ڈالر کی قدر میں کمی کا رجحان برقرار، پاکستانی کرنسی میں 3.28 روپے کا اضافہ

اپ ڈیٹ 12 اگست 2022
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ سیاسی محاذ پر کوئی بھی منفی خبر روپے کی دوبارہ گراوٹ کا باعث بن سکتی ہے — فائل فوٹو: ڈان آرکائیوز
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ سیاسی محاذ پر کوئی بھی منفی خبر روپے کی دوبارہ گراوٹ کا باعث بن سکتی ہے — فائل فوٹو: ڈان آرکائیوز

ملک میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہتری کا سلسلہ مسلسل نویں روز جاری رہا اور انٹربینک مارکیٹ میں 3 روپے 28 پیسے کا اضافہ ہوا۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق روپیہ دوپہر 12:30 بجے تک 215 روپے 60 پیسے پر ٹریڈ ہو رہا تھا جو کل مارکیٹ بند ہونے کے بعد سے 1.49 فیصد بڑھ گیا ہے۔

میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ روپے کی قدر میں اضافہ اس لیے ہوا کیونکہ ڈالر کی کمائی بیرون ملک رکھنے والے برآمد کنندگان نے اب مقامی کرنسی کی قدر میں اضافے کو دیکھتے ہوئے اپنی آمدنی ملک میں لانا شروع کردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسری جانب حکومت کی جانب سے درآمدات پر قابو پانے کے لیے مداخلت کی وجہ سے ڈالر کی مانگ میں کمی آئی ہے۔

تاہم سعد بن نصیر نے خبردار کیا کہ سیاسی محاذ پر کوئی بھی منفی خبر روپے کی دوبارہ گراوٹ کا باعث بن سکتی ہے، مثبت رجحان کو جاری رکھنے کے لیے سیاسی استحکام ناگزیر ہے ورنہ روپے کی قدر میں ہونے والا یہ اضافہ ختم ہوجائے گا۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچا نے بھی انہی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ برآمد کنندگان نے پہلے اپنی آمدنی پاکستان میں لانا بند کردی تھی لیکن اب وہ اپنے ڈالر کو روپے میں منتقل کر رہے ہیں جبکہ پریشانی سے دوچار ہوکر مستقبل کے پیش نظر ڈالر خریدنے والے درآمد کنندگان نے ایسا کرنا چھوڑ دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے نتیجے میں مقامی منڈی میں ڈالر بیچنے والے تو ہیں لیکن خریدار نہیں ہے۔

انہوں نے روپے کی قدر میں اضافے کا سہرا اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو بھی دیتے ہوئے کہا کہ اس نے بڑی حد تک بینکوں کی طرف سے کی جانے والی قیاس آرائیوں اور ڈالر کی خرید و فروخت کی شرح کے درمیان بڑے فرق کو کنٹرول کیا ہے۔

ظفر پراچا نے کہا کہ اس کے علاوہ ملک کا درآمدی بل جولائی میں کم ہوا تھا اور اگست میں مزید کم ہوجائے گا کیونکہ ملک تیل درآمد نہیں کرے گا، بین الاقوامی سطح پر تیل، کوئلہ، گندم اور دالوں کی قیمتوں میں کمی آئی ہے جس سے درآمدی بل بھی کم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر چیزیں مثبت طور پر آگے بڑھ رہی ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ روپے پر دباؤ کم ہو جائے گا۔

تاہم ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر اب بھی تسلی بخش سطح پر نہیں ہے اور طویل مدت تک روپے کو ڈالر کے مقابلے میں 160 روپے پر ٹریڈ کرنے کی ضرورت ہے، اس کے لیے انہوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت کو درآمدات کو برآمدات سے جوڑنے، اخراجات کو آمدنی سے منسلک کرنے اور ہنڈی/حوالہ کے نظام کی حوصلہ شکنی کے لیے سمندر پار پاکستانیوں اور ایکسچینج کمپنیوں کو چھوٹ دینے کی ضرورت ہے۔

عارف حبیب لمیٹڈ کے مطابق گزشتہ آٹھ سیشنز میں قومی کرنسی کی قدر میں 9.3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

حالیہ رجحان کے باوجود 2022 کے آغاز سے اب تک روپیہ امریکی کرنسی کے مقابلے میں 19.36 فیصد تک گر چکا ہے، یکم جولائی سے روپیہ امریکی کرنسی کے مقابلے میں 6.41 فیصد گر چکا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں