سندھ: بعض علاقوں میں پانی کی سطح میں کمی کے باوجود حکام محتاط

اپ ڈیٹ 15 ستمبر 2022
—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: قربان علی خشک
— فوٹو: قربان علی خشک

مین نارا ویلی ڈرین (ایم این وی ڈی) جسے عرف عام میں رائٹ بینک آؤٹ فال ڈرین-I کے نام سے جانا جاتا ہے، اس کے آر ڈی-10 اپ اسٹریم منچھر جھیل کے مقام پر پانی کی سطح کم ہونا شروع ہوگئی ہے جب کہ حکام نے تصدیق کی ہے کہ ضلع دادومیں بھی سیلابی صورتحال میں کچھ حد تک کمی واقع ہوگئی ہے۔

حکام نے کہا کہ وہ کسی قسم کا کوئی خطرہ یا رسک نہیں لیں گے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بچنے کے لیے سیلاب کی صورتحال پر کڑی نظر رکھیں گے۔

ملک بھر میں ہونے والی مون سون کی غیر معمولی ریکارڈ بارشوں اور شمالی علاقوں میں گلیشیئر پگھلنے سے آنے والے سیلاب نے 14 جون سے اب تک سوا 3 کروڑ افراد کو متاثر کیا ہے جب کہ اس ہلاکت خیز سیلاب کے دوران ایک ہزار 486 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دادو: مہر کے متعدد علاقوں میں 10 سے 12 فٹ پانی موجود، نگرانی جاری

اس ملکی تاریخ کے بدترین تباہ کن سیلاب سے گھر، سڑکیں، پٹریاں، مویشی اور فصلیں بہہ گئیں جس کے نقصان کا تخمینہ 30 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔

حکومت اور سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے اس صورتحال کا ذمہ دار موسمیاتی تبدیلی کو ٹھہرایا ہے جو سیلاب کی وجہ بنا اور ملک کا تقریباً ایک تہائی حصہ زیر آب آگیا۔

حالیہ سیلاب کے دوران صوبہ سندھ خاص طور پر سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، صوبے میں موجود ملک کی میٹھے پانی کی سب سے بڑی جھیل منچھر میں پانی کی سطح میں بے انتہا اضافہ دیکھا گیا ہے جب کہ شمالی علاقوں اور بلوچستان سے آنے والا سیلابی پانی جنوب کی جانب سندھ کا رخ کرتا ہے اور اپنے پیچھے موت اور تباہی کی داستان چھوڑ جاتا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایک بیان میں کہا کہ ہم پاکستان میں دستیاب تمام کمپنیوں سے ٹینٹ خرید رہے ہیں۔

سندھ میں تاحال ایک تہائی افراد بے گھر ہیں اور انہیں اپنا چھپانے کے لیے ایک خیمہ تک میسر نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: دادو کے مزید دیہات زیر آب آنے کا خطرہ، گرڈ اسٹیشن محفوظ رکھنے کیلئے کوششیں جاری

اسسٹنٹ کمشنر دادو شاہنواز میرانی نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ ایم این وی ڈرین کے مختلف مقامات پر کم از کم ایک فٹ کمی واقع ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دادو کے مختلف دیہاتوں میں موجود پانی کی سطح بھی ہر گزرتے دن کے ساتھ کم ہو رہی ہے۔

اس کے علاوہ ڈپٹی کمشنر دادو سید مرتضیٰ علی شاہ نے کہا کہ ایم این وی ڈرین سے منچھر جھیل میں پانی کے اخراج کا سلسلہ جاری ہے اور امید ہے کہ آنے والے دنوں میں پانی کی سطح مزید کم ہوجائے گی۔

—فوٹو: قربان خشک
—فوٹو: قربان خشک

ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مقامی اور سول انتظامیہ ایم این وی ڈرین کی مسلسل نگرانی کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: صوبے کے سیلاب زدہ علاقوں سے پانی کی نکاسی میں 3 سے 6 ماہ لگیں گے، وزیراعلیٰ سندھ

منچھر جھیل کے اریگیشن سیل کے انچارج شیر محمد ملاح کے مطابق منچھر جھیل سے ایل ایس ڈیم کے ذریعے دریائے سندھ میں پانی چھوڑا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ منچھر جھیل میں پانی کی سطح 121.9 فٹ سے کم ہو کر 121.7 فٹ رہ گئی ہے۔

صوبائی محکمہ آبپاشی کے انجینئر مہیش کمار نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ بھان سید آباد کے رنگ بند پر بھی پانی کا دباؤ کم ہو رہا ہے۔

میہڑ کی صورتحال

میہڑ کے اسسٹنٹ کمشنر محسن شیخ نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ میہڑ کے رنگ بند میں پانی کی سطح ایک فٹ کم ہوگئی ہے۔

مزید پڑھیں: دادو شہر کے گردونواح سیلاب کے سبب مکمل زیر آب آنے کا خطرہ

انہوں نے کہا کہ اسی طرح خیرپور ناتھن شاہ اور جوہی کے علاقوں میں بھی پانی کی سطح میں کمی دیکھی گئی ہے۔

محسن شیخ نے کہا کہ ضلع دادو میں ابھی بھی ریلیف اینڈ ریسکیو کا کام جاری ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ کشمور اور جیکب آباد سے جامشورو تک 70 سے 80 لاکھ ایکڑ فٹ پانی موجود ہے۔

انہوں نے آج کراچی میں پریس کانفرنس میں کہا کہ ہمیں اس پانی کو منچھر جھیل کے ذریعے دریائے سندھ میں چھوڑنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں راجن پور، ڈیرہ غازی خان کے اضلاع سیلاب سے زیادہ متاثر

انہوں نے مزید کہا کہ منچھر جھیل میں 13 لاکھ ایکڑ فٹ پانی موجود ہے۔

دوسری جانب، دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج کے مقامات پر پانی کے بہاؤ کی صورتحال معمول پر ہے۔

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کی رپورٹ کے مطابق گڈو بیراج پر پانی کی آمد ایک لاکھ 66 ہزار 431 کیوسک اور اخراج ایک 53 ہزار 656 کیوسک ہے۔

مزید پڑھیں: سیلاب زدگان کی امداد کی اپیل کیلئے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ پاکستان پہنچ گئے

اسی طرح کوٹری بیراج پر پانی کی آمد ایک لاکھ 55 ہزار 948 کیوسک اور اخراج ایک لاکھ 53 ہزار 810 کیوسک ہے۔

حکام نے بتایا کہ کوٹری بیراج پر درمیانے درجے کی سیلابی صورتحال اب بھی برقرار ہے۔

صدرمملکت کا سیلاب متاثرین کیلئے 5 کروڑ کا اعلان

صدر پاکستان عارف علوی نے نواب شاہ میں سیلاب کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پولیس اور فورسز نے سندھ میں تندہی سے کام کیا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس اور فورسز نے انسان جانیں بچانے میں کردار ادا کیا، بارش اور سیلاب سے شمالی علاقے، سندھ اور بلوچستان میں سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ سندھ ڈھلوان سطح پر ہونے کے باعث زیادہ متاثر ہوا ہے، بارش اور سیلاب کا پانی نکالنے کے لیے وقت درکار ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ فضائی سروے کیا اور سندھ میں ہر طرف پانی کھڑا ہے، 80 فیصد فصلوں کو نقصان ہوا ہے تاہم ریلیف کے کام میں وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنا اپنا کردار ادا کررہی ہیں لیکن 100 فیصد ریلف نہیں دے سکتے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنی جانب سے 5 کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا اور مخیر حضرات سے اپیل کی کہ سیلاب زدگان کے لیے میدان میں آئیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ تباہی کا سبب عالمی سطح پر ہونے والی موسمی تبدیلی ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی نےسکرنڈ میں ضلعی انتظامیہ اور پاک فوج کےزیر اہتمام سیلاب متاثرین کے لیے قاٸم ٹینٹ سٹی کے متاثرین سے بھی ملاقاتیں کیں اور سہولیات کا جاٸزہ لیا، ٹینٹ سٹی میں سیکڑوں متاثرین قیام پذیر ہیں۔

صحت کا بحران

رواں سال کے تباہ کن سیلاب نے صحت کے بحران کے سنگین خدشات پیدا کردیے ہیں، سیلاب کے باعث کئی مراکز صحت کو نقصان پہنچا ہے اور سیلاب زدہ علاقوں میں مختلف بیماریاں پھیل رہی ہیں۔

دادو کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر ڈاکٹر احمد علی سمیجو نے آج ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ محکمہ صحت نے اضلاع میں 20 میڈیکل کیمپ لگائے تھے اور 12 پیپلز پرائمری ہیلتھ کیئر انیشی ایٹو مراکز قائم کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرین کیلئے اقوام متحدہ کی ہنگامی اپیل پر 3 کروڑ 80 لاکھ ڈالر جمع

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 15 روز کےدوران 78 ہزار مریضوں کو میڈیکل کیمپوں میں طبی سہولیات فراہم کیں، فوج اور رینجرز کے اہلکار بھی ان کیمپوں میں طبی امداد فراہم کر رہے ہیں۔

دوسری جانب جامشورو کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر وِنود کمار نے کہا کہ علاقے میں ہیضے کی وبا کے باعث سرکاری ہسپتالوں میں 9 ہزار 666 مریض زیر علاج ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں