شہباز گل کا متنازع بیان، سلمان اقبال اور اینکرپرسنز کے خلاف مقدمہ درج

اپ ڈیٹ 11 اگست 2022
نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے سینئر وائس پریذیڈنٹ اور ہیڈ آف نیوز عماد یوسف اور سی ای او سلمان اقبال— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے سینئر وائس پریذیڈنٹ اور ہیڈ آف نیوز عماد یوسف اور سی ای او سلمان اقبال— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

نیوز پروگرام کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کے متنازع ریمارکس کے حوالے سے کراچی پولیس نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) سلمان اقبال اور دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے۔

نجی چینل کے مطابق پولیس نے اے آر وائے نیوز کے سربراہ عماد یوسف کو بھی ڈی ایچ اے میں واقع ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا ہے۔

مزید پڑھیں: شہباز گل 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

اے آر وائے نیوز کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی ایف آئی آر کی کاپی کے مطابق 8 اگست کو درج مقدمے میں پروڈیوسر عدیل راجا، یوسف اور اینکر پرسن ارشد شریف اور خاور گھمن کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر ریاست کی جانب سے میمن گوٹھ پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر انسپکٹر عتیق الرحمٰن نے درج کروائی تھی۔

یہ مقمہ تعزیرات پاکستان کی دفعات 121، 505، 153، 153-اے، 131، 124-اے، 120، 34 اور 109 کے تحت درج کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ اے آر وائے نیوز کی جانب سے 8 اگست کو نشر ہونے والے نیوز بلیٹن کا ایک کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا جس میں شہباز گل نے پاک فوج کے خلاف نفرت انگیز ریمارکس ادا کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی قیادت کو شہباز گل کے بیان سے الگ ہونا چاہیے، پرویز الہٰی

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ارشد شریف اور خاور گھمن نے اس پروگرام میں تجزیہ کار کے طور پر شرکت کی۔

ایف آئی آر میں الزام لگایا کہ پروگرام میں اس طرح کے خیالات کا اظہار کر کے پی ٹی آئی اور اے آر وائے نیوز واضح طور پر مسلح افواج کے ان حصوں کے درمیان تقسیم پیدا کر رہے ہیں جنہوں نے پارٹی سے وفاداری کا اظہار کیا اور جو وفاداری کا اظہار نہیں کرتے۔

شکایت کنندہ نے مزید الزام لگایا کہ شہباز گل مسلح افواج میں نفرت اور بغاوت کے بیج بو رہے ہیں، وہ سرکاری افسران کو حکومت کی ہدایات پر عمل کرنے کے خلاف دھمکیاں بھی دے رہے ہیں۔

شکایت کنندہ نے مزید کہا کہ یہ ایک پہلے سے سوچی سمجھی، منظم سازش ہے جسے سندھ اور دیگر صوبوں میں مسلح افواج اور سرکاری محکموں کے درمیان نفرت پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ یہ واضح ہے کہ پروگرام میں حصہ لینے والے افراد نے پروڈیوسر، ڈائریکٹر اور سی ای او کے ساتھ مل کر سازش کی تھی اور ان تمام افراد کی طرف سے کیے گئے اس عمل کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

صحافی عماد یوسف گرفتار

نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے سینئر وائس پریذیڈنٹ اور صحافی عماد یوسف کو کراچی میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا گیا ہے جس کی صحافی برادری اور سیاستدانوں نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے پر ڈان نیوز کو بتایا کہ اے آر وائے کے کچھ افراد کے خلاف میمن گوٹھ میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور اسی سلسلے میں چینل کے سینئر عہدیدار کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: اے آر وائے نیوز کو حکومت مخالف 'نفرت انگیز مواد' نشر کرنے پر شوکاز نوٹس جاری

اے آر وائے نیوز کے کنٹرولر نیوز سراج احمد نے ڈان نیوز کو عماد کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دو پولیس موبائل اور ایک ویگو میں سوار کچھ افراد رات دو سے ڈھائی بجے عماد کی کراچی کے علاقے ڈی ایچ اے میں رہائش گاہ پر پہنچے، یہ افراد دیوار پھلانگ کر گھر میں داخل ہوئے اور صحافی کو حراست میں لے لیا۔

اے آر وائے نیوز کے مطابق چینل کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کو کراچی کے علاقے ڈیفنس سے گرفتار کر لیا گیا، چھاپہ مار ٹیم آدھی رات کو مرکزی دروازے کے اوپر سے کودی اور گھر میں تور پھوڑ کرنے کے ساتھ ساتھ چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔

سینئر صحافیوں اور صحافتی برادری نے عماد یوسف کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

اے آر وائے نیوز کے سینئر صحافی اور تجزیہ کار کاشف عباسی نے بھی عماد یوسف کی گرفتاری کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ عماد کو کراچی میں ان کی رہائش گاہ سے اٹھا لیا گیا ہے۔

انہوں نے اس عمل ہراساں کرنے سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو آدھی رات کو ان کے گھر سے اٹھا لینا انتہائی نامناسب حرکت ہے۔

سینئر صحافی عمران ریاض خان نے کہا کہ پاکستانی میڈیا کو بدترین حالات کا سامنا ہے، معروف چینل اے آر وائے پر پابندی لگا دی گئی ہے اور صحافیوں کو مستقل ہراساں اور گرفتار کیا جا رہا ہے، کراچی میں سینئر صحافی عماد یوسف کو آدھی رات کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا گیا۔

اے آر وائے سے منسلک ایک اور سینئر صحافی ارشد شریف نے بھی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کی گرفتاری بدترین ریاستی فاشزم، انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور آزادی صحافت کو دبانے کے مترادف ہے۔

ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا نیوز ڈائریکٹر ایسوسی ایشن(ایمنڈا) نے اے آر وائے نیوز کے ہیڈ آف نیوز کی گرفتاری پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ایمنڈا نے عماد یوسف کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو چینلز، صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے خلاف انتہائی خطرناک رجحان قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چینلز پر نشر ہونے والے پروگرامز میں مہمانوں، تجزیہ کاروں اور سیاستدانوں کی رائے، تبصروں اور بیانات پر میڈیا سے وابستہ افراد کی گرفتاری کو کسی صورت جائز قرار نہیں دیا جا سکتا اور اے آر وائے کی جانب سے متعلقہ تبصرے سے لاتعلقی، لاعلمی اور مذمت کی وضاحت کے بعد عماد یوسف کی گرفتاری سمجھ سے بالاتر ہے۔

ایمنڈا نے وزیراعظم، وزیر اطلاعات اور وزیر داخلہ سے مطالبہ کیا کہ وہ حالیہ واقعات کا فی الفور نوٹس لیں اور ان کے سدباب کے لیے اقدامات کریں۔

تحریک انصاف کی سینئر رہنما شیریں مزاری نے اپنی ٹوئٹ میں گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اے آر وائے نیوز کے عماد یوسف کو رات گئے گرفتار کر لیا گیا، پہلے ہی ارشد شریف جیسے صحافیوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی شرمناک ہے کہ میڈیا کی آزادی کے لیے آوازیں اٹھانے والے آج صرف اس لیے خاموش ہیں کیونکہ وہ اے آر وائے کو ناپسند کرتے ہیں۔

تحریک انصاف کے ایک اور مرکزی رہنما اسد عمر نے بھی اس عمل کی مذمت کی اور کہا کہ اے آر وائے کی بندش اور سینئر نائب صدر عماد یوسف کی گرفتاری فاشزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے سیاستدانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا، پھر میڈیا پر طاقت کا استعمال کیا جا رہا ہے، کیا اگلی باری عدلیہ کی ہے؟۔

شہباز گل کا متنازع بیان

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے نجی ٹی وی چینل ‘اے آر وائے’ نیوز کو اپنے شو میں سابق وزیرِا عظم عمران خان کے ترجمان شہباز گل کا تبصرہ نشر کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان کا بیان ‘مسلح افواج کی صفوں میں بغاوت کے جذبات اکسانے کے مترادف تھا’۔

اے آر وائے کے ساتھ گفتگو کے دوران ڈاکٹر شہباز گل نے الزام عائد کیا تھا کہ حکومت، فوج کے نچلے اور درمیانے درجے کے لوگوں کو تحریک انصاف کے خلاف اکسانے کی کوشش کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘فوج میں ان عہدوں پر تعینات اہلکاروں کے اہل خانہ عمران خان اور ان کی پارٹی کی حمایت کرتے ہیں جس سے حکومت کا غصہ بڑھتا ہے’۔

انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کا ‘اسٹریٹجک میڈیا سیل’ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور مسلح افواج کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کے لیے غلط معلومات اور جعلی خبریں پھیلا رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں