ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر پر چھاپے کی 'ذاتی طور پر منظوری دی'، اٹارنی جنرل

اپ ڈیٹ 12 اگست 2022
میرک گارلینڈ نے کہا میں نے ذاتی طور پر سرچ وارنٹ حاصل کرنے کے فیصلے کی منظوری دی — فوٹو: اے ایف پی
میرک گارلینڈ نے کہا میں نے ذاتی طور پر سرچ وارنٹ حاصل کرنے کے فیصلے کی منظوری دی — فوٹو: اے ایف پی

امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے کہا ہے کہ انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فلوریڈا کے گھر پر ڈرامائی چھاپے کی ذاتی طور پر منظوری دی تھی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق امریکی اٹارنی جنرل نے انتہائی غیر معمولی اقدام کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ سابق امریکی صدر کے گھر کے سرچ وارنٹ کو شائع کردیا جائے۔

ملک کے اعلیٰ ترین سرکاری وکیل نے سابق امریکی صدر کی رہائش گاہ پر غیر معمولی چھاپے کی وجہ نہیں بتائی اور اس کارروائی کے بعد ایف بی آئی اور محکمہ انصاف پر بے بنیاد تنقیدی حملوں کی مذمت کی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر پر چھاپے کے بعد سیاسی کشیدگی میں اضافے کا خدشہ

میرک گارلینڈ نے صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے بتایا کہ میں نے ذاتی طور پر سرچ وارنٹ حاصل کرنے کے فیصلے کی منظوری دی، محکمہ اس طرح کے فیصلے کو ہلکا نہیں لیتا۔

انہوں نے کہا کہ سرچ وارنٹ کی اجازت وفاقی عدالت نے معاملے کی تحقیقات کے لیے دی۔

اس نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اخلاقی اقدار نے انہیں چھاپہ مارنے کی وجہ کی تفصیل بتانے سے روکا ہوا ہے، میرک گارلینڈ نے کہا کہ انہوں نے فلوریڈا کے جج سے وارنٹ کو عوام میں شائع کرنے کا کہا ہے کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے خود عوامی طور پر تلاشی کے عمل کی تصدیق کردی ہے جبکہ اس معاملے میں عوامی مفاد بھی ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق یہ چھاپہ جنوری 2021 میں ڈونلڈ ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد ان کی رہائش گاہ مار-اے-لاگو منتقل کی گئی خفیہ دستاویزات کے ممکنہ غلط استعمال سے متعلق تلاش کے سلسلے میں تھا۔

سیاسی کشیدگی میں اضافہ

سابق امریکی صدر کے فلوریڈا کے پام بیچ میں واقع گھر مار-اے-لاگو اسٹیٹ پر ایف بی آئی اہلکاروں کے چھاپے نے سیاسی تلخیوں کے شکار ملک میں سیاسی گرما گرمی اور کشیدگی میں مزید اضافہ کردیا۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذہ ’غیر جمہوری اور سیاسی ہتھیار ہے‘، وکلا

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ فلوریڈا کے پام بیچ میں ان کی مار-اے-لاگو اسٹیٹ پر ایف بی آئی اہلکاروں نے چھاپہ مارا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا کہ متعلقہ سرکاری ایجنسیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے اور تعاون کے باوجود میرے گھر پر یہ غیر اعلانیہ چھاپہ ضروری اور نامناسب تھا۔

سابق امریکی صدر نے یہ نہیں بتایا کہ ان کے گھر پر یہ چھاپہ کیوں مارا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مار-اے-لاگو اس وقت زیر محاصرہ ہے، میرے گھر پر چھاپہ مارا گیا ہے اور ایف بی آئی ایجنٹوں کے زیر قبضہ ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ایف بی آئی ایجنٹس میری تجوری میں بھی گھس گئے۔

انہوں نے کہا کہ ایف پی آئی ایجنٹوں نے سابق خاتون اول کی الماریوں میں گھس کر ان کے کپڑوں اور ذاتی اشیا کی بھی تلاشی لی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی سینیٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کا آغاز

میرک گارلینڈ نے چھاپے کے بعد ایف بی آئی اور محکمہ انصاف کے اہلکاروں اور حکام کی پیشہ ورانہ مہارت پر کیے گئے بے بنیاد حملوں پر تنقید کی۔

انہوں نے کہا کہ جب عہدیداروں کی ساکھ پر غیر منصفانہ حملے کیے جائیں گے تو میں چپ نہیں رہوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آئی اور محکمہ انصاف کے لوگ محب وطن اور فرض شناس سرکاری ملازم ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکی ایوان نمائندگان میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی 2 قراردادیں منظور

سرکردہ ریپبلکن رہنماؤں نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے اور چھاپا مار کارروائی پر محکمہ انصاف اور ایف بی آئی کی سخت مذمت کی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ 2020 کے انتخابات کے نتائج کی تبدیلی کی کوششوں اور 6 جنوری کو امریکی کیپیٹل ہل پر ان کے حامیوں کے حملے پر بھی سخت قانونی جانچ پڑتال کا سامنا کر چکے ہیں۔

صدارتی عہدہ چھوڑنے کے بعد سے ڈونلڈ ٹرمپ ملک کے عوام کے درمیان اختلافات، نفرت اور اشتعال پیدا کرنے والے شخص بن چکے ہیں جو جھوٹ کے بیج بونے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں