امریکا میں تشخص بہتر کرنے کیلئے پی ٹی آئی نے پی آر فرم کی خدمات حاصل کر لیں

اپ ڈیٹ 13 اگست 2022
پی ٹی آئی اپنے چیئرمین عمران خان کی امریکا مخالف مہم سے پہنچنے والے نقصان پر قابو پانے کے لیے کوشاں ہے— فائل فوٹو: آئی این پی
پی ٹی آئی اپنے چیئرمین عمران خان کی امریکا مخالف مہم سے پہنچنے والے نقصان پر قابو پانے کے لیے کوشاں ہے— فائل فوٹو: آئی این پی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی امریکا میں موجود شاخ نے امریکا میں اپنا امیج اور تشخص بہتر کرنے کے لیے ایک پبلک ریلیشن فرم کی خدمات حاصل کی ہیں۔

جہاں اسے اپریل میں اس وقت سے امریکا مخالف پارٹی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے جب پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے واشنگٹن پر تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ان کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوششوں کی حمایت کرنے کا الزام لگایا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپریل میں اقتدار سے بے دخلی کے بعد عمران خان اور ان کی پارٹی اس بیانیہ پر ایک منظم مہم چلا رہے ہیں کہ امریکا نے ایک سازش کے ذریعے ان کی حکومت کو گرانے اور اپنی پسند کی انتظامیہ کو لانے کے لیے مقامی سیاسی جماعتوں کی حمایت کی۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی نے امریکا میں 'لابنگ فرم' کی خدمات حاصل کرنے سے متعلق رپورٹس مسترد کردیں

تاہم اس تازہ ترین اقدام سے پتا چلتا ہے کہ پارٹی اپنے سربراہ کی مہم کے بعد پہنچنے والے نقصان پر قابو پانے کے لیے کوشاں ہے جبکہ دوسری جانب پاکستان میں عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے امریکا کو بدنام کیا جا رہا ہے۔

امریکا میں پی ٹی آئی چیئرمین کے فوکل پرسن سجاد برکی نے ڈان کو بتایا کہ یہ لابی کرنے والوں نہیں بلکہ امریکا شہریوں اور ایک پبلک ریلیشنز فرم کے درمیان معاہدہ ہے، ہم پی ٹی آئی پاکستان کے لیے لابنگ نہیں کر رہے اور یقیناً امریکی انتظامیہ کے اندر ایسا کررہے ہیں۔

فینٹن/آرلوک کے ڈیوڈ فینٹن اور پی ٹی آئی یو ایس اے کے وکیل سلمان راولا کے درمیان یکم اگست کو ہونے والا معاہدہ 9 اگست سے نافذ العمل ہو گیا ہے، جو یہ بتاتا ہے کہ پی ٹی آئی یو ایس اے کسی بھی غیر ملکی سیاسی جماعت کی نگرانی، ملکیت یا کنٹرول میں نہیں ہے لیکن بعض صورتوں میں پاکستان میں موجود غیر ملکی سیاسی جماعت کی جانب سے ہدایت کی جاتی رہے گی۔

ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلاس میں پی ٹی آئی کے ایک اور عہدیدار عاطف خان نے ڈان کو بتایا کہ امریکا میں پی ٹی آئی کے حامیوں سے جمع کی گئی رقم سے پی ٹی آئی یو ایس اے اس فرم کو ہر ماہ 25 ہزار ڈالر ادا کرے گی۔

9 اگست کو جمع کرائی گئی دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ پارٹی نے پی ٹی آئی کے امریکا اور وہاں مقیم پاکستانیوں کے درمیان اچھے تعلقات کے اہداف کے حصول کے لیے فینٹن/آرلوک ایل ایل سی کی خدمات حاصل کی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے ایک بار پھر پی ٹی آئی کا 'بیرونی سازش' کا بیانیہ مسترد کردیا

دستاویزات ان رپورٹس کو تقویت فراہم کرتی ہیں کہ پارٹی بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو درست کرنے کی کوشش کر رہی تھی کیونکہ اس سے قبل امریکا پر ایک سازش کے ذریعے پی ٹی آئی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوششوں کی پشت پناہی کا الزام لگایا گیا، جس میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی پشت پناہی بھی شامل ہے جو اس وقت اقتدار میں ہے۔

معاہدے کے تحت نیویارک میں مقیم پی ٹی آئی یو ایس اے پی آر فرم کی پرنسپل کلائنٹ ہے جسے پارٹی کے عوامی اور میڈیا تعلقات کو منظم کرنے کے لیے 6 ماہ کے لیے رکھا گیا ہے۔

یہی فرم اس سے قبل پی ٹی آئی کے اقتدار کے دنوں میں مختصر مدت کے لیے امریکا میں پاکستانی سفارت خانے کی نمائندگی کر چکی ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے بھی 2019 میں فینٹنز میں عشائیہ دیا تھا جب وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک گئے تھے۔

پی ٹی آئی یو ایس اے اور سفارت خانے کے ساتھ ہونے والے یہ دونوں معاہدے ایک سرکاری امریکی ویب سائٹ پر عوامی دستاویزات کے طور پر دستیاب ہیں، ان دستاویزات کو یو ایس فارن ایجنٹس رجسٹریشن ایکٹ کے تحت امریکی نیشنل سیکیورٹی ڈویژن کے یونٹ آف کاؤنٹر انٹیلی جنس اینڈ ایکسپورٹ کنٹرول کے زیر کنٹرول ویب سائٹ پر عام کیا گیا ہے، جو محکمہ انصاف کے تحت آتا ہے۔

26 مارچ کو فائل کی گئی ایک دستاویز سے پتا چلتا ہے کہ فرم کے ساتھ 21 مارچ سے 20 ستمبر 2022 تک سفارت خانے کے لیے کام کرنے کا معاہدہ کیا گیا تھا لیکن سفارت خانے کے ایک اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ یہ معاہدہ پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد مئی میں منسوخ کر دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا نے عمران خان کے سازش کے دعووں کو پریشان کن قرار دے دیا

معاہدے کے تحت فرم سفارت خانے کو تعلقات عامہ کی خدمات فراہم کر رہی تھی جس میں صحافیوں کو معلومات کی تقسیم اور بریفنگ شامل تھی، متعلقہ میڈیا میں مضامین اور نشریات پر نظر رکھنا، پاکستان کے نمائندوں اور حامیوں کے ساتھ انٹرویوز کا اہتمام کرنا، سوشل میڈیا کی کوششوں پر مشورہ دینا اور اس طرح کی دیگر پبلک ریلیشنز کی خدمات شامل ہیں۔

اس کے لیے فرم ماہانہ 30 ہزار ڈالر اور اخراجات وصول کر رہی تھی۔

عام طور پر جب اس طرح کا معاہدہ منسوخ ہو جاتا ہے تو خدمات حاصل کرنے والے فریق کو معاہدے میں بیان کردہ پوری رقم دوسرے فریق کو ادا کرنی پڑتی ہے۔

ایک امریکی وکیل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ دونوں معاہدوں میں کچھ بھی غیر قانونی نہیں ہے، غیر ملکی حکومتیں اور جماعتیں اکثر امریکا میں پبلک ریلیشنز افراد اور لابیوں کی خدمات حاصل کرتی ہیں، یہ غیر معمولی نہیں ہے۔

وکیل نے یہ بھی کہا کہ دو دستاویزات میں مذکور ماہانہ 25 سے 30ہزار ڈالر کی رقم بہت معمولی ہے کیونکہ دیگر سفارت خانے اور ادارے بہت زیادہ ادائیگی کرتے ہیں۔

کچھ عرصہ پہلے تک پی ٹی آئی یو ایس اے نے عمران خان کے اس دعوے کو عوامی طور پر فروغ دیا تھا کہ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار نے اس وقت کے پاکستانی سفیر اسد مجید خان کے ساتھ ظہرانے میں ان کی حکومت گرانے کی دھمکی دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: الوداعی ظہرانے نے ’دھمکی آمیز خط‘ کے تنازع کو جنم دیا

لیکن گزشتہ ماہ سے پارٹی امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات کو بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور یہ الزام ہے کہ حال ہی میں پی ٹی آئی چیئرمین نے اسلام آباد میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کو ویڈیو کال کی۔

’امریکا سے معافی مانگنا‘

دریں اثنا، حکمراں مسلم لیگ (ن) نے 'منافقت' پر پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو آڑے ہاتھوں لینے کا موقع نہیں گنوایا۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے جمعہ کو ایک ٹوئٹ میں کہا کہ مجھے کبھی کوئی شک نہیں ہوا کہ عمران خان کے سو چہرے ہیں، وہ جو پوز کرتا ہے اور جو دعویٰ کرتا ہے وہ دھویں کی اسکرین کی مانند ہے، اس دھویں کی اسکرین کے پیچھے ایک انا پرست اور خود غرض شخص کا چہرہ ہے، اب وہ ہر طرح سے چاہے وہ سفیر بھیج کر ہو یا لابی لگا کر کے امریکا سے بھیک مانگ رہا ہے ۔

مزید پڑھیں: ’دھمکی آمیز خط‘ ایک وزیر نے خود کسی سفیر سے لکھوایا، بلاول بھٹو کا دعویٰ

وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے بھی پی ٹی آئی پر زور دیا کہ وہ اپنے سیاسی حریفوں کو نشانہ بنانے کے لیے اپنے جعلی اور من گھڑت بیانیے کے ذریعے قوم کو گمراہ کرنے پر غیرمشروط معافی مانگے۔

اسلام آباد میں ایک میڈیا بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے خاموشی سے ایک امریکی لابنگ فرم کی خدمات حاصل کی ہیں تاکہ اپنے تعلقات اور امریکا میں تشخص کو بہتر بنایا جا سکے۔

وزیر نے زور دے کر کہا کہ آپ نے بار بار امریکا کے خلاف پروپیگنڈا کیا اور اپنے جعلی بیانے کے تحت قوم کو بے وقوف بنایا، یہ کیسی منافقت ہے کہ پوری قوم جھوٹے پراپیگنڈے میں الجھی ہوئی ہے اور اس جماعت نے خفیہ طور پر ایک لابیسٹ فرم کی خدمات حاصل کر لی ہیں تاکہ امریکا میں اپنے پروجیکشن کو بہتر بنایا جا سکے۔

انہوں نے پی ٹی آئی کے کچھ رہنماؤں کے اس دعوے پر بھی سوال اٹھایا کہ معاہدہ امریکی میڈیا میں پی ٹی آئی کے اشتہار کے لیے کیا گیا ہے اور ان سے الٹا سوال کیا کہ آپ کو امریکا میں اشتہارات کی ضرورت کیوں ہے؟۔

اسی دوران شیری رحمٰن نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ خیبر پختونخوا میں امریکی سفیر کے حالیہ دورے کے دوران پی ٹی آئی نے ان سے بات چیت کی تھی اور عمران خان نے مبینہ طور پر خفیہ طور پر ان سے بھی بات کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے میں ’سازش‘ کا لفظ شامل نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

ان کا کہنا تھا کہ آپ امریکا میں پاکستان کا نہیں بلکہ اپنی جماعت کا امیج نہیں بہتر کرنے جا رہے ہیں بلکہ اپنی پارٹی کا تشخص بہتر کرنا چاہتے ہیں، اب کون امپورٹڈ ہے کیونکہ آپ تمام سیاسی جماعتوں پر غیر ملکی معاونت کا الزام لگا رہے ہیں؟۔

تاہم اپنی پارٹی کے دفاع میں پی ٹی آئی کے سابق وزیر فواد چوہدری نے ایک صحافی کی ٹوئٹ کے جواب میں ٹوئٹ کی کہ انہوں نے معاہدے کا اردو ترجمہ کرنے کا کہا تھا تاکہ کچھ نااہل صحافی اور وزرا سمجھ جائیں کہ یہ لابیسٹ فرم نہیں ہے بلکہ ایک میڈیا ریلیشن شپ کمپنی ہے جس کی خدمات پی ٹی آئی یو ایس اے نے امریکا میں اپنی بات پیش کرنے کے لیے حاصل کی ہیں، یہ ان فرموں کا کام ہے کہ وہ میڈیا اور پارٹی کے درمیان رشتہ استوار کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

انجنیئر حا مد شفیق Aug 13, 2022 02:28pm
اس کا مطلب ہے امپورٹڈ حکومت قابل قبول ہے تحریک انصاف صرف جھوٹ ہے