بلوچستان، سندھ میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں، مزید 14 شہری جاں بحق

اپ ڈیٹ 14 اگست 2022
بلوچستان میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی جبکہ کم از کم ایک درجن افراد تاحال لاپتا ہیں —فوٹو: ڈان
بلوچستان میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی جبکہ کم از کم ایک درجن افراد تاحال لاپتا ہیں —فوٹو: ڈان

بلوچستان اور سندھ میں موسلادھار بارشوں سے تباہی کا سلسلہ جاری ہے جبکہ بارشوں کے دوران مختلف حادثات میں مزید 14 افراد جاں بحق ہوگئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مون سون بارشوں کے تازہ سلسلے کے دوران سیلاب کی وجہ سے بلوچستان میں مزید 10 اور کراچی میں کم از کم 4 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔

رواں مون سون سیزن کے دوران بلوچستان میں جاں بحق افراد کی تعداد 190 تک پہنچ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں مسلسل بارشوں سے سیکڑوں افراد محصور، کراچی میں 4 افراد جاں بحق

سیلاب نے قلعہ عبداللہ اور قلعہ سیف اللہ میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی جہاں سیکڑوں کچے مکانات پہاڑی ندی نالوں میں بہہ گئے جبکہ کم از کم ایک درجن افراد تاحال لاپتا ہیں۔

قلعہ عبداللہ میں سیلاب زدہ علاقے کو عبور کرنے کی کوشش کے دوران ٹریکٹر ٹرالی الٹنے سے 20 افراد پانی میں بہہ گئے۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اب تک 8 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں جبکہ دیگر لاپتا افراد کی تلاش کے لیے صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی ٹیمیں اور سیکورٹی فورسز کوششیں کر رہی ہیں۔

محکمہ صحت کے عہدیدار کے مطابق ڈوبنے والے 4 افراد کی لاشیں ڈسٹرکٹ ہسپتال میں لائی گئیں جہاں مقامی انتظامیہ نے ایمرجنسی نافذ کر رکھی ہے۔

مزید پڑھیں: محکمہ موسمیات کی ملک بھر میں 14اگست سے بارشوں کے نئے اسپیل کی پیش گوئی

4 زخمیوں کو بھی مزئی اڈا کے علاقے میں واقع مرکز صحت میں لایا گیا جبکہ 2 زخمیوں کو علاج کے لیے کوئٹہ بھیج دیا گیا۔

قلعہ عبداللہ کی ضلعی انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ موسلادھار بارشوں نے ڈیموں کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور کم از کم 3 ڈیم ٹوٹ چکے ہیں جن میں حال ہی میں تعمیر شدہ مچکا ڈیم بھی شامل ہے، یہ تمام ڈیمز جولائی میں ہونے والی مون سون بارشوں کے دوران ہی مکمل طور پر بھر چکے تھے۔

حکام نے بتایا کہ ضلع میں بارش کے باعث ریلوے ٹریک کو مختلف مقامات پر نقصان پہنچا ہے، اس لیے کوئٹہ ۔ چمن مسافر ٹرینوں کو بھی معطل کردیا گیا ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق قلعہ عبداللہ کے مزئی اڈا میں واقع گاؤں مارواڑ سیداں حالیہ بارشوں سے شدید متاثر ہوا ہے جبکہ سیلاب کے باعث کئی کچے مکانات بہہ گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اپر کوہستان میں سیلاب کے باعث پُل بہہ گیا

بارش کے باعث سرحدی ضلع چمن میں بھی مکانات اور انفرااسٹرکچر کو نقصان پہنچا جبکہ ٹوبہ اچکزئی، ٹوبہ کاکڑی اور دیگر پہاڑی علاقوں سے آنے والا سیلاب درجنوں کچے مکانات کو بہا لے گیا۔

حکام نے بتایا کہ مچھ کے گپٹانی علاقے میں ایک بچے سمیت 7 افراد پانی میں بہہ رہے تھے کہ سیکورٹی فورسز نے انہیں بچایا اور ہسپتال منتقل کیا۔

ضلع بولان میں کوئٹہ ۔ سکھر قومی شاہراہ بھی شدید بارشوں اور سیلاب کے دوران لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بند ہوگئی۔

مزید پڑھیں: محکمہ موسمیات کا موسلا دھار بارشوں کے نئے سلسلے کا انتباہ

ضلع لسبیلہ میں بھی موسلادھار بارش ہوئی اور سیلاب کے باعث نیشنل ہائی وے اتھارٹی (ین ایچ اے) کی جانب سے بنائی گئی متبادل سڑک بہنے کے بعد کوئٹہ ۔ کراچی کے درمیان ٹریفک معطل ہوگئی۔

ملحقہ علاقوں میں موسلادھار بارشوں کے جاری سلسلے کے باعث پہلے ہی مکمل طور پر بھرے ہوئے حب ڈیم میں مزید پانی کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

حب ڈیم کے ایگزیکٹو انجینئر جبار زہری نے ڈان کو بتایا کہ ہم نے اضافی پانی حب ریور میں چھوڑنے کے لیے ڈیم کے اسپل ویز کو کھول دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں تیز بارشوں سے تباہ کن صورتحال، 6 افراد جاں بحق، کئی علاقے ڈوب گئے

سرکاری خبر رساں ادارے 'اے پی پی' کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے قلعہ عبداللہ میں سیلاب سے ہونے والی تباہی پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم نے نقصانات کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے قومی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ حکام کو ریسکیو اور ریلیف آپریشنز مزید تیز کرنے کی ہدایت دی۔

وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف جلد ہی قلعہ عبداللہ کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں