ملک بھر میں آج حضرت امام حسینؓ اور ان کے ساتھیوں کا چہلم عقیدت اور احترام کے ساتھ منایا گیا۔

مختلف بڑے شہروں میں ذوالجناح اور تعزیے کے جلوس میں سیکڑوں عزاداروں نے نوحہ خوانی کی جبکہ بڑے شہروں میں سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے تھے۔

وزارتِ داخلہ نے جمعے کو چاروں صوبوں کے ساتھ اسلام آباد، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 4 (3)(i) کے تحت فوجی دستے تعنیات کردیے تھے۔

ملک بھر میں سیکیورٹی کی مجموعی صورت حال کی نگرانی کے لیے وزارت میں ایک مرکزی کنٹرول روم بھی قائم کیا گیا۔

کراچی

کراچی کا مرکزی جلوس نشتر پارک سے دوپہر ایک بجے برآمد ہوا، جو روایتی راستوں سے ہوتا ہوا کھارادر میں امام بارگاہ حسینہ ایرانیان پر اختتام پذیر ہوا۔

اس کے علاوہ مارٹن کوارٹرز میں واقع امام بارگاہ سے بھی ایک جلوس نکالا گیا، جو دوپہر 2 بجے گرومندر سے ایم اے جناح روڈ پر نشتر پارک سے برآمد ہونے والے مرکزی جلوس میں شامل ہوا۔

جلوس میں شامل عزاداران سرشاہنواز بھٹو روڈ، محفلِ شاہِ خراسان، ایم اے جناح روڈ، مینسفیلڈ اسٹریٹ، پریڈی اسٹریٹ اور بولٹن مارکیٹ سے گزرے۔

کراچی ٹریفک پولیس کی ایک بج کر 40 منٹ پر اپڈیٹ کے مطابق چہلم کا جلوس شاہ خراساں سے گزر رہا تھا۔

جلوس کی گزرگاہ سے منسلک تمام راستے ٹریفک کے لیے بند تھے جبکہ موبائل فون کی سروسز بھی معطل رہیں۔

لاہور

لاہور کے ڈی آئی جی آپریشنز افضال احمد کوثر نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ جلوس کے راستوں پر8 ہزار سے زائد پولیس افسران اور اہلکار تعینات کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیونٹی رضا کاروں، ایلیٹ و انسدادِ فسادات فورس اور سادہ لباس پولیس جوان بھی تعینات کیے گئے۔

اسلام آباد اور راولپنڈی

اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ چہلم کا مرکزی جلوس خیروعافیت سے گزرا گیا۔

اسلام آباد پولیس کا ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ محرم اور صفر میں تمام شیعہ سنی اجتماعات، جلوس اور محافل خیر خیریت سے گزری ہیں، سوشل میڈیا پر مذہبی انتشار پھیلانے اور پراپیگنڈہ سے گریز کیا جائے، ذہنی انتشار پھیلانے اور پراپیگنڈہ کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔

دوسری جانب، راولپنڈی میں بھی چہلم کا جلوس روایتی راستوں سے ہوتا ہوا منزل پر پہنچ پر ختم ہوا، ڈان کی رپورٹ کے مطابق آج شہر میں اسکول، کالجز اور مارکیٹیں بند رہیں گی۔

پولیس نے ٹریفک پلان تیار کیا تھا اور ہفتے کو 3 ہزار 600 سے زیادہ پولیس اور 236 وارڈنز کو تعینات کیا گیا۔

ٹریفک پلان کے تحت 12 مقامات پر متبادل راستے رکھے گئے جبکہ جلوس کے راستوں کے ساتھ چھتوں، گلیوں اور سڑکوں پر اسنائپرز تعینات ہیں اور سڑکوں، گلیاں خاردار تاریں، بیرئرز لگا کر مکمل طور پر سیل کی گئیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں