خیبر پختونخوا حکومت کا پی ڈی ایم رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 23 اگست 2022
بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا مقدمات کے لیے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر ڈی آئی خان کو اختیارات دےدیے—فائل فوٹو:اے پی پی
بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا مقدمات کے لیے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر ڈی آئی خان کو اختیارات دےدیے—فائل فوٹو:اے پی پی

وزیر اعلیٰ محمود خان کے معاون خصوصی اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے رہنماؤں کے ریاستی اداروں کے خلاف دیے گئے نفرت انگیز بیانات پر مقدمات درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایک بیان میں بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے رہنماؤں کے خلاف مقدمات کریمنل پروسیجر کوڈ کے سیکشن 196 کے تحت درج کیے جارہے ہیں۔

بیرسٹر محمد علی سیف نے بتایا کہ مقدمات درج کرنے کے لیے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر ڈی آئی خان منیر احمد کو پروسیجر کوڈ کے سیکشن 196 کے تحت اختیارات تفویض کیے گئے ہیں جب کہ مقدمات پاکستان پینل کوڈ کے سیکشنز 108اے 153اے اور 505کے تحت درج کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی حملہ کیس، مسلم لیگ (ن) کے 12 رہنماؤں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

انہوں کہا کہ ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر، سابق وفاقی وزیر و رہنما پی ٹی آئی علی امین گنڈاپور کی شکایت پر مقدمات درج کریں گے۔

مزید پڑھیں: پولیس، مجسٹریٹ کو دھمکیاں دینے پر عمران خان کےخلاف مقدمہ درج، دہشت گردی کی دفعہ شامل

بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ مقدمات ماضی میں فوج، عدلیہ اور دیگر ریاستی اداروں کے خلاف دیے گئے نفرت انگیز اور اشتعال انگیز بیانات کی بنا پر درج کیے جارہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ محمود خان کے معاون خصوصی اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف کی جانب سے خیبر پختونخوا حکومت کا پی ڈی ایم رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کرنے کا فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جبکہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف دہشت گردی اور ان کے چیف آف اسٹاف شہباز گل کے خلاف اے آر وائی نیوز پر دیے گئے ان کے متنازع بیان پر بغاوت کی دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں