خیبر پختونخوا میں ڈینگی پھیلنے کا خدشہ، محکمہ صحت فنڈز کا منتظر

اپ ڈیٹ 14 اگست 2022
حکام نے خبردار کیا کہ حالیہ شدید بارشوں کے بعد صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
حکام نے خبردار کیا کہ حالیہ شدید بارشوں کے بعد صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے خیبر اور نوشہرہ کے اضلاع میں مچھر کے کاٹنے سے لاحق ہونے والے ڈینگی بخار کے پھیلاؤ کے بعد محکمہ صحت خیبر پختونخوا صوبے میں بیماری کا پھیلاؤ روکنے میں مشکلات کا شکار ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محکمہ صحت کے حکام کا اصرار ہے کہ حکومت، پولیو اور کورونا وائرس پر قابو پانے پر توجہ دے رہی ہے جبکہ ڈینگی کو نذر انداز کیا جارہا ہے جس کے کیسز کی تعداد ایک ماہ کے اندر 213 سے بڑھ کر 415 تک جاپہنچی ہے۔

محکمہ صحت کے حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ صوبے میں 3 ماہ سے ڈینگی کے مریضوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور کے دیہی علاقوں میں ڈینگی کے 12 سو کیسز

حکام نے مزید بتایا کہ محکمہ صحت نے جون میں ڈینگی کے 38، جولائی میں 103 اور اگست میں 177 کیسز ریکارڈ کیے، رپورٹ شدہ کیسز میں سے زیادہ تر خیبر، پشاور، ہری پور اور نوشہرہ اضلاع اور فرنٹیئر ریجن ڈیرہ اسمٰعیل خان سے سامنے آئے۔

حکام نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ شدید بارشوں کے بعد صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے جبکہ مختلف مقامات پر پانی جمع ہوگیا ہے جو کہ مچھروں کی افزائش کا باعث بنے گا۔

حکام کا کہنا تھا کہ صوبے میں 2017، 2019 اور 2021 میں ڈینگی کے بہت زیادہ کیسز سامنے آئے تھے اور حکومت کی جانب سے کسی بھی قسم کی لاپرواہی شہریوں کے لیے دوبارہ اسی قسم کی مشکل صورتحال کا باعث بن سکتی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت کو ڈینگی سے بچاؤ کے طریقوں کے بارے میں آگاہی پھیلانے اور فیومیگیشن اسپرے کرنے کے لیے فنڈز کی ضرورت ہے جبکہ صحت کے شعبے سے وابستہ افراد کے پاس ڈینگی سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں حفاظتی اقدامات کرنے کے لیے وسائل نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں ڈینگی کے 247 نئے کیسز رپورٹ، پشاور سب زیادہ متاثر

حکام نے کہا کہ فروری میں صوبائی چیف سیکریٹری ڈاکٹر شہزاد خان بنگش نے محکمہ صحت کے متعلقہ حکام کی بریفنگ کے بعد ڈینگی بخار کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے 17 کروڑ روپے کے ایمرجنسی فنڈز کی منظوری دی تھی۔

حکام نے بتایا کہ یہ ایمرجنسی فنڈز صوبے کے تمام 36 اضلاع میں ڈینگی ٹیسٹنگ کٹس، ادویات، فیومگیشن اسپرے، بیڈ نیٹ کی خریداری اور ہیلتھ ورکرز کی نقل و حرکت کے لیے ایندھن کی خریداری کے لیے استعمال کیے جانے تھے۔

حکام نے بتایا کہ بعد میں محکمہ صحت نے باضابطہ طور پر محکمہ خزانہ سے فنڈز جاری کرنے کی درخواست کی لیکن وہاں سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ڈینگی کے پھیلاؤ نے نیا ریکارڈ قائم کردیا

حکام نے خدشہ ظاہر کیا کہ فنڈز کے اجرا میں زیادہ تاخیر نے نوشہرہ اور خیبر سے دیگر اضلاع میں ڈینگی بخار کے پھیلنے کے خدشات میں اضافہ کردیا ہے۔

حکام نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر خیبر اور نوشہرہ میں بلاتاخیر بیماری کو روکنے کی کوشش نہیں کی گئی تو دونوں اضلاع میں مریضوں کے ہسپتالوں میں داخل ہونے اور اموات میں واضح اضافہ ہوگا۔

حکام نے شکوہ کیا کہ بااختیار لوگ کووِڈ 19 اور پولیو وائرس کے خلاف اقدامات میں 'انتہائی مصروف' ہیں، اس کے لیے وسائل فراہم کر رہے ہیں جبکہ اس دوران ڈینگی کو 'مکمل طور پر' نظر انداز کر دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: ڈینگی پر قابو پانے کیلئے آسٹریلین ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ چیف سیکریٹری کی ہدایت کے مطابق ڈپٹی کمشنرز نے انسداد ڈینگی مہم کے لیے متعلقہ ٹی ایم ایز اور ڈبلیو ایس ایس پی کا تعاون حاصل کیا لیکن فنڈز کی کمی مچھروں سے پھیلنے والی بیماری کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن میں رکاوٹ بن رہی ہے۔

حکام نے بتایا کہ صوبے میں ڈینگی کے سب سے زیادہ مریض قبائلی ضلع خیبر میں سامنے آئے جن کی تعداد 88 تھی جبکہ پشاور میں 80 اور ہری پور میں 50 کیسز رپورٹ ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈینگی کے بڑھتے ہوئے کیسز میں کوئی کمی نہیں آرہی جبکہ حالیہ موسمی صورتحال کے باعث اس کے پھیلاؤ میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں