قوم کو پرانے طور طریقے بدل کر اپنے وسائل میں رہنا ہوگا، مفتاح اسمٰعیل

اپ ڈیٹ 04 ستمبر 2022
مفتاح اسمٰعیل نے کہا اس وقت 47 سال کے مقابلے میں مہنگائی کی شرح زیادہ ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
مفتاح اسمٰعیل نے کہا اس وقت 47 سال کے مقابلے میں مہنگائی کی شرح زیادہ ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ ملک میں برسوں سے جاری بوم اینڈ برسٹ سائیکل (زیادہ شرح نمو اور پھر معاشی بحران) کو ختم کرنا چاہتا ہوں، ہمیں دہائیوں پرانے طور طریقوں کو بدلنا ہوگا تاکہ قوم کو اپنے وسائل میں رہنے کے سلسلے میں مدد دی جاسکے۔

عالمی جریدے ‘بلوم برگ’ کو کراچی میں واقع اپنے گھر میں انٹرویو دیتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ درآمدی ادائیگیوں کو ڈالر کی وصولیوں کے مساوی ہونا چاہیے، جس کے لیے طویل عرصے تک پُرتعیش اشیا کی درآمدات پر پابندی ناگزیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں ایک ایسے پاکستان کا خواہش مند ہوں جو اپنے وسائل میں رہ سکے تاکہ کسی ادارے سے قرض کی ضرورت ہی پیش نہ آئے، ایک سال میں کچھ نہیں کیا جاسکتا لیکن ہم کام شروع کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 2 ماہ میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کم کرکے مہنگائی پر قابو پالیں گے، وزیر خزانہ

رپورٹ میں بتایا گیا کہ تباہ کن سیلاب اور بارشوں کے سبب ملک کا اقتصادی منظرنامہ مزید پیچیدہ ہوچکا ہے، جس کے معیشت پر 10 ارب ڈالر سے زائد کے منفی اثرات ہوسکتے ہیں، مفتاح اسمٰعیل کے لیے مسائل کی فہرست میں اضافہ ہوا ہے جس میں سیاسی بحران اور مہنگائی بھی شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے ایک ارب 16 کروڑ ڈالر قرض کی قسط جاری کی ہے جس کی وجہ سے پاکستان ڈیفالٹ کے فوری خطرے سے نکل چکا ہے۔

اسی طرح قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے بھی پاکستان میں 9 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاریوں اور قرضوں کا یقین دلایا گیا ہے۔

مفتاح اسمٰعیل نے توقع ظاہر کی کہ بعض سرکاری کمپنیوں میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری تقریباً ایک مہینے میں ہوجائے گی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ 29 اگست کو آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دی، جس سے سیاسی کشمکش اور تباہ کن سیلاب سے نمٹنے والے ملک کے فوری ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ ختم ہوگیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مفتاح اسمٰعیل نے اپریل میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سے پاکستان کے تجارتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کی کوششوں کو اولین ترجیح دی ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت سے درآمدات کا فیصلہ 'اسٹیک ہولڈرز' کی مشاورت سے کیا جائےگا، وزیر خزانہ

مفتاع اسمٰعیل نے کہا کہ جولائی سے شروع ہونے والے مالی سال کے دوران 3.5 فیصد کی معاشی شرح نمو متوقع ہے جبکہ گزشتہ سال اس کا تخمینہ 5 فیصد لگایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت گزشتہ 47 سال کے مقابلے میں مہنگائی کی شرح زیادہ ہے جو ایشیائی ممالک میں دوسری سب سے بڑی شرح ہے، تاہم یہ اپنے عروج پر ہے اور پیش گوئی کی کہ مہنگائی سال کے لیے اوسطاً 15 فیصد رہے گی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ سیلاب اور بارشوں کے باعث سبزیوں وغیرہ کی قیمتوں میں ہونے والا اضافہ کم ہو رہا ہے کیونکہ وفاقی حکومت نے ہمسایہ ممالک سے ہنگامی بنیادوں پر سبزیوں کی درآمدات کے اقدامات کئے ہیں۔

مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ گھریلو مصنوعات سے لے کر کاسمیٹکس تک ہر چیز کی درآمدات اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ڈالر کی قلت سے بچ کر پاکستان کی ترقی کو تیز کرنا ہے، 1980 کی دہائی کے آخر سے جنوبی ایشیا کے ملک نے آئی ایم ایف سے 13واں بیل آؤٹ لیا ہے۔

مفتاح اسمٰعیل نے بتایا کہ پاکستان کی درآمدات کو برآمدات اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر کے برابر ہونے کی ضرورت ہے، اسٹیٹ بینک کے ریکارڈ کے مطابق دوسری سہ ماہی میں ترسیلات ریکارڈ سطح پر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت آئی ایم ایف سے کووڈ جیسا ریلیف دینے کا مطالبہ کرے، شوکت ترین

پاکستان نے متعدد درآمدات کو محدود کردیا ہے جن میں آٹوموبائل اور گاڑیوں کے پارٹس بھی شامل ہیں، جس کی وجہ سے ٹویوٹا موٹر کارپوریشن اور سوزوکی موٹر کارپوریشن نے عارضی طور پر پیداوار روک دی ہے، مفتاح اسمٰعیل نے ان اقدامات کو ابتدائی 3 ماہ تک جاری رکھنے کی منصوبہ بندی کی لیکن سیلاب کے اثرات کی وجہ سے ان میں توسیع دیکھ سکتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کی برآمد کا زیادہ انحصار ٹیکسٹائل پر ہے اور کپاس کی فصل کا بڑا حصہ بہہ گیا، حکومت ٹیکسٹائل انڈسٹری کو اتنی ہی کپاس درآمد کرنے کی اجازت دے گی جتنی لومز کو چلانے کے لیے درکار ہے، اسلام آباد افغانستان، ایران اور ترکی سے ٹماٹر اور پیاز بھی درآمد کر رہا ہے کیونکہ قلت کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے پاس ڈالر محدود ہیں تو میں اس بات کو یقینی بناؤں گا کہ ان ڈالر سے گندم خریدوں، اور اپنے لوگوں کے لیے اشیائے خورونوش درآمد کروں، ہم آڈی اور مرسڈیز کاروں کی درآمدات کو مؤخر کرسکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں