چینی بجلی گھروں کو آئندہ ہفتے واجبات کی ادائیگی شروع کرنے کی یقین دہانی

10 ستمبر 2022
پاور ڈویژن کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ آئندہ ہفتے 40 سے 50 ارب روپے ادا کیے جائیں گے — فوٹو: پی آئی ڈی ویب سائٹ
پاور ڈویژن کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ آئندہ ہفتے 40 سے 50 ارب روپے ادا کیے جائیں گے — فوٹو: پی آئی ڈی ویب سائٹ

حکومت نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت قائم آزاد پاور پروجیکٹس (آئی پی پیز) کو آئندہ ہفتے ادائیگیاں شروع کرنے اور چینی سرمایہ کاروں کے اعتماد کے لیے مکمل مالی سال کے لیے باقاعدہ ماہانہ ادائیگیوں کا شیڈول ترتیب دینے کا وعدہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) چینی آئی پی پیز کو بجلی کی خریداری کی مد میں تقریباً 260 ارب روپے کی مقروض ہے، گزشتہ مالی سال کے اختتام تک لگ بھگ 300 ارب روپے سے کم ہوکر تقریباً 220 ارب روپے تک پہنچنے والی یہ ادائیگیاں ایک بار پھر بڑھ چکی ہیں۔

حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ آئی پی پیز سے قرض کی ادائیگی کی مدت کو 10 برس سے بڑھا کر 20 برس تک کرنے اور شرح سود میں رعایت طلب کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: چینی بجلی گھروں کا واجبات کی عدم ادائیگی کی صورت میں بندش کا انتباہ

وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے تمام اسٹیک ہولڈرز اور چینی آئی پی پیز کے چیف ایگزیکٹوز کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پاور ڈویژن کو ہدایت کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایندھن کے انتظامات کے لیے فنڈز کا بندوبست اولین ترجیح پر کیا جائے کیونکہ اسپانسرز نے شکایت کی تھی کہ عالمی مارکیٹ کی وجہ سے ایندھن کے لیے ان کی نقدی ضروریات کئی گنا بڑھ گئی ہیں اور ان کے پاس انوینٹری کی کمی ہے۔

پاور ڈویژن نے اجلاس کو یقین دہانی کروائی کہ وہ ماضی میں قرض کی ادائیگی اور ایندھن کی مد میں مالی ضروریات پوری کرتے رہے ہیں اور مستقبل میں بھی ان وعدوں کو پورا کریں گے، پاور ڈویژن کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ آئندہ ہفتے 40 سے 50 ارب روپے ادا کیے جائیں گے۔

اجلاس میں وزیر توانائی خرم دستگیر، وزیراعظم کے معاونین خصوصی ڈاکٹر محمد جہانزیب خان، طارق فاطمی اور ظفرالدین محمود، پاور سیکرٹری، چینی آئی پی پیز کے سی ای اوز اور فنانس اینڈ پاور ڈویژن کے حکام نے بھی شرکت کی۔

مزید پڑھیں: حکومت نے 20 آئی پی پیز کو 89 ارب روپے کی پہلی قسط ادا کردی

اجلاس میں فنانس اور پاور ڈویژنز اور سی پیک اتھارٹی کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جو تمام مسائل کا جائزہ لینے اور بروقت حل کرنے کے لیے چینی آئی پی پیز کے ساتھ باقاعدگی سے ہر 15 روز بعد اجلاس منعقد کرے گی۔

چینی سرمایہ کاروں نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے براہ راست بلوں کی وصولی سے ماہانہ بنیادوں پر قرض اور ایندھن کی ضروریات کے کم از کم 20 فیصد واجبات کی ادائیگی کے لیے ایک گردشی فنڈ کے قیام پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

اس گردشی فنڈ کو تاحال فعال نہیں کیا جا سکا جس کا پاکستانی حکام نے سی پیک کے آئی پی پیز سے آغاز میں وعدہ کیا تھا، بعض اوقات کئی ماہ تک عدم ادائیگی کی وجہ سے بلوں کے ڈھیر لگ جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزارت خزانہ آئی پی پیز کو 2 اقساط میں واجبات ادا کرنے پر رضامند

ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ اجلاس میں پاکستان میں چینی آئی پی پیز کو بقایا ادائیگیوں کے معاملے اور ان کو درپیش دیگر رکاوٹوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے سرمایہ کاروں کو یقین دلایا کہ سی پیک، پاکستان اور چین کی دوستی کا ایک اہم منصوبہ ہے، انہوں نے موجودہ حکومت کی جانب سے چینی سرمایہ کاروں کو ہر قسم کی سہولیات فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور ان کے تحفظات کو فوری دور کرنے کا وعدہ کیا۔

وزیر خزانہ نے چینی آئی پی پیز کے ساتھ باقاعدگی سے ملاقاتیں کرنے کے لیے فنانس اور پاور ڈویژن اور سی پیک کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی بھی تشکیل دی۔

وزارت خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ چینی آئی پی پیز کے سربراہان نے اپنے مسائل پر توجہ دینے اور ان کو حل کرنے پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں