پاکستان میں ہر سال غلط ادویات دینے سے 5 لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں، ماہرین

اپ ڈیٹ 21 ستمبر 2022
طبی ماہرین نے کہا کہ ڈاکٹرز ادویات تجویز کرنے اور مریضوں کے علاج کے لیے معیاری طبی اور کلینکل پروٹوکول پر سختی سے عمل کریں— فوٹو: شٹراسٹاک
طبی ماہرین نے کہا کہ ڈاکٹرز ادویات تجویز کرنے اور مریضوں کے علاج کے لیے معیاری طبی اور کلینکل پروٹوکول پر سختی سے عمل کریں— فوٹو: شٹراسٹاک

ہسپتالوں میں تقریباً 18.3 فیصد منفی واقعات ادویات کے غلط استعمال کی وجہ سے ہوتے ہیں اور ہسپتالوں میں ہونے والی تقریباً 3 فیصد اموات بھی اسی وجہ سے ہوتی ہیں جبکہ پاکستان میں ہر سال تقریباً 5 لاکھ افراد غلط ادویات دیے جانے کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ مشاہدات ’میڈیکیشن وِدآؤٹ ہارم‘ کے عنوان سے منعقدہ ویبینار میں طبی ماہرین نے پیش کیے۔

یہ بھی پڑھیں: ایکٹیمرا انجیکشن ہدایات کے بغیر استعمال کیا تو نقصانات زیادہ ہوں گے، وزیر صحت پنجاب

تقریب کی صدارت پنجاب ہیلتھ کمیشن کے چیف ایگزیکٹو افسر ڈاکٹر محمد ثاقب عزیز نے کی۔

اس موقع پر کمیشن کے دیگر اعلیٰ افسران نے بھی شرکت کی۔

شوکت خانم میموریل ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو افسر ڈاکٹر فیصل سلطان، ڈائریکٹر فارمیسی ڈویژن ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) ڈاکٹر نور محمد شاہ اور کونسلر کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان (سی پی ایس پی) پروفیسر ڈاکٹر محمد طیب نے اپنے اپنے علاقوں کے حوالے سے تفصیلات پیش کیں۔

طبی ماہرین نے ڈاکٹر سے کہا کہ وہ ادویات تجویز کرنے اور مریضوں کے علاج کے لیے معیاری طبی اور کلینکل پروٹوکول پر سختی سے عمل کریں، ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی غفلت کی صورت میں متعلقہ حکام معاملے کی انکوائری کریں تاکہ اصلاحی اقدامات کرکے مستقبل میں ایسے واقعات کو روکا جاسکے۔

مزید پڑھیں: ادویات تجویز کرنے پر ڈاکٹروں کو تحائف دینے پر پابندی

ڈاکٹر ثاقب عزیز کا کہنا تھا کہ اس تقریب کا مقصد صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد اور مریضوں کو غلط ادویات دینے کی وجہ سے نقصان کے خاتمے میں مدد فراہم کرنا ہے۔

انہوں نے ادویات کے غلط استعمال کے حوالے سے وضاحت کی اور دواؤں کی حفاظت کے لیے 4 موضوعات پر روشنی ڈالی جن میں عوام اور مریض، پیشہ ور افراد، ادویات اور نظام شامل ہیں۔

انہوں نے مشاہدہ کیا کہ ادویات کی حفاظت ایک عالمی چیلنج ہے، یہاں تک کہ امریکا جیسے ملک میں ہر 100 میں سے 2 یا 6 مریضوں کے ساتھ غلط ادویات کے استعمال کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: دنیا بھر میں 'منشیات' سے ادویات تیار کی جاتی ہیں، شہریار آفریدی کی ایک مرتبہ پھر وضاحت

ثاقب عزیز نے ادویات کے غلط استعمال کے مختلف پہلوؤں کی وضاحت کی، انہوں نے کہا کہ ایسی غلطیاں ادویات کے انتظام کے کمزور نظام اور انسانی عوامل کی وجہ سے پیش آتی ہیں، جس کی وجہ سے ادویات کی تجاویز، نسخہ، ڈسپینسنگ، انتظامیہ اور نگرانی کے طریقوں کر بُری طرح متاثر کر رہی ہے جس کے باعث مریضوں کو کوئی معذوری یا ان کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

مریضوں کی حفاظت کے موضوع کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈاکٹر فیصل سلطان نے تفصیلات سے آگاہ کیا۔

انہوں نے ادویات کے غلط استعمال سے بچاؤ اور کسی بھی منفی واقعے کی صورت میں شوکت خانم میموریل ہسپتال کے طریقہ کار کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ایسی غلطیوں کی تحقیقات کو حتمی شکل دینے کے بعد اس کے بعد انسداد کے اقدامات کیے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈریپ نے کووِڈ 19 ویکسین کی فروخت کیلئے طریقہ کار کا اعلان کردیا

پروفیسر محمد طیب نےادویات کے استعمال کے جائزے اور اس کی حفاظت کے لیے کسی بھی خطرے کی تشخیص کے منصوبے پر تفصیلات پیش کیں۔

تبصرے (0) بند ہیں