مرکزی بینک کا شرح سود 15 فیصد برقرار رکھنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 22 اگست 2022
عمومی مہنگائی جولائی میں بڑھ کر 24.9 فیصد ہوگئی — فائل فوٹو: اے پی پی
عمومی مہنگائی جولائی میں بڑھ کر 24.9 فیصد ہوگئی — فائل فوٹو: اے پی پی

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے شرح سود کو 15 فیصد برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

ایس بی پی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے آج کے اجلاس میں توقع کے مطابق مہنگائی، طلب میں اعتدال اور بیرونی پوزیشن میں بہتری کی وجہ سے پالیسی ریٹ کو 15 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بیان کے مطابق اوورہیٹنگ معیشت کو ٹھنڈا کرنے اور جاری کھاتے کے خسارے کو قابو کرنے کے لیے پالیسی ریٹ میں گزشتہ ستمبر سے اب تک مجموعی طور پر 800 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا ہے۔

زری پالیسی بیان کے مطابق مہنگائی کی حالیہ صورتحال توقعات کے مطابق ہے، اسی طرح ملکی طلب میں اعتدال اور بیرونی پوزیشن میں کچھ بہتری کے آغاز کی بنا پر ایم پی سی کی رائے تھی کہ اس مرحلے پر کچھ توقف کرنا دانشمندی ہوگی۔

مزید بتایا گیا کہ گزشتہ اجلاس کے بعد عمومی مہنگائی (ہیڈلائن انفلیشن) جولائی میں بڑھ کر 24.9 فیصد ہوگئی، اس کے ساتھ قوزی مہنگائی میں بھی اضافہ ہوا، اس میں اضافے کی توقع تھی کیونکہ توانائی پر سبسڈی کے ضروری خاتمے، غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ اور ایکسچینج ریٹ میں کمی ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے شرح سود 125 بیسس پوائنٹس اضافہ کرکے 15 فیصد کردی

اسی طرح تجارتی توازن تیزی سے گر گیا تھا، اگست کے دوران روپے میں گرواٹ کا رجحان تبدیل ہوا، اور اس کی قدر میں 10 فیصد کے قریب بہتری ہوئی۔

بیان میں بتایا گیا کہ تیسری اہم چیز یہ ہوئی ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) پروگرام کے تحت جاری جائزے پر بورڈ کا اجلاس 29 اگست کو ہوگا، اور ہمیں 1.2 ارب ڈالر کی قسط ملنے کی توقع ہے۔

اسی طرح پاکستان کو دوست ممالک سے اضافی 4 ارب ڈالر کامیابی سے مل چکے ہیں، جس کے نتیجے میں زرمبادلہ کے ذخائر مزید بڑھیں گے۔

خیال رہے کہ 7 جولائی کو اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید 125 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کرتے ہوئے 13.75 سے بڑھا کر 15 فیصد کردی تھی۔

قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ مہنگائی بہت زیادہ ہوگئی ہے، کھانے پینے کی اشیا بہت مہنگی ہوگئی ہیں، پھر حکومت نے ابھی مشکل فیصلہ کیا ہے جو صحیح فیصلہ تھا کہ بجلی اور پیٹرول کی سبسڈی ختم کردی جائے۔

مزید پڑھیں: مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود ڈیڑھ فیصد اضافے کے بعد 13.75 فیصد ہوگئی

انہوں نے کہا تھا کہ اس کی وجہ سے عام آدمی پر بہت دباؤ آرہا ہے، اسٹیٹ بینک اور زری پالیسی کمیٹی اس چیز پر بہت زیادہ زور دے رہی ہے کہ مہنگائی کنٹرول کرنا ہے کیونکہ یہ ہمارے عام آدمی کے لیے بہت مشکلات پیدا کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کنٹرول کرنا اب ہمارا سب سے اہم مقصد ہے تاکہ ہمارے عام آدمی کو ریلیف مل سکے۔

قائم مقام گورنر نے کہا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ شرح سود 1.25 فیصد بڑھا کر 15 فیصد کردی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں