عوام سیلاب پر سیاست کرنے والوں سے حساب لیں گے، وزیر اعظم

اپ ڈیٹ 13 ستمبر 2022
وزیر اعظم نے کہا کہ جو لوگ سیلاب پر سیاست کر رہے ہیں ان سے عوام بخوبی آگاہ ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعظم نے کہا کہ جو لوگ سیلاب پر سیاست کر رہے ہیں ان سے عوام بخوبی آگاہ ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پوری قوم اس وقت جانتی ہے کہ ملک کی کیا صورتحال ہے، لوگوں کو پتا ہے کہ کون لوگ آج بھی سیاست کر رہے ہیں، عوام سیلاب پر سیاست سے ناراض ہیں، وقت آنے پر حساب لیں گے۔

اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ تباہی موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ہوئی جب کہ اس موسمیاتی تباہی میں پاکستان کا قصور نہ ہونے کے برابر ہے، ہمارا ملک ناکردہ گناہوں کی بنا پر اس بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی کا شکار ہوا۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے واضح اور دوٹوک الفاظ میں کہا کہ گلوبل نارتھ، گلوبل وارمنگ کے مسئلے کے خلاف دنیا کو اپنی ذمے داری ادا کرنی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: انصاف کا تقاضا ہے کہ دنیا پاکستان کی ہنگامی بنیاد پر مالی مدد کرے، انتونیو گوتریس

شہباز شریف نے کہا کہ انتونیو گوتریس نے پاکستان کی صورتحال سے متعلق دلوں کو ہلا دینے والی باتیں کیں، پاکستان کے مسائل کی اس طرح کی ترجمانی شاید ہی کسی غیر ملکی ذمے دار شخص نے کی ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ انتونیو گوتریس نے اپنے دورہ لاڑکانہ جہاں میں ان کا ترجمان بنا کیونکہ وہ میرے کروڑوں پاکستانی بھائیوں کے ترجمان بنے تھے، وہاں انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کے لیے خالی ہمدردی کا پیغام اور اظہار یکجہتی کی باتیں کافی نہیں ہیں، اس وقت عملی طور پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ بے پناہ ناانصافی ہوئی ہے جس کا ازالہ ہونا چاہیے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اہم عہدے پر براجمان شخص کی جانب سے ایسی باتیں قابل غور ہیں، انہوں نے دکھی انسانیت اور پسے ہوئے عوام کے لیے جن جذبات کا اظہار کیا اس پر ان کے شکر گزار ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے، انتونیو گوتریس

وزیراعظم نے کہا کہ اس طرح کی گفتگو کسی ایسے شخص کی جانب سے سامنے آنے کے بعد جو کہ خود اس وقت اقدام متحدہ کا سیکریٹری جنرل ہے، میں تمام کابینہ اراکین سے ملتمس ہوں کہ آپ اپنی ذمے داریوں کے ساتھ ساتھ سیلاب متاثرین کے لیے کام کریں، دکھی انسانیت کے لیے اپنی ذمے داریاں ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ جو کابینہ کے ارکان امدادی کاموں میں حصہ لے رہے ہیں، میں ان کو سلام پیش کرتا ہوں، جو ابھی کام نہیں کر رہے وہ بھی آگے جائیں، لوگ اس وقت کو ہمیشہ یاد رکھیں گے کہ کون ان کی مدد کو آیا اور کون نہیں آیا، وہ یاد رکھیں گے کہ کون اسلام آباد کے ٹھنڈے کمروں میں بیٹھا رہا، کون سیر سپاٹے کرتا رہا اور کون ہمارے دکھوں میں شریک ہوتا رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ کے ارکان کی جانب سے کاوشوں پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں لیکن ان سے استدعا ہے کہ وہ مزید اپنا حصہ ڈالیں، یہ کام مشکل ضرور ہے لیکن اس کا اجر بھی ملے گا۔

شہباز شریف نے کہا کہ 2 سے 3 ہفتوں میں یہ پانی اتر جائے گا، پھر لوگ اپنے گھروں میں آباد ہوجائیں گے، پوری قوم اس وقت جانتی ہے کہ ملک کی کیا صورتحال ہے، جو لوگ آج اس امدادی کام سے دور ہیں، لوگ ان کو بھی جانتے ہیں جو لوگ آج بھی سیاست کر رہے ہیں، لوگوں کو ان کا بھی پتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دن رات لیکچرز دینے والے ان مسائل کا حل نکالیں جو سیلاب کی وجہ بنے، وزیر اعظم

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کی خاموشی کا یہ مطلب نہیں کہ وہ کچھ جانتے نہیں، ان کی خاموشی کا مطلب یہ نہیں کہ ان کے اندر کی ناراضی، دکھ اور تکلیف کو بیان نہیں کر پارہے، وہ وقت آئے گا جب وہ اس بات کا حساب بھی لیں گے اور شاباش بھی دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ تباہ کن اور ہلاکت خیز سیلاب کے دوران ملک بھر میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔

وزیراعظم کی زیرِ صدارت کابینہ کا اجلاس

وزیر اعظم آفس میڈیا ونگ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منگل کو اسلام آباد میں منعقد ہوا، وز یراعظم نے تمام کابینہ اراکین کو خوش آمدید کہا۔

کابینہ کے شرکا نے یومِ دفاع و شہدائے پاکستان کے موقع پر افواج پاکستان کے شہدا اور سیلاب کے دوران جاں بحق ہوجانے والے افراد کی مغفرت اور بلند درجات کے لیے دعا کی۔

اجلاس میں حکومتی کوٹے پر حجاج کی اوور بکنگ کے معاملے کی انکوائری رپورٹ زیرِ بحث آئی، اس معاملے پر تشکیل دی گئی کمیٹی میں وزارت خزانہ، وزارت مذہبی امور اور اسٹیٹ بینک کے نمائندے شامل تھے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم نے سیلاب متاثرین کی مالی معاونت کیلئے نئی ڈیڈ لائن دے دی

اجلا س کو بتایا گیا کہ اوور بکنگ کے معاملے میں مفاہمت کے مسائل تھے اور کسی قسم کی بدنیتی کے ثبوت نہیں ملے، جن بینکوں کی جانب سے حجاج کی حکومتی کوٹے پر اوور بکنگ کی گئی تھی، ان بینکوں کی جانب سے حجاج کو معاوضے کی رقم ادا کردی گئی ہے۔

وزیر اعظم نے وزراتِ خزانہ اور اسٹیٹ بینک کو یہ ہدایت کی کہ ان بینکوں سے یہ ضرور پوچھا جائے کہ انہوں نے اس معاملے میں لاپرواہی سے کام کیوں لیا۔

انہوں نے سیلاب زدہ علاقوں میں بینکوں کو اپنا کام چھٹی والے دن بھی جاری رکھنے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو ہدایت جاری کی۔

وفاقی کابینہ نے ایسے ممالک جن کے ساتھ پاکستان کا قانونی مدد کے حوالے سے کوئی تحریری معاہدہ نہیں کی جانب سے مشترکہ قانونی مدد کی درخواستیں قبول کرنے کی وزارت داخلہ کی سمری منظور کرلی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے سیلاب متاثرین کیلئے امدادی فنڈ قائم کردیا

ادویات کی قیمتیں بڑھانے کی سمری مسترد

وفاقی کابینہ نے وزارت قومی صحت، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کی جانب سے 10 ادویات پر ریٹیل پرائس بڑھانے کی سمری مسترد کردی، وزیراعظم نے کہا کہ میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی قطعی حمایت نہیں کرتا۔

وفاقی کابینہ نے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی سفارش پر بجلی سے چلنے والے پنکھوں کے لیے کم سے کم انرجی پرفارممنس اسٹینڈرڈ کی میعاد میں 30 جون 2023 تک توسیع کی منظوری دے دی،

تاہم وزیراعظم نے وزراتِ سائنس و ٹیکنالوجی کو ہدایت کی کہ اس حوالے سے 30 جون 2023 سے پہلے کم سے کم انرجی پرفارمنس اسٹینڈرڈ کو بہتر معیار پر لانے کی بھرپور کوشش کی جائے۔

وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے لیجیسلیٹو کیسز کی 2 ستمبر 2022 کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کردی، جن میں بائیو اسٹڈی رولز 2017 کے رول 13 میں ترمیم کی منظوری، امیگریشن آرڈیننس کے سیکشن 15 میں ترمیم کی منظوری، گیس چوری کی روک تھام اور وصولی ایکٹ 2016 میں ترامیم کی منظوری، متروکہ وقف املاک بورڈ کی سیکریٹری کی اسامی پر سروس رولز میں ترامیم کی منظوری، سولر آلات، الیکٹرک موٹرز، پاور ٹرانسفارمر کو پاکستان اسٹینڈرڈ وکوالٹی کنٹرول اتھارٹی میں شمولیت شامل ہے۔

مزید پڑھیں: ہم معاشی طور پر آئی ایم ایف کے غلام ہیں، یہ کیسی آزادی ہے، وزیراعظم

وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے 8 ستمبر کے اجلاس میں کیے گئے فیصلے کی توثیق کی جن میں یوٹیلیٹی اسٹورز متاثرین سیلاب کے لیے ضروری اشیائے خورونوش کی خریداری کے لیے 54 کروڑ روپے کی منظوری، پاسکو کی ایجنسیوں کے درمیان مقامی اور درآمد شدہ گندم کے ذخیرہ کی تخصیص کی منظوری دی۔

اجلاس کے دوران افغانستان میں 3 پاکستانی ہسپتالوں میں آلات کی خریداری، تنخواہوں اور فعالیت کے لیے رقم کی منتقلی کی منظوری، سیلاب متاثرین کو ریلیف کی فراہمی کے لیے این ڈی ایم اے کو 3 ارب روپے کی منظوری بھی دی گئی۔

وزیر اعظم نے ملک میں گندم کی قیمت کے تعین اور یوریا کی تقسیم کے حوالے سے صوبوں کے درمیان ہم آہنگی کو مزید بہتر کرنے کے لیے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل، وزیر تحفظ خوراک طارق بشیر چیمہ، وفاقی وزیر برائے بحری امور فیصل سبزواری، وزیراعظم کے مشیر برائے امورِ کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ اور وزیر تجارت سید نوید قمر کو ٹاسک دے دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں