ماہرین کی پاکستان کو 'ماحولیاتی معاوضہ' طلب کرنے کی تجویز

اپ ڈیٹ 16 ستمبر 2022
رپورٹ میں کہا گیا کہ خطے میں شدید بارشوں میں 50-75 فیصد اضافہ ہوا ہے —فائل فوٹو: رائٹرز
رپورٹ میں کہا گیا کہ خطے میں شدید بارشوں میں 50-75 فیصد اضافہ ہوا ہے —فائل فوٹو: رائٹرز

ایک بین الاقوامی موسمیاتی ماہر گروپ، ورلڈ ویدر ایٹریبیوشن (ڈبلیو ڈبلیو اے) کے ایک سائنسی مطالعے میں پاکستان میں رواں سال کے اوائل میں ہیٹ ویوز اور حالیہ تباہ کن سیلاب میں شدت لانے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے زبردست ثبوت پائے گئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کے ساتھ ساتھ ترقی یافتہ ممالک سے نقصان اور تباہی کے لیے معاوضہ طلب کرے۔

ڈبلیو ڈبلیو اے نے ایک رپورٹ میں کہا کہ 'ہم نے دیکھا کہ سندھ اور بلوچستان میں 5 دن کی زیادہ سے زیادہ بارش اب تقریباً 75 فیصد زیادہ شدید ہے، اگر موسم 1.2 سینٹی گریڈ تک گرم نہ ہوتا تو بارش کم شدت کی حامل ہوتی، جب کہ بیسن (مصنوعی بندرگاہ) میں 60 روز کی بارش اب تقریباً 50 فیصد زیادہ شدید ہے، جس کا مطلب ہے کہ اب اتنی شدید بارشیں ہونے کا امکان زیادہ ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرین کیلئے اقوام متحدہ کی ہنگامی اپیل پر 3 کروڑ 80 لاکھ ڈالر جمع

نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مون سون کی ریکارڈ بارشوں اور شمال کے پہاڑوں میں گلیشیئرز پگھلنے سے آنے والے غیر معمولی سیلاب سے 1500 افراد جاں بحق، 22 کروڑ کی آبادی میں سے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد بے گھر ہوئے اور بہہ گئے جبکہ گھروں، گاڑیوں، فصلوں اور مویشیوں کا 30 ارب ڈالر نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

ڈبلیو ڈبلیو اے کی رپورٹ کو 20 بین الاقوامی یونیورسٹیوں، تھنک ٹینکس اور اداروں سے ماحولیاتی تبدیلی، موسمی حالات، ماحولیات، جغرافیہ، ماحولیاتی علوم، صحت عامہ اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ سے متعلق 26 ماہرین نے مشترکہ طور پر تحریر کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ خطے میں شدید بارشوں میں 50-75 فیصد اضافہ ہوا ہے اور کچھ موسمیاتی ماڈل بتاتے ہیں کہ یہ اضافہ مکمل طور پر انسانوں کی وجہ سے ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہو سکتا ہے، حالانکہ نتائج میں زیادہ بارش محرکات کے بارے میں بشمول موسمیاتی تبدیلی کافی غیر یقینی صورتحال موجود ہے'۔

مزید پڑھیں: سیلاب کے پیشِ نظر 20 ارب روپے کے زرعی قرضے ایک سال کیلئے مؤخر کرنے کا اصولی فیصلہ

رپورٹ میں ماہرین کا کہنا تھا کہ جی 77 کا سربراہ ہونے کی حیثیت سے ملک کو 'کوپ27' میں اس ثبوت کو استعمال کرنا چاہیے تاکہ دنیا کو فوری طور پر اخراج کو کم کرنے پر زور دیا جا سکے'۔

اس کے ساتھ پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک سے بھی کہنا چاہیے کہ وہ ذمہ داری قبول کریں اور ممالک اور آبادیوں کو موافقت کے علاوہ نقصان اور تباہی پر امداد فراہم کریں'۔

سیلاب زدگان امداد

دوسری جانب بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے سندھ اور بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے لیے تقریباً 75 لاکھ ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے۔

پاکستان میں امریکی سفیر مسعود خان کو لکھے گئے خط میں فاؤنڈیشن کے صدر کرسٹوفر ایلئس نے لکھا کہ ان کا پولیو پروگرام سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں آغا خان یونیورسٹی کے زیر انتظام 1200 ہیلتھ کیمپوں کو بھی سپورٹ کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب زدگان کیلئے امدادی سامان لے کر اقوام متحدہ کی 2 پروازیں کراچی پہنچ گئیں

دریں اثنا ڈیزاسٹر ایمرجنسی کمیٹی، جو کہ برطانیہ کی 15 سرکردہ امدادی خیراتی تنظیموں کو اکٹھا کرتی ہے، نے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی مدد کے لیے صرف دو ہفتوں میں اپیل پر ڈھائی کروڑ پاؤنڈ جمع کیے ہیں۔

اس کے علاوہ تھائی لینڈ کے نائب وزیر برائے امور خارجہ وجاوت اساربھاکدی نے بنکاک میں پاکستانی سفارت خانے کے چارج ڈی افیئرز یاسر حسین کو ایک کروڑ 40 لاکھ بھات کا نقد عطیہ دیا۔

سوئٹزرلینڈ کی حکومت نے پاکستان کی اپیل پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان میں سوئس ہیومینٹیرین ایڈ یونٹ تعینات کر دیا ہے، جو فی الحال خیبر پختونخوا میں کام کر رہا ہے جہاں یہ 900 سے زائد بچوں کو اپنے کلاس رومز میں واپس جانے کے قابل بنانے کے لیے اسکولوں کی مرمت کر رہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں