بھارت: اتفاقی طور پر پاکستان کی طرف میزائل فائر کرنے پر 3 افسران برطرف

اپ ڈیٹ 23 اگست 2022
بھارتی فضائیہ نے کہا کہ واقعے کے حقائق جاننے کے لیے ایک عدالتی انکوائری تشکیل دی گئی تھی — فائل/فوٹو:آئی ایس پی آر
بھارتی فضائیہ نے کہا کہ واقعے کے حقائق جاننے کے لیے ایک عدالتی انکوائری تشکیل دی گئی تھی — فائل/فوٹو:آئی ایس پی آر

بھارتی حکومت نے رواں برس مارچ میں حادثاتی طور پر پاکستان کی طرف میزائل لانچ کرنے پر 3 افسران کو برطرف کردیا۔

خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فضائیہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حکومت نے پاکستان کی طرف حادثاتی طور پر میزائل لانچ کرنے پر 3 افسران کو برطرف کردیا، اس واقعے پر دونوں جوہری طاقتوں نے تحمل کا مظاہرہ کیا تھا جبکہ واقعے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارتی مشکوک ’شے‘ نے ’میاں چنوں‘ کے قریب پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی، ڈی جی آئی ایس پی آر

ماضی میں ماہرین خبردار کرتے رہے ہیں کہ پڑوسیوں کی جانب سے حادثاتی طور پر یا غلط اندازوں کا خطرہ ہے جبکہ دونوں ممالک تین جنگیں لڑ چکے ہیں اور کئی مسلح جھڑپیں بھی ہوتی رہی ہیں۔

بھارتی فضائیہ نے بیان میں کہا کہ ‘واقعے کے حقائق جاننے کے لیے ایک عدالتی انکوائری تشکیل دی گئی تھی، جس میں ذمہ داروں کا تعین بھی شامل تھا’۔

تحقیقات کے حوالے سے بیان میں کہا گیا کہ ‘تین افسران کی جانب سے معیاری طریقہ کار (ایس او پیز) کی خلاف ورزی پائی گئی، جس کی وجہ سے میزائل حادثاتی طور پر فائر ہوا’۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ حکومت نے تینوں افسران کو فوری طور پر برطرف کردیا اور اس کا اطلاق بھی فوری ہوگا۔

یاد رہے کہ 9 مارچ کو 'براہموس' میزائل فائر ہوا تھا، جو جوہری صلاحیت کا حامل ہے، یہ میزائل روس اور بھارت کے اشتراک سے تیار کیا گیا تھا۔

پاکستان نے اس واقعے پر بھارت سے وضاحت طلب کی تھی اور نئی دہلی سے حادثاتی فائر سے بچنے کے لیے محفوظ طریقہ کار پر جواب مانگا تھا۔

امرکی آرمز کنٹرول ایسوسی ایشن کے مطابق براہموس میزائل کا ہدف 300 کلومیٹر (186 میل) سے 500 کلومیٹر (310 میل) ہے اور بھارت کے شمال مشرقی علاقے سے فائر ہونے کے بعد پاکستان دارالحکومت اسلام آباد پہنچ سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی حدود میں میزائل غلطی سے گرا، بھارت کا اعتراف

بھارتی ناظم الامور کو دفترخارجہ طلب کرکے پاکستان کی حدود میں بھارتی میزائل گرنے سے متعلق جاری بیان پر حکومت پاکستان کی گہری تشویش سے آگاہ کردیا گیا تھا۔

دفترخارجہ کے بیان میں کہا گیا تھا کہ بھارتی ناظم الامور کو 9 مارچ کو پاکستانی حدود میں گرنے والے میزائل سے متعلق انڈین پریس انفارمیشن بیورو کے ڈیفنس ونگ کے بیان اور داخلی عدالتی تحقیقات کے فیصلے پر گہری تشویش سے آگاہ کردیا گیا۔

دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی ناظم الامور سے کہا گیا تھا کہ وہ بھارتی حکومت کو آگاہ کریں کہ اس طرح کے سنجیدہ معاملات ایسی معمولی وضاحت سے حل نہیں ہوسکتے جو بھارتی حکام کی جانب سے کی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کو بھارت سے اطمینان بخش جواب اور جوہری ماحول میں حادثاتی یا غیر مجاز افراد کی جانب سے میزائل فائر کرنے سے روکنے کے لیے درکار سیکیورٹی پوٹوکولز اور تکنیکی اقدامات کے حوالے سے اٹھنے والے سوالات کے تسلی بخش جواب کی توقع ہے۔

دفتر خارجہ نے بیان میں کہا تھا کہ بھارت کی معمولی وضاحت سے اس معاملے کی تشفی نہیں ہوسکتی ہے اس لیے واقعے کے حوالے سے حقائق کے تعین کے لیے مشترکہ تحقیقات ہونی چاہیے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘واقعے کی سنگینی سے متعدد بنیادی سوالات اٹھے ہیں جو جوہری ماحول میں میزائل کا حادثاتی یا غیرقانونی طریقے سے فائر ہونے سے بچنے کے لیے سیکیورٹی پروٹوکولز اور تکنیکی پروٹوکولز کے حوالے سے ہیں’۔

مزید پڑھیں: 'بھارت نے اتفاقی طور پر فائر ہونے والے میزائل کے بارے میں فوری آگاہ کیوں نہیں کیا'


دفترخارجہ نے سوالات جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی حکام کو اس کا جواب دینا ہوگا، سوالات یہ تھے:

  • میزائل حادثاتی طور پر فائر سے نمٹنے کے لیے ہونے والے اقدامات اور اپنایا گیا طریقہ کار اور خاص طور پر مذکورہ واقعے کے حوالے سے اقدامات کی وضاحت کریں۔
  • پاکستان کی حدود میں گرنے والے میزائل کی قسم اور تفصیلات کی وضاحت کریں۔
  • حادثاتی طور پر فائر ہونے والے میزائل کا فضائی راستہ اور پاکستان میں کیسے داخل ہوا، اس کی وضاحت کریں۔
  • کیا بھارتی میزائل معمول کی مینٹیننس کے دوران بھی فائر ہونے کے لیے تیار رکھے جاتے ہیں۔
  • میزائل کے حادثاتی طور پر فائر ہونے کے بارے میں بھارت نے پاکستان کو فوری طور پر آگاہ کیوں نہیں کیا اور پاکستان کی جانب سے اس کا اعلان کرنے اور وضاحت طلب کرنے تک کیوں انتظار کیاگیا۔
  • وضاحت کی جائے کہ اگر میزائل مسلح افواج کے تحت تھا یا چند ناتجربہ کار عناصر نے اس سطح کی نااہلی کا مظاہرہ کیا۔

اس سے قبل بھارت نے بیان میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تصدیق کی تھی اور بھارتی وزارت دفاع نے بتایا تھا کہ واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں