عالمی بینک کا 30 کروڑ ڈالر سیلاب زدگان کے لیے مختص کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 09 ستمبر 2022
عالمی بینک نے پاکستان کو گزشتہ 72 برسوں سے تقریباً 4 ارب ڈالر کی امداد جاری کی ہے— فوٹو: رائٹرز
عالمی بینک نے پاکستان کو گزشتہ 72 برسوں سے تقریباً 4 ارب ڈالر کی امداد جاری کی ہے— فوٹو: رائٹرز

عالمی بینک نے 30 کروڑ ڈالر کے جاری کردہ فنڈز کو سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی کے لیے مختص کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق عالمی بینک کے نائب صدر مارٹن رائزر نے واشنگٹن میں پاکستان سفارت خانے کے دورے کے دوران پاکستانی سفیر مسعود خان کو اس فیصلے سے آگاہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب زدگان کی امداد کی اپیل کیلئے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ پاکستان پہنچ گئے

سفارتخانے کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق پاکستانی سفیر نے انہیں پاکستان میں سیلاب اور اس سے ہونے والی تباہی سے نمٹنے کے لیے کی جانے والی حکومتی کوششوں سے آگاہ کیا۔

تاہم بیان میں اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ کون سے فنڈز میں سے رقم نکال کر اس کے لیے مختص کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ 9 جون کو عالمی بینک نے خیبرپختونخوا کے دیہی علاقوں اور سڑکوں کی بحالی کے لیے 30 کروڑ ڈالر کی منظوری دی تھی۔

واضح رہے کہ عالمی بینک کی جانب سے دسمبر 2020 میں سندھ ریزیلنس پروجیکٹ اور سالڈ ویسٹ ایمرجنسی اینڈ ایفیشینسی پروجیکٹ کے لیے مزید 30 کروڑ ڈالر فنڈز کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: قدرتی آفات سے نمٹنے میں چین کا تجربہ پاکستان کیلئے مددگار

پاکستان 1950 سے عالمی بینک کا رکن ہے، اور پاکستان کو گزشتہ 72 برسوں میں تقریباً 4 ارب ڈالر کی امداد دی جاچکی ہے۔

ملاقات کے دوران پاکستانی سفیر مسعود خان نے عالمی بینک کے عہدیداروں کو بتایا کہ پاکستان جیسے ملک کا عالمی درجہ حرارت بڑھانے والی آلودہ گیسوں کے اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ہے، لیکن موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے دوچار ملکوں میں پاکستان سرفہرست ہے۔

مسعود خان کا کہنا تھا کہ ’جاری تباہی نے ایک بار پھر موسمیاتی تبدیلیوں کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے‘۔

پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار 350 سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ ہزاروں افراد زخمی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب کی تباہ کاریاں: چین، ترکیہ سمیت مختلف ممالک سے امدادی سامان پہنچا شروع

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے ساڑھے 6 ہزار کلو میٹر سے زیادہ سڑکیں اور 246 پُلوں کو نقصان پہنچا ہے، جبکہ 7 لاکھ 50 ہزار سے زیادہ مویشی مارے گئے۔

مسعود خان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی زمین کا ایک تہائی حصہ زیر آب ہے جس کی وجہ سے کپاس اور گنے کی کھڑی فصلیں مکمل طور پر ضائع ہوچکی ہیں اور کسانوں کی زرعی معیشت کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نقصان اس سے کہیں زیادہ ہے، اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے اور سیلاب سے بحالی کے لیے ہم عالمی برادری، دوست ممالک ایک ترقیاتی شراکت داروں کی امداد کے منتظر ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں