پاکستان میں سیلاب سے افغانستان تک خوراک کی ترسیل کو خطرہ ہے، اقوامِ متحدہ

03 ستمبر 2022
پاکستان افغانستان کو سپلائی کا ایک اہم راستہ فراہم کرتا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان افغانستان کو سپلائی کا ایک اہم راستہ فراہم کرتا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں تباہ کن سیلاب افغانستان میں تباہ کن انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے خوراک پہنچانے کی کوششوں پر بہت زیادہ دباؤ ڈالے گا۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا کہ خوراک کی زیادہ تر امداد پاکستان کے راستے سڑک کے ذریعے منتقل ہوتی ہے، ایک ایسا نیٹ ورک جو ملک کی تاریخ کے بدترین سیلاب سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔

ڈبلیو ایف پی کے پاکستان کنٹری ڈائریکٹر کرس کائے نے کہا کہ 'ہم اس وقت پاکستان میں لوگوں کی ضروریات پر پوری توجہ مرکوز کر رہے ہیں لیکن یہاں جو کچھ ہم محسوس کر رہے ہیں اس کے اثرات وسیع تر ہوتے جا رہے ہیں۔'

یہ بھی پڑھیں: خوراک کی قلت کے شکار 116 ممالک میں پاکستان کا 92واں نمبر

ان کا کہنا تھا کہ ہم نہ صرف پاکستان میں فوری اور درمیانی مدت میں خوراک کی مجموعی سلامتی کے بارے میں بہت، بہت فکر مند ہو رہے ہیں بلکہ اس کے لیے بھی کہ اس کا افغانستان میں آپریشنز پر کیا اثر پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کو سپلائی کا ایک اہم راستہ فراہم کرتا ہے، اس کی خوراک کی بڑی مقدار کراچی کی بندرگاہ سے داخل ہوتی ہے۔

کرس کائے نے دبئی سے ویڈیو لنک کے ذریعے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ بہہ جانے والی سڑکوں کی وجہ سے ہمیں ایک بڑے لاجسٹک چیلنج کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایف پی نے افغانستان میں آپریشنز کی حمایت کے لیے گزشتہ سال 3 لاکھ 20 ہزار ٹن سے زیادہ خریداری کی تھ اور پاکستان میں آنے والا سیلاب اس صلاحیت کو بہت بڑا نقصان پہنچانے والا ہے۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کی پاکستان میں سیلاب متاثرین کیلئے16کروڑ ڈالر کی ہنگامی امداد کی اپیل

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زرعی پیداوار کو بحال کرنا ایک 'بڑا مسئلہ' ہے تاکہ اس کے اپنے لوگوں کا پیٹ پالا جا سکے اور افغانستان کو خوراک کی فراہمی جاری رکھی جا سکے۔

مزید برآں ایک اور مسئلہ یہ تھا کہ پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں گندم کی فصل کو ذخیرہ کیا جا رہا تھا، اور 'گندم کا ایک بڑا حصہ بہہ گیا'۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے پہلے ہی پاکستان میں خوراک کی حفاظت کی صورتحال 'سنگین' تھی، 43 فیصد لوگ غذائی عدم تحفظ کا شکار تھے اور ملک گلوبل ہنگر انڈیکس میں 116 میں سے 92 نمبر پر تھا۔

خیال رہے کہ مون سون کی بارشوں نے پاکستان کا ایک تہائی حصہ ڈوب دیا ہے جو جون سے لے کر اب تک ایک ہزار سے زیادہ جانیں لے چکی ہیں اور طاقتور سیلاب نے تباہی مچاتے ہوئے اہم فصلوں کو بہا دیا جبکہ 10 لاکھ سے زیادہ گھروں کو نقصان پہنچا یا تباہ کر دیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں