شیخ تمیم کی دعوت پر وزیر اعظم 2 روزہ سرکاری دورے پر قطر پہنچ گئے

اپ ڈیٹ 23 اگست 2022
وزیر اعظم نے کہا کہ اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان دوستی اور بھائی چارے کی تجدید ہوگی— فوٹو / اے پی پی
وزیر اعظم نے کہا کہ اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان دوستی اور بھائی چارے کی تجدید ہوگی— فوٹو / اے پی پی

وزیر اعظم شہباز شریف قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کی دعوت پر دو روزہ سرکاری دورے پر قطر پہنچ گئے ہیں۔

وزیر اعظم دفتر سے گزشتہ روز جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ رواں سال اپریل میں وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف کے قطر کے پہلے دورے میں کابینہ کے اہم ارکان سمیت ایک اعلیٰ سطح کا وفد بھی موجود ہوگا۔

دفتر خارجہ نے ایک بیان کہا کہ قطری رہنماؤں کے ساتھ ملاقات میں وزیراعظم دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیں گے۔

مزید پڑھیں: شیخ تمیم کی دعوت پر وزیر اعظم شہباز شریف دو روزہ دورے پر کل قطر روانہ ہوں گے

ان ملاقاتوں میں خاص طور پر توانائی سے متعلق تعاون کو آگے بڑھانے، تجارت اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو گہرا کرنے اور قطر میں پاکستانیوں کے لیے روزگار کے وسیع مواقع تلاش کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ دورہ قطر کے دوران باہمی دلچسپی کے متعدد علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ قطر سے دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کرنے اور بڑھتی ہوئی اقتصادی شراکت داری کو مزید تقویت ملے گی۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا ایک اور سرد جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی، وزیر اعظم شہباز شریف

دورے پر روانگی سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’اپنے بھائی عزت مآب شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کی دعوت پر آج قطر روانہ ہو رہا ہوں، اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان دوستی اور بھائی چارے کے تعلق کی تجدید ہوگی، ہم اپنے تاریخی دوطرفہ روابط کو اور بھی زیادہ مؤثر اسٹرٹیجک تعلقات میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں‘۔

اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے مزید لکھا کہ ’کاروباری برادری سے ملاقاتوں میں، میں انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع کے بارے میں آگاہ کروں گا جن میں قابل تجدید توانائی، غذائی تحفظ، صنعت و انفرااسٹرکچر کی ترقی، سیاحت اور مہمان نوازی کے شعبے شامل ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اس دورے کے تناظر کو سمجھنا اہم ہے، کورونا وبا کے بعد دنیا معاشی سست روی سے بحالی کی طرف جا رہی ہے، جیوپولیٹیکل کشیدگیوں نے طلب اور رسد کا عمل متاثر اور توانائی اور خوراک کی قیمتوں میں اضافے نے مسائل میں اضافہ کیا ہے، مشترکہ چیلنجز متقاضی ہیں کہ تعاون کی نئی راہیں ڈھونڈیں‘۔

شہباز شریف کے دورے سے قبل بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق قطر نے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے 2 ارب ڈالر کی دوطرفہ مدد فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

یہ اُن 4 ارب ڈالر کا حصہ ہیں جو حکومت پاکستان اپنے عرب دوست ممالک سے ملنے کی توقع کر رہی ہے، بقیہ 2 ارب ڈالر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے فراہم کیے جانے کا امکان ہے۔

تاحال یہ واضح نہیں کہ قطری حکومت اس مالی تعاون کا باضابطہ اعلان وزیراعظم کے دورے کے دوران کرے گی یا اس کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

فٹبال ورلڈ کپ کی سیکیورٹی کیلئے پاک فوج کے دستے فراہم کرنے کی منظوری

دریں اثنا وفاقی کابینہ نے قطر کی حکومت اور پاک فوج کے درمیان ورلڈ کپ کے میچز اور شرکا کی سیکیورٹی کے لیے معاہدے کی منظوری دے دی ہے, جس کے مطابق پاکستان آرمی نومبر اور دسمبر میں قطر میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ میں سیکیورٹی فراہم کرے گی۔

اس حوالے سے وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ وزیر اعظم کے دورہ قطر سے قبل دوحہ اور اسلام آباد کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی ایک سمری کابینہ نے منظور کرلی ہے۔

فی الحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ دونوں ممالک کے درمیان اس معاہدے پر کب دستخط ہوں گے۔

دورہ قطر کے دوران وزیراعظم دوحہ کے اسٹیڈیم 974 کا بھی دورہ کریں گے جہاں انہیں فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے قطر کی حکومت کی جانب سے بڑے پیمانے پر کی گئی تیاریوں کے بارے میں بریفنگ دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کے دورۂ ترکی سے متعلق اخبارات میں اشتہارات پر تنقید

کابینہ کی سمری کے مطابق قطر کی حکومت نے 21 نومبر سے 18 دسمبر 2022 کے درمیان ورلڈ کپ کی سیکیورٹی میں تعاون کی درخواست کی تھی اور پاک فوج نے اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔

سمری میں کہا گیا کہ اس معاہدے کا مقصد دونوں فریقین کی ذمہ داریوں اور پاکستان کی جانب سے سیکیورٹی اور حفاظتی کارروائیوں میں حصہ لینے کے لیے بھیجے جانے والے سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد کا تعین کرنا ہے۔

قطر کے سرکاری میڈیا دفتر نے فوری طور پر اس کی تصدیق یا تبصرہ نہیں کیا کہ دوحہ نے پاکستانی فوجیوں سے مذکورہ درخواست کیوں کی اور وہ ٹورنامنٹ کے دوران کیا کیا ذمہ داریاں سرانجام دیں گے۔

مذکورہ سمری میں بھی اس حوالے سے معاہدے کی کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

واضح رہے کہ قطر میں فٹبال ورلڈ کپ رواں سال نومبر میں ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں