روس شمالی کوریا سے ہتھیار خرید رہا ہے، امریکی فوجی ترجمان کا دعویٰ

06 ستمبر 2022
روس یوکرین جنگ کو کئی ماہ گزر چکے ہیں  — فائل فوٹو: اے ایف پی
روس یوکرین جنگ کو کئی ماہ گزر چکے ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکا کے فوجی ترجمان نے دعویٰ کی اہے کہ یوکرین میں کئی مہینوں کی جنگ کے بعد روس ہتھیاروں کے خالی ہوتا اپنا ذخیرہ پورا کرنے کے لیےشمالی کوریا سے وسیع پیمانے پر اسلحہ خرید کر رہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق پینٹاگون کے ترجمان برگیڈیئر جنرل پاٹ رائڈر نے دعویٰ کیا ہے کہ ’ہمیں اس بات کا اشارہ ملا ہے کہ روس نے بھاری مقدار میں ہتھیار خرید کے لیے شمالی کوریا سے رابطہ کیا ہے‘۔

مزید پڑھیں: امریکی ڈرون حملے میں داعش کا شامی سربراہ مارا گیا، پینٹاگون کا دعویٰ

ادھر امریکی حکام کی طرف سے جاری ایک اور بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شمالی کوریا کی طرف سے خریدے جانے والے ہتھیاروں میں آرٹلری شیل، راکٹس شامل ہوسکتے ہیں جو یوکرین کے خلاف جنگ میں استعمال ہوں گے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہتھیاروں کی اس خریداری سے ظاہر ہوتا ہے کہ روس کو یوکرین میں ہتھیاروں کی فراہمی میں شدید قلت کا سامنا ہے جس کی وجہ جزوی طور پر برآمد پر پابندی ہے۔

خیال رہے کہ روس نے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کیا تھا جس کے بارے میں ان کو بظاہر توقع تھی کہ وہ چند ہفتوں میں ملک پر قبضہ کر لے گا، مگر یوکرین نے امریکا، نیٹو اتحاد اور یورپی یونین کے دیگر ممالک سے بھاری ہتھیاروں کی مدد سے روس کی اس پیش رفت کو ناکام بنایا۔

یہ بھی پڑھیں: پینٹاگون کو پاک فوج کے ساتھ مضبوط تعلقات جاری رہنے کی امید

دونوں فریقین نے جنگ میں بھاری پیمانے پر ہتھیاروں اور توپ خانہ گولہ بارود کا نقصان کیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکا اور اتحادیوں کی جانب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی فراہمی نے یوکرین کو فرنٹ لائن اور پچھلی صفوں پر بھی درجنوں روسی گولہ بارود کے ڈپو نشانہ بنانے کی صلاحیت حاصل کرلی ہے جبکہ مغربی پابندیوں نے ماسکو کے لیے کمپیوٹر چپس سمیت متبادل ہتھیار بنانے کے لیے اجزا کا حصول مشکل کر دیا ہے۔

امریکی فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا سے ہتھیاروں کی خریداری سے ظاہر ہوتا ہے کہ روس کو یوکرین میں اپنے فوجیوں کو ہتھیاروں کی فراہمی میں قلت کا شدید سامنا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں