بارشوں اور سیلاب سے ملک کے ہر صوبے میں تباہی

اپ ڈیٹ 23 اگست 2022
ہیلی کاپٹر کے ذریعے سیلاب متاثرین تک امدادی سامان پہنچایا جارہا ہے—تصویر: اے پی پی
ہیلی کاپٹر کے ذریعے سیلاب متاثرین تک امدادی سامان پہنچایا جارہا ہے—تصویر: اے پی پی

مون سون کی شدید بارشوں اور سیلاب سے ملک بھر کے علاقوں میں بڑے پیمانے پر نقصانات کا سلسلہ جاری ہے ایسے میں خیبرپختونخوا حکومت نے 4 اضلاع میں ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا۔

دوسری جانب پنجاب کے اضلاع ڈیرہ غازی خان اور راجن پور میں امدادی سامان پہنچایا گیا، گلگت بلتستان میں دیہات تباہ ہونے کے بعد درجنوں بے گھر ہونے والے خاندان خیموں میں منتقل ہوئے جبکہ پنجاب اور بلوچستان کے درمیان قومی شاہراہ کا رابطہ بحال کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے ڈیرہ اسمٰعیل خان، بالائی و زیریں چترال اور بالائی کوہستان کے اضلاع میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، مزید 12 افراد جاں بحق

گلگت بلتستان میں گلیشیئر پگھلنے سے وادی ہوپر اور نگر خاص میں تباہی ہوئی ہے جہاں سیلاب نے شمن اور ٹوکر کوٹ کے چھوٹے چھوٹے دیہات کو بہا دیا،جس کے نتیجے میں 50 کے قریب خاندان بے گھر ہوگئے۔

دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت دو الگ الگ اجلاسوں میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بگڑتی ہوئی صورتحال اور امدادی اقدامات کا جائزہ لیتے ہوئے وفاقی حکومت نے سیلاب سے ہونے والی تباہی سے عالمی اداروں کو آگاہ کرنے کے لیے ڈونرز کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔

ضلع جعفرآباد میں سیلاب سے تباہی کا ایک منظر—تصویر: اے ایف پی
ضلع جعفرآباد میں سیلاب سے تباہی کا ایک منظر—تصویر: اے ایف پی

وزیراعظم نے سیلاب سے متاثرہ افراد کو فوری طور پر 40 ہزار خیمے اور ایک لاکھ راشن پیکٹس فراہم کرنے اور سیلاب زدہ علاقوں کی تعمیر نو اور بحالی کے لیے اقدامات کرنے کا حکم دیا، انہوں نے مخیر حضرات سے بھی اپیل کی کہ وہ پی ایم فلڈ ریلیف فنڈ میں دل کھول کر حصہ ڈالیں۔

ادھر ڈیرہ غازی خان اور راجن پور اضلاع کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان کی فراہمی کے لیے فضائی آپریشن کا آغاز کیا گیا، تونسہ میں پہاڑی سیلاب کی وجہ سے دریائے سندھ میں اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے جو پہلے سے متاثرہ 2 اضلاع کے لیے خطرہ ہے۔

مزید پڑھیں: شدید بارشوں اور سیلاب سے تباہی کا سلسلہ جاری، مزید 6 افراد جاں بحق

اس کے علاوہ جب مظفر گڑھ میں لنڈی پتافی کے قریب دو پرائمری اسکول سیلاب میں بہہ گئے تو ضلعی انتظامیہ نے لوگوں کو لنڈی پتافی، جھگی والا اور ارائیں دیہاتوں کو خالی کرنے کے کا کہا اور انہیں خبردار کیا کہ دریائے سندھ میں پانی کا بہاؤ 5 لاکھ کیوسک سے زیادہ ہے۔

انتظامیہ کا خیال ہے کہ 26 اگست سے پہلے پانی کی سطح کم ہونا شروع نہیں ہو گی۔

ڈی جی خان کے کمشنر محمد عثمان انور نے کہا کہ اس مقصد کے لیے حکومت کی جانب سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے امدادی سامان پہنچایا جا رہا ہے اور ہیلی کاپٹر کے علاوہ بارڈر ملٹری پولیس اور بلوچ لیویز کے ذریعے اونٹ، موٹر سائیکل اور دیگر گاڑیاں استعمال کر کے سلیمان رینج کے قبائلی علاقے میں راشن، ادویات اور خیمے بھیجے جارہے ہیں۔

کمشنر نے کہا کہ کہ پنجاب اور بلوچستان کے درمیان اہم تجارتی راستے ڈیرہ-کوئٹہ ہائی وے پر ٹریفک لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے تاحال معطل ہے البتہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی اس پر کام کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان، سندھ میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں، مزید 14 شہری جاں بحق

بلوچستان میں شدید بارشوں نے کوئٹہ، صحبت پور، موسیٰ خیل، دکی، ڈیرہ بگٹی، چمن اور لورالائی کے اضلاع کو بری طرح متاثر کیا جہاں سیکڑوں انسانی بستیاں تباہ ہوگئیں، مختلف علاقوں میں سیکڑوں سیلاب متاثرین کو خیموں اور سرکاری عمارتوں میں منتقل کیا گیا۔

دریں اثنا خیبر پختونخوا ریلیف، بحالی اور آباد کاری کے محکمے نے 4 متاثرہ اضلاع میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے چار الگ الگ نوٹیفکیشن جاری کیے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق ضلعی انتظامیہ کی درخواستوں اور پی ڈی ایم اے کی سفارشات پر مجاز اتھارٹی نے زیریں اور بالائی چترال، ڈیرہ اسمٰعیل خان اور بالائی کوہستان کے اضلاع کے سیلاب/بارش سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کے لیے 30 اگست تک ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔

سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ نوٹیفکیشن وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی خصوصی ہدایت پر جاری کیے گئے ہیں، جو جلد ہی سیلاب سے متاثرہ اضلاع کا دورہ کریں گے تاکہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: بارشوں اور سیلاب سے مزید 6 افراد جاں بحق، گیس پائپ لائن بہہ گئی

اس میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ اضلاع میں سیلاب سے متاثرہ بنیادی ڈھانچے کی بحالی کے لیے امدادی پیکج کا بھی اعلان کریں گے۔

ادھر ریسکیو 1122 کے اہلکاروں اور رہائشیوں نے بتایا کہ باجوڑ میں تحصیل ناوگئی میں شدید بارشوں کے باعث مکان گرنے سے دو بچے جاں بحق ہو گئے، رہائشیوں نے ڈان کو بتایا کہ عبدالخالق کے دو بچے جن کی شناخت 8 سالہ ایمان خان اور 6 سالہ یاسرہ بی بی کے نام سے ہوئی، جو کمرے میں سو رہے تھے اور موقع پر ہی دم توڑ گئے۔

ڈونرز کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ

دوسری جانب حکومت نے سیلاب زدہ علاقوں کی بحالی کے لیے ڈونرز کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے جس میں بین الاقوامی اداروں کو ملک میں سیلاب کی تباہ کاریوں پر بریفنگ دی جائے اور انہیں وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے جاری ریلیف اور بحالی کی کاوشوں سے آگاہ کیا جائے۔

سرکاری بیان کے مطبق وزیر اعظم شہباز شریف نے مخیر حضرات سے پرائم منسٹر فلڈ ریلیف فنڈ میں دل کھول کر عطیات جمع کرانے کی اپیل کی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے سیلاب متاثرین کی مالی معاونت کیلئے نئی ڈیڈ لائن دے دی

ساتھ ہی وزیر اعظم نے متاثرہ علاقوں میں 40 ہزار خیمے اور ایک لاکھ راشن کے پیکٹس فی الفور بھیجنے کی ہدایت کی اور کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں کی بحالی اور آبادکاری کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔

علاوہ ازیں انہوں نے تمام متعلقہ اداروں کو متاثرہ علاقوں میں ریلیف اور بحالی کے کاموں کو تیز کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی بھی ہدایت کی۔

ایک الگ ملاقات میں وزیر اعظم کو وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے صوبے میں سیلاب کی صورتحال کے ساتھ ساتھ اس سے ہونے والے نقصانات اور جاری ریسکیو اور ریلیف آپریشن کے بارے میں آگاہ کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں