات میں اسمبلی کی مجموعی نشستوں میں دوتہائی سےزیادہ نشستیں جیتیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں