رانا شمیم نے اپنے 'متنازع حلف نامے' سے لاتعلقی اختیار کرلی

17 ستمبر 2022
رانا شمیم  نے ہائی کورٹ میں غیر مشروط معافی نامہ جمع کرایا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
رانا شمیم نے ہائی کورٹ میں غیر مشروط معافی نامہ جمع کرایا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

انتہائی ڈرامائی موڑ میں گلگت بلتستان (جی بی) کے سابق چیف جج رانا محمد شمیم نے اپنے متنازع حلف نامے کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہے جس میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) ثاقب نثار پر نواز شریف اور مریم نواز کی رہائی میں تاخیر کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے ذریعے عدالتی کارروائی میں ہیرا پھیری کا الزام لگایا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قبل ازیں 12 ستمبر کو رانا شمیم گزشتہ سال 10 نومبر کو بنوائے گئے اپنے حلف نامے کے مندرجات سے یہ کہتے ہوئے جزوی طور پر پیچھے ہٹ گئے تھے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا ایک بھی موجودہ جج اس تنازع میں ملوث نہیں تھا۔

اس کے لیے انہوں نے ہائی کورٹ میں غیر مشروط معافی نامہ جمع کرایا تھا تاہم وہ سابق چیف جسٹس نثار کے خلاف اپنے الزامات پر قائم رہے۔

یہ بھی پڑھیں: توہین عدالت کیس: رانا شمیم نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے غیرمشروط معافی مانگ لی

انہوں نے نومبر 2021 میں ایک انگریزی روزنامے میں اپنے پہلے حلف نامے کی اشاعت کے بعد اپنے خلاف شروع کی گئی توہین عدالت کی کارروائی کے جواب میں جمعہ کو جمع کرائے گئے ایک حلف نامے میں غیر مشروط معافی مانگ لی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 12 ستمبر کو رانا شمیم کو حلف نامے میں غیر مشروط معافی مانگنے کی ہدایت کی تھی۔

جمعہ کو جمع کرائی گئی دستاویز میں رانا شمیم نے دوبارہ معافی مانگی، اپنے ہی 'متنازع' حلف نامے سے لاتعلقی اختیار کی اور اس کے مندرجات سے دستبردار ہوگئے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل حلف نامے میں رانا شمیم نے کہا تھا کہ جسٹس ثاقب نثار نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کو فون کر کے نواز شریف اور مریم نواز کی رہائی جولائی 2018 کے عام انتخابات تک مؤخر کرنے کا کہا تھا۔

مزید پڑھیں: بیان حلفی کیس: رانا شمیم کو گواہوں کی فہرست جمع کرانے کا حکم

عدالت میں 2 روز قبل داخل کیے گئے حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ میں ایک ایسے حلف نامے کے لیے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں جو نہ تو درست تھا اور نہ ہی اس کی ضرورت تھی، میں ایک غلط حلف نامے کے لیے معذرت خواہ ہوں جس میں ایک معزز جج کا نام غلطی سے اور غیر ارادی طور پر لیا گیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے بہت افسوس ہے اور اپنی اس سنگین غلطی پر معذرت خواہ ہوں جو کبھی نہیں ہونی چاہیے تھی۔

معافی نامے میں مزید کہا گیا کہ 10 نومبر 2021 کے حلف نامے میں اس معزز عدالت کے جج کا غلط ذکر میری واضح غلط فہمی اور غیر ارادی غلطی کی وجہ سے تھا، اس لیے میں مذکورہ حلف نامے کے مندرجات سے دستبردار ہوتا ہوں اور غلط، غیر ضروری حلف نامے کے لیے معذرت خواہ ہوں۔

ساتھ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج نے خود کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔

تاہم،12 ستمبر کو پیش کیے گئے معافی نامے میں گلگت بلتستان کے سابق چیف جج نے کہا کہ حلف نامے کے مندرجات اس ملاقات سے نکلتے ہیں جس میں میں، میری مرحوم اہلیہ، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اپنی اہلیہ کے ساتھ میری سرکاری رہائش گاہ پر موجود تھے، جب میں گلگت بلتستان سپریم اپیلیٹ کورٹ کا چیف جج تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بیان حلفی کیس: گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم پر فرد جرم عائد

انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس صاحب اپنے قیام کے پہلے روز میری رہائش گاہ کے لان میں چائے پیتے ہوئے بار بار کسی سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن جب مذکورہ شخص سے رابطہ نہ ہو سکا تو انہوں نے اپنے رجسٹرار کو ہدایت کی کہ وہ اس شخص کو اس کی رہائش گاہ پر جا کر دیکھیں اور اسے بتائیں کہ میاں نواز شریف اور مریم نواز ضمانت پر باہر نہ آئیں۔

رانا شمیم نے مزید کہا کہ چونکہ وہ رابطہ نہیں کر پا رہے تھے اس لیے انہوں نے رجسٹرار کو ہدایت کی کہ وہ اسے جلد از جلد واٹس ایپ پر کال کریں، کچھ دیر بعد اس وقت کے چیف جسٹس کا اس شخص سے رابطہ ہوا تو انہوں نے کچھ منٹ بات کی اور اس کے بعد سکون کا سانس لیا ور کہا کہ انہوں نے سینئر جج سے بات کی ہے اور چائے کا ایک کپ منگوایا۔

سابق چیف جج نے اپنی اہلیہ، سب سے چھوٹے بھائی سمیت خاندان کے کئی قریبی افراد کی موت کی وجہ سے سال 2021 کو 'ان کے اور ان کے خاندان کے لیے ہولناک' قرار دیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'میں اپنے قریبی خاندان کے افراد کے اتنی جلدی دنیا سے جانے کے شدید دباؤ سے گزرتے ہوئے اپنی پیاری مرحومہ اہلیہ کی وصیت کے مطابق اپنے علم میں اس واقعے کو جلد از جلد لکھنے کی اہمیت کو سمجھ گیا لہذا میں نے لندن میں اپنے قیام کے دوران ایسا کرنے کا انتخاب کیا'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں