سیلاب کے باوجود پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا، مفتاح اسمٰعیل

اپ ڈیٹ 19 ستمبر 2022
وزیر خزانہ نے کہا مشکلات کا شکار معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے اصلاحات پرعمل روکا نہیں جائے گا—فوٹو:رائترز
وزیر خزانہ نے کہا مشکلات کا شکار معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے اصلاحات پرعمل روکا نہیں جائے گا—فوٹو:رائترز

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ پاکستان تباہ کن سیلاب کے باوجود قرضوں کے باعث دیوالیہ نہیں ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ مشکلات کا شکار معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے شروع کی گئیں اصلاحات پر عمل درآمد کو روکا نہیں جائے گا۔

سیلاب نے سوا 3 کروڑ پاکستانیوں کو متاثر کیا، اربوں ڈالر کا نقصان پہنچایا جب کہ اس دوران ایک ہزار 500 سے زیادہ افراد جاں بحق ہوئے ہیں، اس صورتحال کے باعث تشویش پیدا ہو رہی ہے کہ پاکستان قرض ادا نہیں کرپائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: غیر متوازن معیشت کے سبب کوئی دوست ملک پاکستان کی مدد کو تیار نہیں، وزیر خزانہ

وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے اپنے دفتر میں غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیلنج صورتحال میں معاشی استحکام کا راستہ مشکل تھا اور یہ اب مشکل تر ہوچکا ہے

لیکن اگر ہم سمجھداری، دور اندیشانہ فیصلے کرتے رہیں جو ہم کریں گے تو ہم بالکل دیوالیہ نہیں ہوں گے۔

پاکستان سخت پالیسی فیصلوں کے باعث کئی مہینوں کی تاخیر کے بعد انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کو دوبارہ بحال کرانے میں کامیاب رہا لیکن تباہ کن بارشوں سے قبل ملکی معاشی صورتحال سے متعلق مثبت رویہ مختصر وقت کے لیے تھا۔

مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کے باوجود گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے سمیت معاشی استحکام سے متعلق زیادہ تر پالیسیاں اور اہداف تاحال ٹریک پر ہیں۔

مزید پڑھیں: قوم کو پرانے طور طریقے بدل کر اپنے وسائل میں رہنا ہوگا، مفتاح اسمٰعیل

اگست کے آخر میں آئی ایم ایف فنڈنگ کے ایک ایک 12 کروڑ ڈالر کی آمد کے باوجود مرکزی بینک کے ذخائر 8ارب 6 کروڑ الر ہیں جو صرف ایک ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں جب کہ سال کے اخر تک ان ذخائر کو 2.2 ماہ تک بڑھانا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اگر سیلاب کے باعث کپاس جیسی مزید درآمدات میں کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس کو 4 ارب ڈالر تک کا نقصان پہنچے اور برآمدات پر منفی اثر پڑے تب بھی پاکستان زر مبادلہ کے ذخائر میں 4 ارب ڈالر تک کا اضافہ کرلے گا۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کے بعد کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 ارب ڈالر سے زیادہ نہیں بڑھے گا۔

یہ بھی پڑھیں: 2 ماہ میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کم کرکے مہنگائی پر قابو پالیں گے، وزیر خزانہ

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے انتہائی غریب لوگوں کو بہت نقصان ہوا اور ان کی زندگیاں دوبارہ پہلے کی طرح بحال نہیں ہوں گی لیکن ہمارے غیرملکی اور مقامی قرضوں کی ادائیگی اور مائیکرو میکرو اکنامک استحکام کے لحاظ سے چیزیں قابو میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی منڈیوں میں پاکستان کے بارے میں ایک بے چینی کی کیفیت ہے جب کہ سیلاب کے بعد معیشت کو کم از کم 18 ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا جو کہ 30 ارب ڈالر تک جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہاں ہمارے کریڈٹ ڈیفالٹ کا خطرہ بڑھ گیا، ہمارے بانڈ کی قیمتیں گر گئیں لیکن میرے خیال میں 15 سے 20 روز میں مارکیٹ معمول پر آجائے گی اور میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان استحکام کے لیے پرعزم ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں