مہنگے ایندھن سے آزادی کے لیے متبادل ذرائع کو فروغ دینا ہوگا، وزیر اعظم

اپ ڈیٹ 12 اگست 2022
وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ آئندہ تین برسوں میں ہم اپنے باہمی تجارت کو 5 ارب ڈالر تک بڑھائیں گے —فوٹو:ڈان نیوز
وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ آئندہ تین برسوں میں ہم اپنے باہمی تجارت کو 5 ارب ڈالر تک بڑھائیں گے —فوٹو:ڈان نیوز
وزیر اعظم  نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تجارتی معاہدے پر دستخط ہونا باعث مسرت ہے —فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تجارتی معاہدے پر دستخط ہونا باعث مسرت ہے —فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ترکی کے ساتھ آج کا تجارتی معاہدہ ہمارے مستقبل کے تجارتی تعلقات کے لیے راہ ہموار کرے گا۔

پاکستان اور ترکیہ کے مابین ترجیحی تجارت کے معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ آئندہ تین برسوں میں ہم اپنے باہمی تجارت کو 5 ارب ڈالر تک بڑھائیں گے اور اس معاہدے سے دونوں ممالک بھرپور فائدہ اٹھائیں گے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ دونوں ممالک کے تجارتی و سرمایہ کاری تعلقات گہرائی تک جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مئی میں میرے ترکی کے دورے پر رجب طیب اردگان نے ہمیں تہے دل سے خوش آمدید کیا اور ہمارے درمیاں تعمیری و خوش آئن تبادلہ خیال ہوا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ میں ترکی کے سرمایہ کاروں اور تجارتی برداری کے ساتھ ساتھ پاکستان کی تجارتی برادری کو دعوت دینا چاہتا ہوں کہ یہاں مواقع موجود ہیں جن سے مستفید ہونا چاہیے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ترکی کو ہائیڈرو پاور منصوبے بنانے کا بہت زیادہ تجربہ ہے جس نے اپنے ملک اور باہر یہ تجربات کیے ہیں اس لیے ہم ترکش کمپنیوں کو دعوت دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں آئیں اور ہائیڈرل پاور منصوبوں میں سرمایہ کاری کریں کیونکہ شمالی پاکستان میں ہمارے پاس ہائیڈرل پاور جنریشن کے بہت بڑے وسائل ہیں جن پر ابھی تک کام نہیں ہوا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اگر ترکی کا درآمدی بل ان کے ایندھن اور توانائی کی درآمد کے لیے سو ارب ڈالر تک پہنچا ہے تو اس سال ہم 20 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں جو ہم مشکل سے برداشت کر سکتے ہیں اگرچہ قیمتیں گرنا شروع ہو چکی ہیں لیکن پھر بھی 95 ڈالر کے قریب منڈلا رہی ہیں اور یہ قیمت اتنی ہے کہ پاکستان ابھی تک یہ ادا کرنے سے قاصر ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اس لیے ہمیں فوری طور پر توانائی کے متبادل ذرائع اور ہائیڈرا پاور جنریشن اور قابل تجدید توانائی جیسا کہ سولر، ونڈ پاور توانائی کے لیے خود کو مشغول کرنا چاہیے اور اللہ نے ہمیں اس شعبے میں بہت زیادہ وسائل عطا کیے ہیں جو وسیع پیمانے پر دریافت نہیں ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کچھ وقت سے معیشت کو بچانے کے لیے جدوجہد کر رہے تھے اور خدا کے کرم سے ہم نے خود کو دیوالیہ ہونے سے بچا لیا۔

انہوں نے کہا کہ سولر توانائی وقت کی ضرورت ہے اور ہم اس پر کئی مہینوں سے بات چیت کر رہے ہیں اور آج اس پر میں نے آخری میٹنگ کرلی ہے جس میں تعین کیا گیا کہ ہم کونسی چیزیں سولر توانائی پر چلا سکتے ہیں اور یہ فیصلہ کیا کہ ہم غریب گھرانو کو سولر پینل دیں گے، سرکاری دفاتر کو سولر اینرجی پر چلائیں گے اور یہی وہ راستے ہیں جن سے ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں ترکی صدر رجب طیب اردگان کو پیغام بھیج رہا ہوں کہ وہ اپنی کپمنیوں کو یہاں بھیجیں اور ان شعبوں میں سرمایہ کاری کریں جن کے لیے میں ذاتی طور پر اور متعلقہ وزرا کے ساتھ بیٹھ کر ماڈل تیار کریں گے تاکہ ہم اپنے اربوں روپے مہنگے ایندھن پر خرچ کرنے سے بچا سکیں جو ہم ذائع کر رہے ہیں اور 22 ارب ڈالر سالانہ بل ہم برداشت نہیں کر سکتے کیونکہ ہماری معیشت پہلے ہی سکڑتی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو میں یقین دہانی کروانا چاہتا ہوں کہ جلد از جلد انتظامات سے ہم تیزی سے رقم کی ادائگی کریں گے جس کے لیے کسی اتھارٹی کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ اسٹیٹ بینک پاکستان قسطوں میں رقم منتقل کرے گی اور پاکستان میں میں ذاتی طور پر اس سرمایہ کاری کے لیے چیف ایگزیکیٹو افسر ہوں گا۔

انہوں نے کہا کہ میں ترکی کے سرمایہ کاروں سے درخواست کرتا ہوں کہ یہی آگے بڑھنے کا راستہ ہے، آئیے ہم مل کر کام کریں اور اپنی توانائیوں اور وسائل کو استعمال کریں تاکہ اپنے ممالک کو توانائی کے درآمدی بل کو ختم کرنے سے بچایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری صنعت، زراعت کو مظبوط بنانے اور اپنی معیشتوں کو برقرار رکھنے کے لیے یہی راستہ ہے کہ ہم قابل تجدید توانائی، ونڈ پاور، سولر اینرجی کو فروغ دیں اور ایندھن سے تیار ہونے والی مہنگی توانائی سے آزاد ہونے کے لیے متبادل ذرائع کو فروغ دینے کے لیے اپنی توانائیاں لگائیں۔

پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تجارتی معاہدے پر دستخط ہونا باعث مسرت ہے

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان ترجیحی تجارتی معاہدہ دونوں ممالک کے تاریخی اور برادرانہ تعلقات میں اہم سنگ میل ہے۔

پاکستان اور ترکیہ کے مابین ترجیحی تجارت کے معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ترک وفد کو پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں، تجارتی معاہدے پر دستخط پر حکام کو مبارکباد دیتا ہوں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تجارتی معاہدے پر دستخط ہونا باعث مسرت ہے، اس معاہدے سے دونوں ممالک کی معیشت مزید مستحکم ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور ترکی کے تعلقات سیاسی تبدیلیوں سے بالاتر ہیں، وزیراعظم

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ تجارتی معاہدہ ایک عظیم لمحہ اور دونوں ممالک کے درمیان تاریخی اور برادرانہ تعلقات میں اہم سنگ میل ہے۔

انہوں نے کہا کہ مئی میں انقرہ کے دورے کے بعد دونوں ممالک کی مخلص قیادت کی انتھک کوششوں کے نتیجے میں بالآخر یہ معاہدہ طے پایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے آج جس معاہدے پر دستخط کیے ہیں وہ پاکستان کے لیے تجارت کے نئے مواقع پیدا کرے گا، اس حوالے سے ہماری صلاحیت اور ہمارا عزم غیر معمولی ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کی سی پیک میں ترکی کو شامل کرنے کی تجویز

انہوں نے کہا کہ تجارت اور سرمایہ کاری کے سلسلے میں یہ معاہدہ نئی بلندیوں کو چھونے میں مدد دے گا، ہم اس موقع کے لیے طول عرصے سے کوشش کر رہے تھے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہم عزم کرتے ہیں کہ اب اس معاہدے پر بھرپور انداز میں عملدرآمد کیا جائے گا تاکہ دنیا جان سکے کہ یہ ہمارے لیے کتنی اہمیت رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیرخارجہ بلاول کی ترک ہم منصب سے پہلی ملاقات، معاشی تعلقات مضبوط کرنے کا عزم

قبل ازیں وزیر تجارت نوید قمر نے ترک ہم منصب ڈاکٹر مہمت موش کے ہمراہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان ترجیحی تجارت کے معاہدے پر دستخط کیے۔

ڈاکٹر مہمت موش نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ترکیہ اور پاکستان کے درمیان تجارتی معاہدے کے موقع پر میں یہاں خوشی محسوس کر رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات کی گہری جڑیں ہیں، اس تناظر میں آج کا یہ معاہدہ ہمارے تجارتی تعلقات میں اہم سنگ میل ہے۔

مزید پڑھیں: ترک صدر اردوان کا وزیراعظم شہباز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ، تعلقات مضبوط بنانے کا عزم

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کی جانب سے اس معاہدے کے لیے طویل عرصے سے کوششیں جاری تھیں، آج بالآخر ان کوششوں کا ثمر مل گیا۔

انہوں نے کہا کہ مئی میں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کے دورہ ترکیہ نے اس معاہدے پر پیش رفت میں اہم اثرات مرتب کیے، اس وقت سے دونوں ممالک کچھ حساس معاملات پر سمجھوتوں کے باوجود اس ملاقات کے لیے مشترکہ بنیادیں تلاش کر رے تھے اور بالآخر ہم اس معاہدے کو حتمی شکل دینے میں کامیاب ہوگئے جو دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا ترک صدر، امیرقطر سے ٹیلیفونک رابطہ، دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال

اس سے قبل تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر تجارت سید نوید قمر نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات تاریخی ہیں، دونوں ممالک نے ایک دوسرے کو تجارت میں آسانیاں دی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ دراصل 2016 کا معاہدہ تھا جو کچھ وجوہات کی بنا پر تعطل کا شکار ہوگیا تھا، وزیراعظم کے تازہ دورہ ترکیہ میں اس معاہدے کو نئے سرے سے آگے بڑھانے میں مدد ملی اور محض 2 ماہ کے عرصے میں ہماری کوششوں سے یہ معاہدہ بالآخر طے پاگیا۔

انہوں نے کہا کہ تجارتی معاہدے سے دونوں ممالک کی معیشت مستحکم ہوگی، معاہدے کے تحت دونوں ممالک مصنوعات کی تجارت کرسکیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں