خوراک کی قلت کے شکار 116 ممالک میں پاکستان کا 92واں نمبر

اپ ڈیٹ 17 اگست 2022
دنیا میں تقریباً 81 کروڑ 10 لاکھ لوگ بھوک کا شکار ہیں اور 4 کروڑ 10 لاکھ لوگ قحط کے دہانے پر ہیں— فائل فوٹو: رائٹرز
دنیا میں تقریباً 81 کروڑ 10 لاکھ لوگ بھوک کا شکار ہیں اور 4 کروڑ 10 لاکھ لوگ قحط کے دہانے پر ہیں— فائل فوٹو: رائٹرز

دنیا بھر میں بھوک کا شکار 116 ممالک کی فہرست جاری کردی گئی ہے جس میں پاکستان کا 92واں نمبر ہے جبکہ بھارت 101ویں نمبر پر موجود ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 2007 سے آئرلینڈ کی امدادی ایجنسی کنسرن ورلڈ وائڈ آف آئرلینڈ اور ویلٹ ہنگر ہلف مشترکہ طور پر ہر سال بھوک سے دوچار ممالک کی عالمی فہرست جاری کر رہے ہیں۔

ایک مقامی ہوٹل میں تقریب کا انعقاد کیا گیا، تقریب میں وزارت منصوبہ بندی میں اسکیلنگ اپ نیوٹریشن (ایس این یو) سیکریٹریٹ کے نیوٹریشن سیکشن نے شرکت کی۔

ہر سال ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے آف پاکستان کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان کی جانب سے کرائے جانے والے غذائیت سے متعلق سروے سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کی مدد سے ایک رپورٹ مرتب کی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'اٹھاون فیصد پاکستانی بھوک کا شکار'

یہ بات قابل ذکر ہے کہ سروے میں ترقی یافتہ ممالک کو شامل نہیں کیا جاتا اس لیے یہ رپورٹ ترقی پذیر اور کم ترقی یافتہ ممالک کی صورتحال پر مبنی ہے، رواں سال صرف 116 ممالک کا ڈیٹا شامل کیا گیا، رپورٹ کے مطابق جس ملک میں بھوک کا تناسب کم ہے وہ صفر کے قریب ہے اور 100 کے قریب والے ملک میں بھوک کا تناسب زیادہ ہے۔

رواں سال پاکستان 24.7 پوائنٹس کے ساتھ 116 ممالک میں 92ویں نمبر پر ہے، بھارت 101ویں نمبر پر ہے لیکن خطے کے دیگر ممالک پاکستان کے مقابلے بہتر درجہ بندی پر موجود ہیں، سری لنکا اس فہرست میں 65ویں جبکہ نیپال اور بنگلہ دیش 76ویں نمبر پر موجود ہیں۔

اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ کے اعداد و شمار تشویشناک ہیں کیونکہ کئی سالوں سے بھوکے اور غریب لوگوں کی تعداد میں ایک بار پھر اضافہ ہو رہا ہے، آج دنیا میں تقریباً 81 کروڑ 10 لاکھ لوگ بھوک کا شکار ہیں اور 4 کروڑ 10 لاکھ لوگ قحط کے دہانے پر ہیں، جبکہ 47 ممالک 2030 تک بھوک کی کم سطح تک نہیں پہنچ پائیں گے، ان میں سے 28 ممالک کا تعلق افریقہ سے ہے۔

مزید پڑھیں: بھوک کا شکار ممالک کی فہرست میں بھارت کی تنزلی، پاکستان کی صورتحال بہتر

پاکستان کی صورتحال واضح کرتی ہے کہ 2000 سے بھوک اور غذائیت کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے کیونکہ یہ تناسب سال 2000 میں 36.7 پوائنٹس، سال 2006 میں 33.1 پوائنٹس، 2012 میں 32.1 پوائنٹس اور 2021 میں پوائنٹس مزید کم ہو کر 24.7 پر آگیا ہے۔

تقریب کے دوران ویلٹ ہنگر ہلف کی ڈائریکٹر عائشہ جمشید نے مہمانوں کا خیرمقدم کیا اور انہیں بھوک کا شکار ممالک کے انڈیکس کے مقصد کے ساتھ ساتھ خوراک کے تحفظ سے محروم طبقے کی مدد اور سول سوسائٹی، حکومت اور نجی شعبے کے ساتھ تعاون میں لچک پیدا کرنے کے بارے میں بتایا۔

تقریب میں فوڈ اینڈ نیوٹریشن سیکیورٹی ایڈوائزر عمر بنگش، پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کے پرنسپل سائنٹفک آفیسر ڈاکٹر عمر تارڑ، وزارت منصوبہ بندی کے چیف آف نیوٹریشن ڈاکٹر نذیر احمد، ورلڈ فوڈ پروگرام کے کنٹری ڈائریکٹر کرس کائے اور دیگر نے شرکا سے خطاب کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں