سوات: عسکریت پسندوں نے نجی موبائل فون کمپنی کے مزید 2 مغوی ملازمین کو رہا کردیا

اپ ڈیٹ 22 ستمبر 2022
مغوی شخص کا کہنا تھا کہ 10 نقاب پوش اسلحہ بردار افراد ہمیں آنکھوں میں پٹی باندھ کر کسی نامعلوم جگہ پر لے گئے تھے —فائل فوٹو: رائٹرز
مغوی شخص کا کہنا تھا کہ 10 نقاب پوش اسلحہ بردار افراد ہمیں آنکھوں میں پٹی باندھ کر کسی نامعلوم جگہ پر لے گئے تھے —فائل فوٹو: رائٹرز

سوات میں عسکریت پسندوں نے نجی موبائل کمپنی کے مزید 2 مغوی ملازمین کو رہا کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ایک مغوی شخص نے ڈان کو بتایا کہ وہ اور دیگر 6 ملازمین برتھانہ پہاڑی کے قریب موبائل فون ٹاور میں کام کر رہے تھے، اسی دوران 10 نقاب پوش اسلحہ بردار افراد نے ہمارے آنکھوں پر پٹی باندھی اور ہمیں اغوا کر کے کسی نامعلوم جگہ پر لے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: سوات: اہم عسکریت پسند کمانڈر گرفتار

اغوا کیے گئے 7 افراد میں یوسف شاہ، محمد خالق، ارسلان، محمد اصبر ملک، عبدالحکیم، وقت علی اور قیوم خان شامل تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نامعلوم مقام پر مسلح افراد نے ہم سے سوال پوچھنا شروع کردیے، انہوں نے مزید بتایا کہ محمد اصبر ملک، عبدالحکیم، وقت علی اور قیوم خان سمیت 5 افراد کو رہا کردیا گیا ہے جبکہ یوسف شاہ اور محمد خالق کو اغوا کاروں نے اپنے ساتھ رکھا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ انتہا پسندوں نے مزید 2 ساتھیوں کی رہائی کے لیے ایک کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا تھا، انہوں نے مزید بتایا کہ ’مجھے کل معلوم ہوا کہ مزید 2 لوگوں کو بھی رہا کردیا گیا، میں نے انہیں کال کرنے کی کوشش کی لیکن ان کے موبائل فون بند تھے‘۔

مزید پڑھیں: سوات: پولیس پارٹی پر فائرنگ کرنے والے عسکریت پسندوں کی تلاش جاری

ایک ٹھیکیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ برتھانہ کے علاقے کے قریب جانہ پہاڑوں پر وہ موبائل فون ٹاور کا جائزہ لے رہے تھے، انہوں نے کہا کہ ’13 ستمبر کو میں ٹاور کی تنصیب کے لیے وہاں ضروری سامان لینے گیا تھا، جب میں ٹاور پہنچا تو مقامی لوگوں سے معلوم ہوا کہ 7 مزدوروں کو عسکریت پسندوں نے اغوا کر لیا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر عسکریت پسند ایک کروڑ روپے کا مطالبہ کر رہے تھے لیکن تمام مغوی افراد کو بغیر کسی تاوان کے رہا کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سوات میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کے خلاف احتجاجی مظاہرے

یاد رہے حال ہی میں سوات کے کئی بزرگ شہری اور منتخب نمائندوں سمیت کئی لوگوں نے شکایت کی تھی کہ مغوی افراد کی رہائی کے بدلے بھاری رقم ادا کرنے کے لیے عسکریت پسندوں کی جانب سے ٹیلی فون کال اور پیغامات موصول ہوئے۔

چپڑیل پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او محمد زیب خان نے مزید 2 افراد کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے تعزیرات پاکستان کے انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 کے تحت ایف آئی آر درج کر کے سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں