عمران خان سے توہین آمیز بیانات منسوب کرنے پر صحافی وقار ستی کے خلاف مقدمہ

اپ ڈیٹ 28 اگست 2022
شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان سے ان الفاظ اور القابات کو جوڑنا حقائق کے برعکس ہے — فوٹو: وقار ستی ٹوئٹر
شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان سے ان الفاظ اور القابات کو جوڑنا حقائق کے برعکس ہے — فوٹو: وقار ستی ٹوئٹر

راولپنڈی پولیس نے صحافی وقار ستی کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان سے اسلام کے بارے میں حقائق کے برعکس 'توہین آمیز' بیانات منسوب کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا۔

کیبل آپریٹر چوہدری ناصر قیوم کی شکایت پر آر اے بازار تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 295 اے (جان بوجھ کر اور بدنیتی سے کسی بھی طبقے کے مذہب یا مذہبی عقائد کی توہین کرکے مذہبی جذبات کو مشتعل کرنا) اور دفعہ 500 (ہتک عزت کی سزا) شامل کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صحافی عمران ریاض خان 'بغاوت' کے مقدمے میں گرفتار

ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو دستیاب فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کی کاپی کے مطابق شکایت کنندہ نے پولیس کو بتایا کہ وہ 24 اگست کو اپنے دفتر میں سوشل میڈیا دیکھ رہے تھے کہ اچانک انہوں نے ایک ویڈیو دیکھی جس میں وقار ستی نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ وہ سابق وزیر اعظم عمران خان سے کیوں نفرت کرتے ہیں اور کیوں ان کے خلاف ہوئے۔

ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ شکایت کنندہ کے مطابق اس فعل سے امت مسلمہ میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وقار ستی نے ان بیانات کو عمران خان سے منسوب کیا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے الفاظ آج تک کسی بھی مسلمان کی زبان سے نہیں سنے ہیں، اور سابق وزیر اعظم عمران خان سے ان الفاظ اور القابات کو جوڑنا حقائق پر مبنی نہیں ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنی کسی تقریر میں اس طرح کے الفاظ استعمال نہیں کیے جن کا وقار ستی نے اپنی ٹوئٹ میں ذکر کیا ہے۔

مزید پڑھیں: 'ریاستی اداروں' پر مبینہ تنقید، سینئر صحافیوں کے خلاف ایف آئی آر درج

ان کا مزید کہنا تھا کہ وقار ستی کے فعل سے میرے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے، اور ہزاروں مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔

شکایت کنندہ نے الزام عائد کیا کہ وقار ستی نے بہت زیادتی کی ہے، الزام لگانے پر ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

وقار ستی کے خلاف مقدمے کی خبر سوشل میڈیا پر شیئر ہونے کے بعد سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیس نفرت پھیلانے کے لیے مذہب کا استعمال کرنے کے بارے میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی مقاصد کے لیے مذہب کو استعمال کرنے پر تمام حامیوں کو شرم آنی چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں