ہاکس بے میں گودام سے 4 کروڑ 80 لاکھ پیناڈول کی گولیاں ضبط کرلی گئیں، حکومت سندھ

اپ ڈیٹ 16 ستمبر 2022
کراچی کے علاقے ہاکس بے میں حکام نے چھاپہ مار کر بھاری مقدار میں پیناڈول ضبط کرلیں—فوٹو: مرتضیٰ وہاب ٹوئٹر
کراچی کے علاقے ہاکس بے میں حکام نے چھاپہ مار کر بھاری مقدار میں پیناڈول ضبط کرلیں—فوٹو: مرتضیٰ وہاب ٹوئٹر

محکمہ صحت سندھ کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ کراچی کے علاقے ہاکس بے میں ایک گودام پر چھاپہ مارتے ہوئے پیناڈول کی ذخیرہ کی گئیں 4 کروڑ 80 لاکھ گولیاں ضبط کرلی گئی ہیں۔

ڈان کو صوبائی ڈرگ انسپکٹر دلاور علی جسکانی نے بتایا کہ یہ گودام کمپنی گلیکسو اسمتھ کےلائن (GlaxoSmithKline) کنزیومر ہیلتھ کیئر لمیٹڈ کمپنی کا ہے۔

مزید پڑھیں:وزارت صحت قلت کے مسائل سے دوچار فارما یونٹس کا معائنہ کرے گی، عبدالقادر پٹیل

ڈرگ انسپکٹر نے کہا کہ ادویات کی ذخیرہ اندوزی مارکیٹ میں مہنگی قیمت پر فروخت کرنے کے لیے کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ضبط کی گئیں گولیوں کی مالیت تقریباً 25 کروڑ روپے ہے تاہم پولیس نے معاملے کی تفتیش شروع کردی ہے۔

اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ایک ایسے وقت میں ادویات کی ذخیرہ اندوزی کی جا رہی ہے جب مریضوں کے علاج کے لیے ادویات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے بھرپور کارروائی کی ہے اور اس حوالے سے مزید قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔

پیناڈول ٹیبلیٹ گلیکسواسمتھ کے لائن نامی کمپنی تیار کرتی ہے اور یہ پیراسیٹامول دوا کا برانڈ نام ہے، یہ ایک جراثیم کش دوا ہے جو اکثر بخار اور درد کے لیے استعمال کی جاتی ہے اور موجودہ وقت میں سیلاب کے دوران ڈینگی کے بڑھتے ہوئے کیسز کے تناظر میں اس ٹیبلیٹ کی بہت زیادہ مانگ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب بھر کی مارکیٹوں میں دل کے مریضوں کیلئے انتہائی اہم دوا کی قلت

دوسری جانب کمپنی نے اپنے ایک بیان کے ذریعے اپنے ایک گودام پر چھاپے کی تصدیق کرتے ہوئے ذخیرہ اندوزی کے دعوے کو مسترد کردیا۔

کمپنی نے بیان میں کہا کہ ہم قلت پیدا کرنے کے لیے جان بوجھ کر پیناڈول ذخیرہ کرنے سے متعلق دعووں کی سختی سے تردید کرتے ہیں، تاہم گودام میں موجود اسٹاک ملک میں عام کاروبار کے لیے تقسیم کرنا تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ کمپنی کا مقصد روزمرہ صحت کی بہتری کے لیے ادویات کی فراہمی ہے اور اس مشکل وقت میں پاکستان کے عوام کے ساتھ ہماری وابستگی سے یہ ظاہر ہوا ہے۔

کمپنی نے بیان میں مزید کہا کہ ہم ملک میں پیناڈول کی فراہمی جاری رکھیں گے اور مارکیٹ میں رکاوٹوں کے باوجود چند مصنوعات کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے ہم نے پیداواری صلاحیت ایڈجسٹ کی ہے۔

مزید پڑھیں: قیمتیں بڑھانے والی ادویہ ساز کمپنیوں کیخلاف کارروائی کی ہدایت

خیال رہے کہ رواں ہفتے وزیر صحت نے فارماسیوٹیکل کمپنیوں پر دواؤں بالخصوص پیراسیٹامول کی مصنوعی قلت پیدا کرنے کا الزام بھی لگایا تھا اور خبردار کیا تھا کہ ان کمپنیوں کا کوئی بھی ‘بلیک میلنگ’ کا حربہ ان پر کام نہیں کرے گا۔

انہوں نے میڈیا کو حکومت کے بجائے ادویات تیار کرنے والی کمپنیوں پر تنقید کرنے کی تجویز دی تھی کیونکہ فارما کمپنیوں نے ہی مصنوعی قلت پیدا کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مارکیٹس میں 60 سے زائد انتہائی اہم ادویات کی قلت

وزیر صحت نے کہا تھا کہ اسی طرح چند سیاستدان سیلاب زدگان کے مسئلے پر توجہ دینے کے بجائے ایک دوا ساز کمپنی اور اس کے برانڈ کی مارکیٹنگ کر رہے ہیں۔

دوسری جانب پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) نے کہا ہے کہ ادویات کی قلت پیداواری لاگت میں بے تحاشا اضافے کی وجہ سے ہوئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں