چین میں سیاسی کارکنوں کو سزا دینے کیلئے نفسیاتی ہسپتالوں کا استعمال کیا گیا، این جی او

اپ ڈیٹ 17 اگست 2022
قیدیوں میں زیادہ تر مسلم اقلیتوں ہیں، جنہیں زیادتیوں کا سامنا ہے —فوٹو: رائٹرز
قیدیوں میں زیادہ تر مسلم اقلیتوں ہیں، جنہیں زیادتیوں کا سامنا ہے —فوٹو: رائٹرز

اسپین میں قائم انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے نے الزام عائد کیا ہے کہ چین میں سیاسی کارکنوں کو سزا دینے کے لیے نفسیاتی ہسپتالوں کا استعمال معمول بن گیا ہے، جہاں ڈاکٹروں اور ہسپتال کا عملہ بھی اسی ملی بھگت کا حصہ ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق بیجنگ کے حکام کئی دہائیوں سے سیاسی قیدیوں کو سزا دینے کے لیے ملک کے نفسیاتی ہسپتالوں کا استعمال کرتے رہے ہیں، جسے 'آنکانگ' کہا جاتا ہے۔

میڈرڈ میں قائم غیر سرکاری تنظیم (این جی او) 'سیف گارڈ ڈیفنڈرز' کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 2010 میں ہونے والی اصلاحات کے باوجود یہ عمل جاری ہے اور چین کے نفسیاتی نگہداشت کے نظام پر عدالتی نگرانی میں اضافہ ہوا تھا۔

رپورٹ کی تیاری کے حوالے سے کہا گیا کہ اعداد و شمار متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے انٹرویوز کے ذریعے جمع کیے جاتے ہیں جو چینی این جی او سول رائٹس اینڈ لائیولی ہڈ واچ (سی آر ایل ڈبلیو) کے ذریعے آن لائن پوسٹ کیے گئے ہیں، جو ایک سرگرم کارکن اور صحافی لیو فییو کی قائم کردہ تنظیم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین نے دوسرا خلائی اسٹیشن موڈیول 'وینٹیئن' لانچ کردیا

یہ اعداد و شمار 2015 اور 2021 کے درمیان سیاسی وجوہات کی بنا پر نفسیاتی ہسپتالوں میں داخل ہونے پر مجبور 99 چینی باشندوں کے معاملات پر مبنی ہے۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اس گروپ کا کہنا تھا کہ '2022 میں، چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے اس وحشیانہ نظام پر عمل کر رہی ہے اور کارکنوں کو نفسیاتی ہسپتالوں میں بند کر رہی ہے، بجائے اس کے قانونی تبدیلیوں پر عمل درآمد کرکے اس عمل کو بند کیا جائے'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'سی سی پی، درخواست گزاروں اور کارکنوں کو کبھی انصاف نہیں دلوا سکتے، ان کے خلاف مقدمہ کرنے کا بھی کوئی فائدہ نہیں، ان کارکنوں کی ہسپتال میں ذہنی بیماری کی 'تشخیص' کی جاتی ہے تاکہ وہ رہائی کے بعد بھی سماجی طور پر الگ تھلگ رہیں'۔

مزید پڑھیں: چین-تائیوان تنازع: چین کے آگے نہیں جھکیں گے، تائیوانی صدر

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 'ڈاکٹر اور ہسپتال سی سی پی کے ساتھ ملی بھگت کرتے ہیں تاکہ متاثرین کو غیر ضروری طور پر ہسپتال میں داخل کرایا جائے اور جبری ادویات دی جائیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر متاثرین درخواست گزار تھے، 'وہ لوگ جو اکثر چین میں سماجی طور پر کامیاب ہونا چاہتے ہیں، یہی لوگ حکومت کا آسان ہدف ہوتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس طرح کی تعداد اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ چین میں سیاسی قیدیوں کو نفسیاتی وارڈز میں بھیجنا بڑے پیمانے پر معمول بنتا جارہا ہے'۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ قیدیوں کو اکثر جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا، انہیں مار پیٹ، بجلی کے جھٹکوں اور قید تنہائی کا نشانہ بنایا گیا۔

حراست میں لیے گئے افراد میں ایک نوجوان لڑکی بھی شامل تھی، جس نے چینی صدر شی جن پنگ کی تصویر پر پینٹ چھڑک کر ٹوئٹ کیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایک شخص جو بیجنگ میں زخمی ہونے کے بعد طبی معاوضے کے لیے درخواست دی تھی وہ فوج میں خدمات انجام دے رہا ہے۔

بیجنگ کی وزارت صحت نے 'اے ایف پی' کی جانب سے شائع رپورٹ کے حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا۔

چین کے بارے میں تاثر ہے کہ وہاں سیاسی مخالفین کو بند کیا جاتا ہے، ناقدین کا کہنا ہے کہ چینی صدر شی جن پنگ کے دور میں اس عمل میں شدت آئی ہے۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ کا کہنا تھا کہ کم از کم 10 لاکھ افراد، جن میں زیادہ تر مسلم اقلیتوں کے ارکان ہیں، مغربی سنکیانگ کے علاقے میں 'ری ایجوکیشن کیمپوں' میں قید ہیں اور انہیں جبری نس بندی اور جبری مشقت سمیت بڑے پیمانے پر زیادتیوں کا سامنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں