پنجاب حکومت کا پی ٹی آئی کے خلاف مقدمات ختم کرنے کا فیصلہ

22 اگست 2022
عمران خان پرپابندی آرٹیکل 19-اے کی خلاف ورزی ہے—فائل فوٹو: ڈان
عمران خان پرپابندی آرٹیکل 19-اے کی خلاف ورزی ہے—فائل فوٹو: ڈان

پنجاب حکومت نے 25 مئی کو اسلام آباد میں لانگ مارچ کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ جھڑپوں پر پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف درج مقدمات ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق صوبائی وزیر داخلہ ریٹائرڈ محمد ہاشم ڈوگر نے کہا کہ پولس نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کو 25 مئی کو لانگ مارچ میں شامل ہونے پر جھوٹے مقدمات میں پھنسایا اور انہوں نے اس معاملے پر تمام متعلقہ محکموں سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کے مقدمات: پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانت منظور

ان کا کہنا تھا کہ محکمہ پراسیکیوشن اور پولیس کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف 25 مئی کو اُس وقت کی فاشسٹ حکومت کے حکم پر درج کیے گئے مقدمات کی مکمل انکوائری رپورٹ پیش کریں جہاں ان مقدمات کا مقصد کارکنوں کو مارچ میں شامل ہونے سے روکنا تھا۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ ان تمام کیسز کو ختم کردیا جائے گا، سیاسی لوگوں کے کہنے پر مقدمات بنانے والے افسران سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔

انہوں نے مقدمات درج کرنے پر پچھلی 'فاشسٹ' حکومت کے نمائندوں کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا۔

ہاشم ڈوگر نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے پنجاب میں قانون کی دھجیاں اڑائیں اور اب یہی کچھ اسلام آباد میں کررہی ہے جہاں پولیس کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کاغذی شیروں’ کو اپنی گرفتاریوں سے بچنے کے لیے چھپنے کی جگہ نہیں مل رہی، مسلم لیگ(ن) کے رہنما کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اُن کے ساتھ وہ سلوک نہیں کیا جائے گا جو وہ اقتدار میں رہتے ہوئے اپنے حریفوں کے ساتھ کرتے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: آزادی مارچ کے شرکا پر پولیس تشدد قابل مذمت، ناقابل برداشت ہے، عمران خان

تاہم انہوں نے واضع کیا کہ سابقہ حکمرانوں کو قانون کے مطابق ان کی غلط کاریوں کا جواب دیا جائے گا۔

دریں اثنا، وزیر اعلیٰ پنجاب کے میڈیا ایڈوائزر عمر سرفراز چیمہ نے پی ٹی آئی رہنما عمران خان کی تقاریر کی براہ راست نشریات پر پابندی عائد کرنے پر وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ حکومت کا یہ قدم 'غیر آئینی' تھا کیونکہ یہ پابندی لگا کر انہوں نے آئین کے آرٹیکل19-اے کے تحت تمام شہریوں کی آزادی اظہار کے حق کی خلاف ورزی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'سیسلین' مافیا پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے قانون کو اپنے مخالفین کو گھیرنے کے لیے بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں