’پاکستان میں تباہ کن سیلاب موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا محض ایک چھوٹا حصہ ہے‘

02 ستمبر 2022
پاکستانی سفیر نے کہا کہ سیلاب کا تعلق گلوبل وارمنگ سے ہے جو کہ ماضی کے مقابلے میں زیادہ شدید ہیں—فائل فوٹو/ اے پی
پاکستانی سفیر نے کہا کہ سیلاب کا تعلق گلوبل وارمنگ سے ہے جو کہ ماضی کے مقابلے میں زیادہ شدید ہیں—فائل فوٹو/ اے پی

ملک میں بدترین سیلاب اور اس کے نتیجے میں ہونے والی تباہ کاریوں پر عالمی برادری نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا محض ایک چھوٹا حصہ قرار دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے یقین دہانی کروائی ہے کہ اس مشکل وقت میں امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔

جمعرات کو ان کے دفاتر سے جاری ہونے والے بیانات میڈیا کے ان انتباہات کے بعد سامنے آئے جن کے مطابق پاکستان کو بدترین سیلاب کا سامنا ہے اور بین الاقوامی برادری کو اس غیرمعمولی آفت سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے۔

صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی سینیٹ کے پینل برائے جنوبی ایشیا کے سربراہ نے کہا کہ ’پاکستان سے سامنے آنے والے مناظر دل دہلا دینے والے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب زدہ دادو میں پانی کی سطح 8 فٹ تک پہنچ گئی، امدادی سرگرمیاں جاری

نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں پاکستانی سفیر منیر اکرم نے عالمی برادری کو یاد دہانی کروائی کہ ’عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے لیکن اسے ان اخراج کی وجہ سے ہونے والی تبدیلیوں کے مہلک ترین نتائج کا سامنا ہے‘۔

انہوں نے میڈیا کے مختلف اداروں کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’آج پاکستان کو اس صورتحال کا سامنا ہے، کل یہ صوتحال کسی اور ملک کو درپیش ہو سکتی ہے، ہم سب کو مل کر کام کرنے اور اس خطرے سے نمٹنے کے لیے اجتماعی طریقے تلاش کرنے کی ضرورت ہے‘۔

دنیا میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، اس کے باوجود اسے اس کے شدید ترین اثرات کا سامنا ہے۔

واشنگٹن میں پاکستانی سفیر مسعود خان نے بھی اس نکتے پر روشنی ڈالی، انہوں نے موسمیاتی ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’سیلاب کا تعلق گلوبل وارمنگ سے ہے جو کہ ماضی کے مقابلے میں زیادہ شدید ہیں‘۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں تباہ کن سیلاب سے 30 لاکھ سے زائد بچے خطرات کا شکار

امریکی میڈیا آؤٹ لیٹ ’ایکسیوس‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’اندازے کے مطابق سیلاب میں تباہ ہونے والے 10 لاکھ مکانات ایسے لوگوں کے تھے جن کا کاربن فوٹ پرنٹ اوسط امریکی یا یورپی شہری کے مقابلے میں بہت کم تھا‘۔

جیک سلیوان نے تسلیم کیا کہ پاکستان سیلاب کے تباہ کن اثرات کا سامنا کر رہا ہے، سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے پاکستان کو یقین دہانی کروائی کہ امریکا خوراک، صاف پانی اور پناہ گاہ جیسی اہم انسانی امداد فراہم کرتا رہے گا، ہم اس مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں ۔

رواں ہفتے کے آغاز میں بائیڈن انتظامیہ نے تقریباً 10 لاکھ ڈالر کی فوری امداد جاری کرنے کے چند روز بعد پاکستان کو زندگی بچانے والی انسانی امداد کے طور پر 30 ملین ڈالر کا اعلان کیا۔

امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی ذیلی کمیٹی برائے جنوبی ایشیا کے سربراہ سینیٹر کرس مرفی نے مشاہدہ کیا کہ ’رواں سال مون سون کا شدید موسم پاکستان میں بدترین سیلاب اور اس کے نتیجے میں تباہ کن نقصانات کا سبب بنا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: گوگل اور ایپل کا پاکستان کے سیلاب متاثرین کی مدد کا اعلان

انہوں نے کہا کہ اکثر موسمیاتی بحران کے سب سے زیادہ اثرات کا سامنا ان لوگوں کو کرنا پڑتا ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے سب سے کم ذمہ دار ہیں اور جن کے پاس وسائل بھی کم ہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’میں اس بحران کی نگرانی جاری رکھوں گا اور انتظامیہ پر زور دیتا ہوں کہ وہ امداد فراہم کرتے رہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ پاکستانی عوام کو وہ مدد ملے جس کی انہیں ضرورت ہے‘۔

’ایکسیوس‘ کے رپورٹر برائے آب و ہوا اور توانائی اینڈریو فریڈمین نے مشاہدہ کیا کہ ’اس صورتحال کی شدت حیران کن ہے، جس کے متاثرہ علاقوں اور آبادی پر 2010 میں دیکھے گئے تباہ کن سیلاب سے زیادہ ہے جس کے نقصانات کا تخمینہ تقریباً 10 ارب ڈالر لگایا جاتا ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں