• KHI: Asr 4:33pm Maghrib 6:11pm
  • LHR: Asr 3:58pm Maghrib 5:37pm
  • ISB: Asr 4:02pm Maghrib 5:41pm
  • KHI: Asr 4:33pm Maghrib 6:11pm
  • LHR: Asr 3:58pm Maghrib 5:37pm
  • ISB: Asr 4:02pm Maghrib 5:41pm

پولیس، مجسٹریٹ کو دھمکیاں دینے پر عمران خان کےخلاف مقدمہ درج، دہشت گردی کی دفعہ شامل

شائع August 21, 2022
—فائل فوٹو: اے ایف پی
—فائل فوٹو: اے ایف پی

سابق وزیر اعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے خلاف اعلیٰ سرکاری افسران کو دھمکیاں دینے کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت اسلام آباد میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔

پولیس ایف آئی آر کے مطابق گزشتہ روز اسلام آباد کے علاقے صدر کے مجسٹریٹ علی جاوید کی مدعیت میں عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ مرگلہ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق 20 اگست کو پاکستان تحریک انصاف رہنما شہباز گِل کی گرفتاری کے خلاف عمران خان کی قیادت میں احتجاجی ریلی نکالی گئی جس کا راستہ زیرو پوائنٹ سے ایف 9 پارک تک تھا، اس دوران عمران خان کی تقریر شروع ہوئی جس میں انہوں نے اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ ترین افسران اور ایک معزز خاتون ایڈیشنل جج صاحبہ کو ڈرانا اور دھمکانا شروع کیا۔

مزید پڑھیں: عمران خان کا بیان قابل مواخذہ ہے، مقدمہ درج کرنے کا جائزہ لے رہے ہیں، رانا ثنااللہ

ایف آئی آر میں مجسٹریٹ علی جاوید نے شکایت کی ہے کہ عمران خان نے اپنی تقریر میں آئی جی اسلام آباد پولیس، ڈی آئی جی اور خاتون مجسٹریٹ کو دھمکیاں دیں اور ان پر مقدمہ درج کرنے کو کہا، عمران خان کے ان الفاظ اور تقریر کا مقصد پولیس کے اعلیٰ افسران اور عدلیہ کو دہشت زدہ کرنا تھا تاکہ پولیس افسران اور عدلیہ اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری نہ کر سکیں۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ عمران خان کی اس انداز میں کی گئی تقریر سے پولیس حکام، عدلیہ اور عوام الناس میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور عوام الناس میں بے چینی، بدامنی اور دہشت پھیلی اور ملک کا امن تباہ ہوا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد، خاتون مجسٹریٹ اور دیگر سیاسی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ جو ظلم کرتا ہے وہ کہتا ہے ہمیں پیچھے سے حکم آیا۔

اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ اس وقت پاکستان میں لوگوں کے اوپر دہشت پھیلائی جارہی ہے غلام بنانے کے لیے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد پولیس نے عمران خان سے سیکیورٹی واپس لے لی ہے، شیریں مزاری کا دعویٰ

انہوں نے کہا تھا کہ شہباز گل کو جس طرح اٹھایا اور دو دن جو تشدد کیا، اس طرح رکھا جیسا ملک کا کوئی بڑا غدار پکڑا ہو، آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی کو ہم نے نہیں چھوڑنا، ہم نے آپ کے اوپر کیس کرنا ہے۔

عمران خان نے کہا تھا کہ مجسٹریٹ زیبا صاحبہ آپ بھی تیار ہوجائیں، آپ کے اوپر بھی ہم ایکشن لیں گے، آپ سب کو شرم آنی چاہیے کہ ایک آدمی کو تشدد کیا، کمزور آدمی ملا اسی کو آپ نے یہ کرنا تھا، فضل الرحمٰن سے جان جاتی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہم ان کے اوپر کیس کرنے لگے ہیں، اگر گل کے اوپر کیس ہوسکتا ہے تو یہ سارے فضل الرحمٰن، نوازشریف اور رانا ثنااللہ سب پر کیس کرنے لگے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گل کے ساتھ انہوں نے جو کیا، انہوں نے قانون کی بالادستی کی دھجیاں اڑا دیں، آج اپنے وکیلوں سے ملاقات کی ہے، آئی جی، ڈی آئی جی اور ریمانڈ دینے والی اس خاتون مجسٹریٹ پر کیس کریں گے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ ہم سپریم کورٹ میں جارہے ہیں، بڑے ادب سے اپنے سپریم کورٹ سے کہتا ہوں کہ ساری قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے، قانون کی بالادستی برقرار رکھنا آپ کا کام ہے۔

سپریم کورٹ سے انہوں نے کہا تھا کہ آئین اور قانون کی حکمرانی پر عمل درآمد کروانا آپ کا کام ہے، یہ جو ہوا ہے سارا صرف اور صرف طاقت ور نے دکھایا کہ وہ قانون سے اوپر ہے۔

مزید پڑھیں: خاتون مجسٹریٹ، آئی جی، ڈی آئی جی اسلام آباد کے خلاف کیس کریں گے، عمران خان

آج صبح وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا تھا کہ کل عمران خان کی تقریر کے دوران دیا جانے والا بیان قابل مواخذہ ہے اور ان کے خلاف علیحدہ مقدمہ درج کرنے کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا تھا کہ کل عمران خان نے اپنی تقریر میں بہت ساری باتیں کی ہیں لیکن اس کے ایک حصے میں آپ سب سن لیں۔

پریس کانفرنس کے دوران وزیر داخلہ کی جانب سے عمران خان کی گزشتہ روز ایف نائن اسلام آباد میں کی جانے والی تقریر کی ویڈیو چلائی گئی تھی جس میں عمران خان نے ڈی آئی جی اور خاتون مجسٹریٹ کے خلاف ایکشن لینے اور مقدمہ کرنے کی تنبیہ کی تھی۔

رانا ثنااللہ نے عمران خان کے اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان نے ایک خاتون جج کو نام لے کر دھمکیاں دیں اور افسرز کو کہا کہ آپ کو شرم آنی چاہیے، عمران خان صاحب! آپ کو خود اس روز شرم کیوں نہیں آئی جب آپ نے ایف آئی کے بابر بخت کو تھانے میں بھیجا تھا اور وہاں اس نے آٹھ، دس مسلح لوگوں کے ہمراہ محسن بیگ پر تشدد کیا اور اس کی ویڈیو بنا کر آپ کو بھیجی گئی، وزیراعظم ہاؤس میں بیٹھ کر وہ ویڈیو دیکھتے ہوئے آپ کو شرم کیوں نہیں آئی؟

مزید پڑھیں: عمران خان کا بیان قابل مواخذہ ہے، مقدمہ درج کرنے کا جائزہ لے رہے ہیں، رانا ثنااللہ

انہوں نے کہا تھا کہ کل عمران خان کی تقریر کے دوران دیا جانے والا بیان قابل مواخذہ ہے، اس حوالے سے جائزہ لیا جارہا ہے، میری وزارت نے اس بارے میں رپورٹ تیار کی ہے کہ آیا ان کا یہ بیان ان کے گزشتہ دونوں بیانیوں کا تسلسل ہے اور کیا اس تقریر کو بھی اس مقدمے کا حصہ بنا کر عمران خان کو گرفتار کیا جائے یا انہیں اس مقدمے میں بطور ملزم نامزد کیا جائے یا پھر اس پر علیحدہ سے ایک مقدمہ درج کیا جائے۔

وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ اس رپورٹ پر ہم وزارت قانون اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے رائے لے رہے ہیں کہ عمران خان کی اس تقریر پر علیحدہ سے مقدمہ ہونا چاہیے یا پھر اس مقدمے کا حصہ بنا کر عمران خان کو نامزد کیا جائے۔

انہوں نے کہا تھا کہ یہ بات میں واضح کردوں کہ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ یہ اپنے ان ڈراموں کے ذریعے قوم کی توجہ اپنے اصل ایجنڈے سے ہٹا سکتے ہیں تو اس میں ہم انہیں کسی طور پر بھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے لانگ مارچ کا کہا ہے، میں منتظر ہوں کہ عمران خان لانگ مارچ کریں، ان شا اللہ 25 مئی سے زیادہ مؤثر جواب ملے گا، ہماری تیاری پوری ہے، اگر آپ نے کوئی حرکت کی تو ان شا اللہ اسی روز فیصلہ ہو جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 9 اکتوبر 2024
کارٹون : 8 اکتوبر 2024