آنجہانی ملکہ الزبتھ کا تابوت رائل والٹ میں اتار دیا گیا

اپ ڈیٹ 19 ستمبر 2022
—فوٹو:رائٹرز
—فوٹو:رائٹرز
آنجہانی ملکہ الزبتھ کا جسد خاکی آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے لے جایا جارہا ہے— فوٹو: اے ایف پی
آنجہانی ملکہ الزبتھ کا جسد خاکی آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے لے جایا جارہا ہے— فوٹو: اے ایف پی

آنجہانی ملکہ الزبتھ دوئم کے تابوت کو ونڈزر کارسل میں سینٹ جارج چیپل کے رائل والٹ میں اتار دیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق ملکہ کی آخر رسومات میں عالمی رہنماؤں نے شرکت کی اور ملکہ کو الوداع کہنے کے لیے سڑکوں پر بہت بڑا ہجوم تھا۔

ان کے لاکھوں خیر خواہوں نے راستے پر طویل قطار لگائی، جیسے ہی ان کا تابوت انگلینڈ کنٹری سائیڈ سے گزار، لوگوں نے پھول پھینکے اور تالیاں بجائیں۔

برطانیہ میں طویل عرصے تک خدمات انجام دینے والی ملک کو خراج تحسین پیش کرنے اور تابوت کے آخری دیدار کے لیے بہت سارے لوگ دارالحکومت پہنچ گئے تھے۔

ویسٹ منسٹر ایبے کے اندر جہاں ان کی آخری رسومات ادا کی گئیں، تقریباً 500 صدور، وزرائے اعظم ، غیر ملکی شاہی خاندان کے افراد، معززین سمیت امریکا کے صدر جو بائیڈن بھی 2 ہزار افراد کے اجتماع میں شامل تھے۔

بعدازاں ونڈسر کیسل میں سینٹ جارج چیپل کی طرف توجہ مبذول ہوگئی، جہاں ان کی تدفین سے قبل تقریباً 800 مہمانوں نے شرکت کی۔

شاہی گھرانے کے سب سے سینئر اہلکار لارڈ چیمبرلین نے اپنی ‘آفس کی چھڑی’ کو توڑ دیا، جو خود مختار خدمت کے خاتمے کی علامت ہے، اور اسے تابوت پر رکھ دیا پھر تابوت کو آہستہ آہستہ رائل والٹ میں اتار دیا گیا۔

بعد ازاں، شام میں ایک نجی خاندانی سروس میں ملک الزبتھ دوئم اور ان کے شوہر شہزادہ فلپ کا تابوت، جو گزشتہ سال 99 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے، کو اسی چیپل میں ایک ساتھ دفن کیا جائے گا جو ان کے والدین اور بہن شہزادی مارگریٹ کی بھی آخری آرام گاہ ہے۔

یہ وہی وسیع و عریض عمارت ہے جہاں ملکہ نے عالمی وبا میں لاک ڈاؤن کے دوران تنہا شہزادہ فلپ کا سوگ کرتے ہوئے تصویر کھنچوائی تھی۔

آخری رسومات میں دنیا بھر سے سربراہان مملکت اور رہنماؤں کی شرکت

دنیا بھر سے 500 سے زائد سربراہان مملکت آنجہانی ملکہ الزبتھ دوئم کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے لندن پہنچے تھے جہاں برطانیہ پر 70 سال تک حکمرانی کرنے والی آنجہانی ملکہ کی آخری رسومات سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی گئی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق ملکہ برطانیہ کے تابوت کے آخری دیدار کے لیے لندن کی سڑکوں پر لاکھوں افراد کی قطاریں لگی ہوئی تھیں جبکہ ویسٹ منسٹر ایبے کے اطراف سڑکوں کو بند کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم 96 برس کی عمر میں چل بسیں

دنیا بھر سے سربراہان مملکت آنجہانی ملکہ کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے لندن میں موجود رہے جن میں امریکی صدر جو بائیڈن، چین کے نائب صدر وینگ کیشان، کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو، جاپان کے بادشاہ ناروہیٹو سے لے کر جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا، کوک آئی لینڈ کے وزیر اعظم مارک براؤن اور پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف سمیت متعدد اہم رہنما شامل ہیں۔

البتہ چند اہم سربراہان مملکت جیسے چین کے صدر شی جن پنگ، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی، عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سمیت چند اہم رہنما دعوت نامہ ملنے کے باوجود تقریب میں شرکت نہیں کی جبکہ وینزویلا، شام اور افغانستان کو دعوت نامہ نہیں بھیجا گیا تھا کیونکہ ان ممالک کے برطانیہ کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن بھی برطانیہ میں سب سے طویل حکمرانی کرنے والی ملکہ الزبتھ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے لندن پہنچے تھے، انہوں نے کہا تھا کہ ‘برطانیہ کے لوگ خوش قسمت ہیں کہ ان کو 70 سال حکمرانی کرنے والی ملکہ الزبتھ کا ساتھ ملا’۔

برطانیہ کے مختلف علاقوں اور کاؤنٹیز سے شہری رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے ملکی کی آخری جھلک دیکھنے کے لیے لندن کی سڑکوں پر موجود رہے۔

ملکہ کے جنازے کے موقع پر ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا تھا اور آخری رسومات کو سرکاری درجہ دیا گیا۔

آنجہانی ملکہ کی آخری رسومات کو ٹی وی چینلز پر بھی براہ راست دکھایا گیا، جہاں لاکھوں کی تعداد میں لوگ پہلی بار برطانیہ کی ملکہ کی آخری رسومات ٹی وی پر دیکھیں۔

برطانیہ میں یہ پہلا سرکاری جنازہ ہے جو منعقد کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: تین دہائیاں قبل بنایا گیا ملکہ الزبتھ کا تابوت کس دھات اور لکڑی سے تیار کیا گیا؟

آنجہانی ملکہ الزبتھ کی آخری رسومات دیکھنے کے لیے پارکس، چوک، گرجا گھروں میں بھی اسکرینز لگائی گئیں۔

شاہی خاندان کی جانب سے کہا گیا تھا کہ آج لاکھوں لوگ ان کی شاندار زندگی کو یادگار خراج تحسین پیش کرنے کے لیے اکٹھے ہوں گے۔

ملکہ کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے لاکھوں کی تعداد میں لوگ جمع ہوئے جن میں ایک 64 سالہ ایلسٹر کیمبل بھی ہیں۔

ایلسٹر کیمبل بنگس نے بتایا کہ وہ لندن جانے کے لیے آدھی رات کو اپنے گھر سے نکلے تھے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہم یہاں صرف ملکہ الزبتھ کو دیکھنے کے لیے جمع ہوئے ہیں، ہم نے محسوس کیا کہ ہمیں بھی اس موقع پر یہاں ہونا چاہیے کیونکہ ہمارے اوپر جب بھی بحران یا مشکل وقت آیا تو ملکہ نے ہمارا بہت ساتھ دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ملکہ الزبتھ دوم کی وفات: برطانیہ میں کیا ہورہا ہے؟

ملکہ کا تابوت ویسٹ منسٹر ہال سے ایک جلوس کی صورت میں روانہ ہوا اور مقامی وقت کے مطابق دن 11 بجے دعائیہ تقریب منعقد ہوئی۔

برطانیہ کے نئے بادشاہ اور آنجہانی ملکہ الزبتھ کے بیٹے شاہ چارلس کا کہنا تھا کہ ‘والدہ کی آخری رسومات کے لمحات میں شرکت کے لیے آئے لاکھوں لوگوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے اس غم کے وقت میں ہمارا ساتھ دیا۔’

یاد رہے ملکہ الزبتھ کا انتقال 8 ستمبر کو اسکاٹ لینڈ میں واقع بالمورل میں ہوا تھا۔

مؤرخ انتھونی سیلڈن نے رائٹرز کو بتایا کہ ‘ملکہ الزبتھ دوم دنیا کی سب سے مشہور شخصیت، تاریخ میں سب سے زیادہ تصاویر کھنچوانے والی، سب سے زیادہ پہچانی جانے والی شخصیت تھیں’۔

مزید پڑھیں: ‘ملکہ الزبتھ کے لیے قدم جمانا آسان تھے نہ کنگ چارلس کے لیے ہوں گے’

ٹرانسپورٹ کے سربراہان کا کہنا ہے کہ جنازے کے لیے وسطی لندن میں 10 لاکھ افراد کی آمد متوقع ہے، جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ دارالحکومت میں سب سے بڑی سیکیورٹی کا انتظام کیا گیا ہے۔

اس اہم موقع پر ملک میں امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے فوجی دستوں نے پولیس کے ساتھ سیکیورٹی سنبھال لی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں