بارہا درخواستوں کے باوجود تبادلہ نہ ہونے پر چیف سیکریٹری پنجاب رخصت پر چلے گئے

17 ستمبر 2022
پنجاب کے چیف سیکریٹری کامران علی افضل—تصویر: ٹوئٹر
پنجاب کے چیف سیکریٹری کامران علی افضل—تصویر: ٹوئٹر

موجودہ سیاسی سیٹ اپ کے تحت اپنے دفتر کے کام اور صوبے سے باہر تبادلے کی بار بار کی گئی درخواستوں پر توجہ نہ دینے پر مایوس اور نا امید، پنجاب کے چیف سیکریٹری کامران علی افضل نے آخر کار اپنا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور 2 ہفتے کی رخصت پر چلے گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چند روز قبل کامران افضل نے ایک بار پھر وزیر اعظم شہباز شریف سے درخواست کی تھی کہ وہ صوبے میں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کی مخلوط حکومت کے ساتھ کام کرنے میں ناکامی کی وجہ سے انہیں پنجاب سے باہر منتقل کر دیں۔

کہا جارہا ہے کہ وہ 'میرٹ کے خلاف' افسران کے تبادلوں اور تقرر کے ساتھ ساتھ پنجاب بھر کے افسران کی مدت ملازمت کے تحفظ کے حوالے سے پریشان تھے۔

یہ بھی پڑھیں: چیف سیکریٹری پنجاب کی وفاقی حکومت سے ‘خدمات واپس’ لینے کی درخواست

پنجاب سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ نے کامران افضل کی چھٹی منظور کرلی اور چیف سیکریٹری کے دفتر کے معمول کے کام کا چارج 16 سے 30 ستمبر تک چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ بورڈ عبداللہ خان سنبل کو سونپ دیا ہے۔

بیوروکریسی کے ذرائع کا خیال ہے کہ کامران افضل نے اچھے کے لیے اپنا عہدہ چھوڑ دیا ہے، وہ توقع کرتے ہیں کہ وفاقی حکومت ان کی چھٹی کے دوران ان کا متبادل تعینات کرے گی یا ان کی چھٹی بڑھا دی جائے گی۔

ذرائع کہتے ہیں کہ چیف سیکریٹری کی اچانک رخصتی سنگین انتظامی اور گورننس کے مسائل کا باعث بنے گی کیونکہ صوبہ اس وقت سیلاب، ڈینگی، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں اور زراعت کے حوالے سے متعدد بحرانوں میں گھرا ہوا ہے۔

جب سے پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) اتحاد نے ایک بار پھر اقتدار سنبھالا چیف سیکریٹری کامران افضل پنجاب سے اپنے تبادلے کی بار بار درخواست کر رہے تھے۔

مزید پڑھیں: چیف سیکریٹری، آئی جی پنجاب کے تقرر و تبادلے کے خلاف حمزہ شہباز عدالت پہنچ گئے

اپریل میں جب یہ دونوں جماعتیں اپوزیشن میں تھیں تو دونوں انہوں نے ان پر الزام لگایا تھا کہ حمزہ شہباز کے پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ منتخب ہونے اور اس کے بعد گورنر ہاؤس میں پولیس کے زیر انتظام ان کی تقریب حلف برداری کے دوران وہ مسلم لیگ (ن) کی جانب جھکاؤ رکھتے تھے۔

چیف سیکریٹری کامران افضل اور اس وقت کے پولیس چیف راؤ سردار علی خان دونوں نے صوبے میں 17 جولائی کے ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کی کلین سویپ کرنے کے فوراً بعد صوبے سے باہر تبادلوں کی درخواست کی تھی جس میں راؤ سردار علی خان کی درخواستتقریباً ایک ہفتے بعد منظور کر لی گئی تھی۔

کامرانن افضل نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا کسی بھی سیاسی جماعت کی جانب کوئی جھکاؤ نہیں ہے اور لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر حمزہ شہباز کے انتخاب اور حلف کی تقریب کا انتظام کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جھکاؤ کا کوئی بھی مفروضہ مکمل طور پر غلط ہو گا تاہم میں کچھ اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش کرتا ہوں اور یہ مکمل حقیقت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں