محکمہ جیل خانہ جات پنجاب میں تقرر و تبادلوں کا مکروہ کھیل

اپ ڈیٹ 18 ستمبر 2022
انکوائری رپورٹ کے مطابق غلام سرور سمرا نے قصور جیل کی زمین پر کھدائی کرکے مٹی کی ایک ہزار 64 ٹرک فروخت کیے — فائل فوٹو:  ڈان
انکوائری رپورٹ کے مطابق غلام سرور سمرا نے قصور جیل کی زمین پر کھدائی کرکے مٹی کی ایک ہزار 64 ٹرک فروخت کیے — فائل فوٹو: ڈان

پنجاب حکومت نے 17ویں گریڈ کے ایک عہدیدار کو ڈسٹرکٹ جیل قصور کے سپرنٹنڈنٹ کے طور پر دوبارہ تعینات کردیا ہے جہاں سے اس کا تبادلہ جیل کی کئی ایکڑ اراضی کی مٹی بیچنے کے الزام میں 'سزا' کے طور پر کیا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک تفتیش میں رواں سال جیل کی زمین میں بڑے پیمانے پر کھدائی کے بعد اسے مٹی کے ایک ہزار سے زائد ٹرک بیچنے کا قصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔

انکوائری کے نتائج کے بعد انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات پنجاب مرزا شاہد بیگ نے اس معاملے کو مزید تحقیقات اور عہدیدار کو سزا دینے کے لیے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اےسی ای) بھجوا دیا تھا، اس سکینڈل نے جیل کے سینئر افسران کو اس وقت چونکا دیا جب اس کارروائی کے ویڈیو اور تصاویری شواہد منظر عام پر آئے جس سے قومی خزانے کو نقصان پہنچا۔

تاہم مذکورہ عہدیدار غلام سرور سمرا اس معاملے میں اس قدر بااثر دکھائی دیے کہ انہوں نے محکمہ داخلہ، اے سی ای اور انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات کے احتساب کے پورے طریقہ کار کو ’بائی پاس‘ کرتے ہوئے اپنی پوسٹنگ واپس حاصل کرلی۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب پولیس میں تقرر و تبادلے پر وزیراعلیٰ اور آئی جی میں اختلافات ختم

اس پیش رفت سے واقف ایک عہدیدار نے بتایا کہ محکمہ داخلہ کی جانب سے غلام سرور سمرا کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن یہ ظاہر کرتا ہے کہ محکمہ داخلہ کی رٹ پر بری طرح سمجھوتہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جیسے ہی یہ نوٹی فکیشن محکمہ جیل خانہ جات کو پہنچا تو آئی جی جیل خانہ جات سمیت کئی اعلیٰ حکام شدید حیران ہوئے کیونکہ مبینہ طور پر انہیں اس معاملے میں ’بائی پاس‘ کیا گیا، بتایا جاتا ہے کہ آئی جی جیل خانہ جات اس پیش رفت سے کافی ناخوش ہیں۔

سرکاری ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اگرچہ محکمہ داخلہ پنجاب ایک مجاز اتھارٹی ہے لیکن اس نے آئی جی جیل خانہ جات کی تحقیقات اور سفارشات کو صریحاً نظر انداز کردیا جس سے وہ پورے عمل میں غیر متعلق ہوگئے۔

انکوائری رپورٹ کے مطابق غلام سرور سمرا نے بطور سپرنٹنڈنٹ جیل قصور جیل کی زمین پر کھدائی کرکے مٹی کے ایک ہزار 64 ٹرک فروخت کیے۔

مزید پڑھیں: پولیس میں تقرر و تبادلے، واجد ضیا کو ڈی جی ایف آئی اے کے عہدے سے ہٹا دیا گیا

سرکاری ذرائع نے کہا کہ موجودہ حکومت جیل حکام کے تبادلے اور تعیناتیوں کے حوالے سے آئی جی جیل خانہ جات کو کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے کیونکہ تعیناتیوں کے تمام احکامات وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ یا محکمہ داخلہ سے آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جیل کے احاطے میں کئی ہفتوں تک کھدائی کی گئی اور محکمہ جیل خانہ جات کے پورے نظام کو چکمہ دیا گیا۔

اطلاعات ہیں کہ اے سی ای نے ٹھیکیدار اور دیگر مشتبہ افراد پر برائے نام 20 لاکھ 40 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا جس نے احتساب کے طریقہ کار پر سوالیہ نشان کھڑا کیا۔

ذرائع نے بتایا کہ جرمانے کی رقم قومی خزانے میں جمع کروانے سے جیل کی سیکڑوں ٹن مٹی واپس نہیں آئے گی جو مارکیٹ میں فروخت ہوئی تھی، کھودی گئی زمین کو اب تک نہیں بھرا جاسکا، جرم کی شدت مجرمان پر نقد جرمانے کے بجائے بڑی سزا کا تقاضہ کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قصور جیل کے سابق سربراہ، دیگر اہلکار سرکاری زمین کی مٹی کی چوری میں ملوث

کیس کا ایک اور دلچسپ پہلو یہ ہے کہ اس کیس کی انکوائری محمد ارشد نے اس وقت کی جب وہ قصور جیل سپرنٹنڈنٹ کے عہدے پر تعینات تھے، اس وقت سے وہ وہاں جیل کے سپرنٹنڈنٹ کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

محکمہ داخلہ نے محمد ارشد کی جگہ غلام سرور سمرا کو تعینات کیا جسے انہوں نے اپنی رپورٹ میں مجرم قرار دیا تھا، محکمہ جیل خانہ جات کے سینئرز مبینہ طور پر اس معاملے کو اعلیٰ فورمز پر اٹھانے کا سوچ رہے ہیں۔

محکمہ جیل خانہ جات میں کھیلے جانے والے اس مکروہ کھیل کو مزید عیاں کرنے کے لیے ایک اور مثال یہ ہے کہ جیل کے ایک اور سپرنٹنڈنٹ ساجد بیگ کا صوبے بھر میں ایک ماہ کے اندر 5 مرتبہ تبادلہ اور تقرر کیا گیا اور ہر بار آئی جی جیل خانہ جات کو اس سارے عمل سے علیحدہ رکھا گیا۔

ذرائع کے مطابق ساجد بیگ کو سینٹرل جیل گوجرانوالا کے سپرنٹنڈنٹ کے طور پر خدمات انجام دینے کے دوران امریکا میں 2 ہفتے کی ٹریننگ کے لیے منتخب کیا گیا، ان کے بیرون ملک جاتے ہی پنجاب حکومت نے ان کی مختصر تربیت مکمل ہونے کا انتظار کرنے کے بجائے گوجرانوالا سے راولپنڈی منتقلی کے احکامات جاری کر دیے۔

وزیر داخلہ پنجاب اور جیل خانہ جات ہاشم ڈوگر سے اس حوالے سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اگر اس سلسلے میں جیل عہدیدار کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت محکمے کو فراہم کیا گیا تو وہ کارروائی کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں